• Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper
جمعہ, مئی ۹, ۲۰۲۵
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
Home کالم مضامین

جی 20اجلاس: جموں کشمیر کی معیشت

Online Editor by Online Editor
2023-05-24
in مضامین
A A
سرینگر میں جی 20 اجلاس کی اہمیت
FacebookTwitterWhatsappEmail

تحریر:فاروق بانڈے
سیاحت پر G-20 میٹنگ کا باضابطہ آغاز کل 23مئی کو سرینگر میں ایک نہایت ہی خوبصورت مقام پر واقع شیر کشمیر انٹرنیشنل کنونشن کمپلیس (SKICC) میں ہوا۔ اس جگہ پر یہ کوئی پہلا کنونشن یا اجلاس تو ہے نہیں مگر جی20ٹورازم ورکنگ گروپ کے اس اجلاس کو جو اہمیت حاصل ہے وہ یہ کہ اس مقام پر یہ پہلا ایسا اجلاس ہے جس میں دنیا بھر کے کئی ممالک سے 60
مندبین شریک ہو رہے ہیں جو جموں کشمیر کی ثقافت، ماحولیات، چھوٹی صنعتوں سے متعلق گفت و شنید کریں گے بلکہ یہ بھی دیکھیں گے کہ ان کے ملک اس چھوٹی سی مگر خوبصورت جگہ کی معیشیت کو بہتر بنانے کے لئے کیا اقدامات کر سکتے ہیں۔جموں کشمیر کے
لیفٹننٹ گورنر منوج سنہا نے مہمانوں سے خطاب کرتے ہوئے امیر خسرو کا وہ شعر دہرایا جو اس نے کشمیر کے بارے میں 13ویں صدی میں لکھا تھا:”گر فردوس بر روئے زمیں است۔۔۔ ہمیں استو، ہمیں استو، ہمیں است (اگر روئے زمیں میں کہیں جنت ہے۔۔ یہیں ہے، یہیں ہے، یہیں ہے۔) اپنی دلیل کو اور مدلل بنانے کے لئے مسٹر سنہا نے مزید کہا” لہٰذا، یہ کوئی تعجب کی بات نہیں ہے کہ جدید دور میں، ایک قدیم ترین ٹریول گائیڈ بک پبلشر ’لونلی پلانیٹ‘ نے جموں کشمیر کو ہندوستان کا سوئٹزرلینڈ کہنے کا انتخاب کیا۔“
لیفٹننٹ گورنر منوج سنہا نے معزز حاضرین کو کشمیر کے بارے میں مزید جانکاری بھی دی اور یہ جانکاری چونکہ ایک ایسے شخص کے ذریعے انہیں فراہم کی جارہی ہے جو گزشتہ تین برس سے اس خطے کی شب و روز کی جانکاری رکھتے ہیں اور ایک مرکزی زیر انتظام علاقہ ہونے کے ناطے حکومت ہند کی براہ راست نمائندگی بھی کرتے ہیں۔ ایل جی نے اپنا نقطہ نظر پیش کرتے ہوئے کہا”سیاحت تنہائی میں نہیں بڑھ سکتی۔ اس کی معاشیات ٹھیک ہے کہ سیاحت کو اچھے انفراسٹرکچر، اچھی پالیسیوں اور موثر اور ذمہ دار انتظامیہ کی ضرورت ہے۔ میرے لیے یہ حقیقت بھی کم نہیں ہے کہ صرف امن اور لوگوں کی خوشی مہمان نوازی میں گرمجوشی لا سکتی ہے“۔ ظاہر ہے کہ ایل جی اپنی طرف سے پوری کوشش کر رہے ہیں کہ اس خطے کی اقتصادی ترقی کے لئے یہ ضروری ہے کہ یہاں سرمایہ کاری ہو، نہ صرف ملک کے سرمایہ کار یہاں آئیں بلکہ غیر ملکی سرمایہ کار بھی جموں کشمیر کے قدرتی حسن سے محزوز ہوکر یہاں کی سرکار کا ہاتھ بڑھائیں، زمین کی اس چھوٹی سی جنت کو ایک بڑی جنت میں تبدیل کر نے کے لئے۔ انہوں نے کہا”ہمالیہ کے اس خطہ کو 55 فیصد سرسبز و شاداب اور جنگلات کا احاطہ کرنے کی سعادت حاصل ہے اور صرف پچھلے سال ہی ہم نے 16 ملین درخت لگائے ہیں تاکہ سرسبز سیاحت کو نئے سرے سے فروغ دیا جا سکے اور ملکی اور بین الاقوامی سیاحوں کے لیے نئی راہیں اور شاندار ماحولیاتی مقامات فراہم کیے جا سکیں۔ ہماری صنعتی پالیسی کے مطابق جموں کشمیر میں سیاحت کے شعبے کو صنعت کا درجہ دیا گیا ہے اور تمام مالی مراعات دی گئی ہیں اور میں آپ کو بتا سکتا ہوں، ہمیں مہمان نوازی کے شعبے میں صنعتوں سے بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی تجاویز موصول ہو رہی ہیں۔“
