تحریر:غازی پرے
ہندوستان ایک قدیم ملک ہے .یہ ملک ہزاروں سال سے آبادہے۔ کہا جاتا ہے کہ جب اللہ تعالی نے حضرت آدم علیہ سلام کو جنت سے نکال دیا تھا اور اس سے دنیا پر بھیج دیا تو اس کو سری لنکا و ہندوستان کے درمیان ہی اتارا گیا تھا .اس لئے مسلمانوں کی خاصی تعداد ہندوستان کو آدم علیہ سلام کی پہلی آماجگاہ مانتے ہیں .اور پھر آدم کی نسل بڑھتی گئی اور پوری دنیا میں پھیل گئی .دوسری طرف دنیا کی بیشتر آبادی اسی خطے میں رہتی ہے .
جس طرح بنی نوع آدم میں ہزاروں زبانیں بولی جاتی ہیں سینکڑوں مذاہب رنگ نسل قوم و قبیلے پائے جاتے ہیں اسی طرح ہندوستان کی ساخت کچھ ایسی ہے کہ یہاں درجنوں مذاہب کے لوگ درجنوں قومیں رنگ و نسل و مختلف زبانیں بولنے والے لوگ آباد ہیں .
کثیرا لسانی قومی نظریات کے ہوتے ہوئے یہ ملک کسی خاص کمنٹی کا ملک نہیں ہوسکتا اسی لئے قوم کے عظیم دانشوروں قانون دانوں مفکروں سیاسی و مذہبی راہنما 1947ء کے بعد اس نتیجے پر پہنچے کہ ا اس ملک کو کسی ایک مذہب و قوم کا ملک بنانے کے بجائے اسے ایک سیکولر اور جمہوری ملک بنایا جائے۔
اور یہی بڑی خوبصورتی ہندستان کی دنیا بھر میں مشہور ہے .کیونکہ اسے دنیا میں سب سے بڑی جمہوریت بھی کہتے ہیں .
اور ایسا ہونا بھی ضروری امر تھا کیونکہ اس ملک کی کلہم آبادی میں بیس کروڑ سے زائد مسلمان کروڑوں سکھ کروڑوں بدھسٹ جین عیسائی آباد ہیں .جہاں ہندووں کی آبادی کثیر ہے وہاں اقلیتوں کی آبای بھی کچھ کم نہیں ہے.اس لئے یہ ملک کسی خاص کمنٹی کا نہیں کہلایا بلکہ سب کا یکسان ملک ہے۔
اسی لیے ہندوستان کی جدوجہد آزادی میں مسلمانوں سکھوں بدھسٹوں سب نے مل کر بیش بہا قربانیاں پیش کرکے اپنے ملک کو فرنگیوں سے آزاد کرایا لیکن کچھ عرصے سے یہاں اقلیتوں کا جینا مشکل ہورہا ہے۔ گاہے مسلمانوں کو تنگ طلب کیا جاتا ہے گاہے سکھوں کو چھیڑا جاتا ہے تو گاہے دیگر قوموں کو ستانا شروع کیا گیاہے.جس سے ملک میں بدامنی پھیل رہی ہے اور عالمی سطح پر ہندوستان کی جمہوریت بدنام ہوتی جارہی ہے .اور یہی صورتحال رہی تو حالات بہت ہی نازک ہوسکتے ہیں۔
جس طرح کہ ہندوستان کی حکومت و ہندو شدت پسند مذہبی جماعتیں ملک کو ہندو راشٹر بنانے کی دوڑ دھوپ میں لگی ہوئی ہیں اگر یہ لوگ اس میں کامیاب ہوتے ہیں ملک ہندوستان کو ہندو راشٹر بنایا جاتا ہے تو یقینی بات ہے کہ ہندوستان میں آباد کروڑوں مسلمانوں ںسکھوں عیسائیوں بدھسٹوں میں جائے گی وہ لوگ ملک میں اپنے آپ کو کمتر سمجھنے لگیں گے اور انہیں مایوسی بھی ہوسکتی ہے۔
جب کہ اکثریتی طبقہ آپنے آپ کو مختار کل یعنی اعلی سمجھ بھیٹیں گے جس سے ملک میں موجود مذہبی و قومی توازن بگڑنے کا قوی امکان ہے
اور پھر ملک میں مذہبی رواداری بھائی چارہ داوء پر لگ سکتا ہےیوں ملک میں اتھل پتھل سیاسی و مذہبی رسہ کشی جنم لے سکتی ہے اور ملک کے خرمن امن میں آگ لگ سکتی ہے.
ان حالات میں قومی و ملی یکجہتی ملکی واحدانیت کے لئے نہایت ہی ضروری ہے اسکے بغیر ایک جمہوری ریاست چلانا آسان نہیں ہوتااور نہ ہی کسی مذہبی ملک میں بھی ان بنیادی اقدامات کے بغیر ترقی ممکن ہے.