جہاں پر خوبصورتی ہے وہاں پر سیاحت ہے اور جہاں سیاحت ہے وہاں پر فلم انڈسٹری، بالی دوڈ یا ہالی ووڈ، کا بھی کام ہے۔ فلمیں کسی جگہ کی خوبصورتی کو وسیع پیمانے پر تشریح کے لئے جانی جاتی ہے۔ 90 کی دہائی سے قبل جموں کشمیر میں بالی ووڈ کی کئی فلموں کی عکس بندی وادی کشمیر میں ہوتی تھی اور فلم کے شائقین کشمیر کی خوبصورتی کو دیکھ کر بطور سیاح یہاں آتے تھے اور یہاں کی خوبصورتی سے لطف اندوز ہوتے تھے۔ اتنا ہی نہیں ہالی ووڈ کی کئی فلموں کی عکس بندی بھی وادی کے مختلف علاقوں میں ہوتی تھی۔ 90 کی دہائی کے بعد ایک لمبے عرصے تک کشمیر کے قدرتی حسن کو بڑے یا چھوٹے پردے پر لوگوں کو نہیں دکھایا جا سکا اور ہندوستان کی نئی پود یورپی ممالک کے ہی نظارے فلموں کے ذریعے دیکھتے تھے۔ گزشتہ دہائی کے دوران بالی ووڈ کے چند بڑے ستارے، شاہ رخ خان،سلمان خان، ریتک روشن، وغیرہ نے اگرچہ کہ اس روایت کو دوبارہ زندہ کرنے کی مقدور بھر کوشش کی مگر بڑے پیمانے پر کچھ نہ ہوسکا۔ فلم اداروں کو جموں کشمیر کی طرف راغب کرنے کے لئے یو ٹی سرکار نے 2021میں ایک فلم پالیسی بنائی جس کے مثبت نتائج نکلے۔ منوج سنہا نے اس کا ذکر کرتے ہوئے مندبین سے کہا،”جموں کشمیر 1980 کی دہائی کے آخر تک بالی ووڈ فلم انڈسٹری کا پسندیدہ مقام ہوا کرتا تھا۔ تقریباً 4 دہائیوں کے طویل وقفے کے بعد، ہم نے بالی ووڈ کے ساتھ تعلقات کو بحال کیا ہے اور 2021 میں فلمی شعبے میں مزید سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور جموں کشمیر کو فلم کی شوٹنگ کی مقبول ترین منزل بنانے کے لیے ایک فلم پالیسی کا آغاز کیا ہے۔ صرف پچھلے سال ہی اس خطے میں 300 سے زیادہ فلمیں فلمائی گئی تھیں اور اس طرح کا جوش لوگوں کی زندگیوں میں ایک معیاری تبدیلی لا رہا ہے۔“
کشمیر میں اس اجلاس نے سیاحت اور تجارت سے وابستہ لوگوں میں جوش و خروش پیدا کیا ہے۔ انہیں جموں و کشمیر میں سیاحت کے لیے مثبت نتائج کی امید ہے۔ سیاحت سے وابستہ افراد کا یہ ماننا ہے کہ اس اجلاس کے کامیاب انعقاد سے کئی سارے دوست ممالک منفی ’سفری ہدایات‘ کے بارے میں اپنا رویہ تبدیل کر سکتے ہیں۔ ان کا یہ کہنا ہے کہ بیرونی ممالک اور خاص کر یورپی ممالک سے سیاحوں کی آمد کشمیر کی سیاحتی منظر نامے پر یقیناً بڑا فرق پیدا کر سکتی ہے۔ مقامی کاروباری رہنماؤں کے مطابق G20 اجلاس ٹریول ایڈوائزری پر از سر نو غور کرنے کی راہ ہموار کر سکتا ہے۔
G20 اجلاس سے جموں کشمیر کی معیشت پر اور خاص کر سیاحتی سرگرمیوں پر اثر انداز ہوگا اس کی سبھی لوگوں کو امید ہے۔ موجودہ یو ٹی سرکار کو چاہئے کہ وہ کشمیر کی سب سے بڑی صنعت، میوہ صنعتِ، کی طرف بھی اپنی خاص توجہ مرکوز کرے۔ یو ٹی کے لوگوں کی ایک بڑی تعداد گاؤں دیہات میں رہتی ہے اور ان کی آمدن کا بیشتر حصہ اسی صنعت سے وابستہ ہے۔ جب سیاحتی صنعت یہاں صفر پر پہنچ گئی تھی تب میوہ صنعت نے ہی یہاں کے لوگوں کو زندہ رکھنے اور ترقی (تھوڑی ہی سہی) کے لئے ایک اہم رول ادا کیا۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ اس طرف بھی توجہ دے اور اس سیکٹر میں بھی کسی قسم کی سرمایہ کاری کرنے کی طرف راغب کرے۔ اگر ایسا ہوا تو جموں کشمیر کی معیشت کو پورے ملک میں سر فہرست بننے میں کوئی نہیں روک سکتا ہے جس کا سہرا موجودہ ایل جی منوج سنہا کو ہی جاسکتا ہے۔

Online Editor
Online Editor
ShareTweetSendSend
Previous Post

شادی نہیں، پہلے لڑکی کو خودکفیل بنایں

Next Post

جموں و کشمیر حکومت نے غیر ملکی مندوبین کیلئے خصوصی فوڈ اسٹال "ملٹ ہب” قائم کیا

Online Editor

Online Editor

Related Posts

سوامتو پراپرٹی کارڈ:  دیہی اثاثوں سے آمدنی حاصل کرنے کا داخلی دروازہ

سوامتو پراپرٹی کارڈ: دیہی اثاثوں سے آمدنی حاصل کرنے کا داخلی دروازہ

2024-12-27
مسلم اکثریتی اندروال میں پیارے لال شرما کی کامیابی ایک مثال

مسلم اکثریتی اندروال میں پیارے لال شرما کی کامیابی ایک مثال

2024-10-22
تعلیمی اداروں کی من مانیاں عوام کے لئے درد سر

کیریئر کے انتخاب میں طلبہ کی رہنمائی کی ضرورت

2024-10-05
مہاتما گاندھی کا یوم پیدائش: اقدار جن کی دنیا کو آج ضرورت ہے

مہاتما گاندھی کا یوم پیدائش: اقدار جن کی دنیا کو آج ضرورت ہے

2024-10-03
کینسرخلیات کو روشن کرکے دکھانے والی نئی ایم آر آئی ٹیکنالوجی

کینسر سے متاثر دیہی خواتین

2024-09-18
ذہنی اور جسمانی ترقی میں کھیل کے میدان کی اہمیت

ذہنی اور جسمانی ترقی میں کھیل کے میدان کی اہمیت

2024-09-03
لوک سبھا انتخابات :پانچویں مرحلے میں بارہمولہ پارلیمانی نشست کیلئے ہونی والی ووٹنگ کیلئے انتظامات کو حمتی شکل

جموں کشمیر کے اسمبلی انتخابات

2024-08-27
 مرکزی بجٹ میں جموں و کشمیر کیلئے  42,277 کروڑ روپے سے زیادہ کی  رقم مختص

بجٹ کی منظوری:مالیاتی اور بینکاری اِصلاحات کی راہ ہموار

2024-08-10
Next Post
جموں و کشمیر حکومت نے غیر ملکی مندوبین کیلئے خصوصی فوڈ اسٹال "ملٹ ہب” قائم کیا

جموں و کشمیر حکومت نے غیر ملکی مندوبین کیلئے خصوصی فوڈ اسٹال "ملٹ ہب" قائم کیا

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan