تحریر:حمید سالک
پلوامہ جوماضی میں شورش ، غیر ضروری ہڑتالوں اور سنگ بازی کا گڑھ مانا جاتا تھا اور جہاں نوجوان سب سے زیادہ جذباتی سیاست کی نذر ہوا کرتے تھے ۔ وہی پلوامہ جو لتہ پور ہ دھماکے کے بعد عالمی میڈیا کی سرخیوں پر چھایا رہا اور اس کی شبیح کو اتنا زک پہنچا کہ یہاں کے لوگ ریاست سے باہر جاتے تو پلوامہ کا نام لینے میں دقت اور خوف محسوس کرتے تھے ۔ وہی پلوامہ آج ایک بار پھر سرخیوں میں آگیا مگر اس بار شہرت کے پیچھے ایک اچھی وجہ کارفرما رہی ۔ اوروہ یہ ہے کہ بارہویں اور دسویں جماعت کے بورڑ امتحانات میں پلوامہ کے طلباء نے غیر معمولی قابلیت کا لوہا منوایا ہی مزید جس خبر کو لیکر پلوامہ میں جشن منایا گیا اور جس سے بہت سے حلقوں کو نفر ت کی نگاہ سے دیکھے جانے والے اس ضلع کے بارے اپنا نقطہ نظر تبدیل کرنے کا حوصلہ اور تحریک مل سکتی ہے وہ ہے چلہ کلان پلوامہ کے رہنے والے عبدالباسط کا کارنامہ جس نے نیٹ کے حالیہ امتحانات میں 705نمبرات لیکرجموں و کشمیر یوٹی میں پہلی پوزیشن اور قومی سطح پر تیرہویں رینک حاصل کردی ۔باسط کی بڑا اعزاز یہ ہے کہ پلوامہ میں ہر طبقہ کے لوگوںنے اس کی شاندار کامیابی کا جشن منا یا اور وہ گھریلو نام بن گیا ۔ ہر گلی کوچہ اور محفل میں اس کی کامیابی موضوع بحث رہی اور مقامی طور پر عام خیال یہ رہا کہ باسط کی وجہ سے پلوامہ کا نام فخر سے اونچا ہوگیا۔ اس کی کامیابی میں نوجوانوں کو ایک انسپائریشن ، ایک رول ماڈل اور ایک رجحان ساز کردار ہاتھ آگیاہے اور یہ تحفہ دوررس نتائج کا حامل خیال کیاجارہاہے ۔ باسط کی پرشکوہ کامیابی کے مساوی نیٹ امتحانات میں ایک اورنوجوان عمر احمد گنائی کی کہانی مقامی نوجوانوں کے لیے سحر انگیز ثابت ہورہی ہے ۔ اس نے مالی دشواریوں سے لیکر گھریلوذمہ داریوں تک ان گنت چلینجز کا مردانہ وار مقابلہ کیا ۔ دن کو مزدوری کیا کرتا تھا اور رات کو پڑھائی۔ نہ کوئی سکول نہ کوئی ٹیوشن سینٹر۔ پینٹنگ کام کے ساتھ ساتھ پڑھائی کا انوکھا تجربہ اورپہلی ہی کوشش میں نیٹ کو کریک کرنے کا کارنامہ ، یہ توناقابل یقین واقعہ معلوم ہوتا ہے لیکن عمر کی کہانی کا یہی لب لبا ب ہے ۔ اس نے وہ کچھ کردکھایا جس کی ہر کسی سے امید نہیں کی جاسکتی ہے ۔اس پر پلوامہ کے نوجوانوں کی طرف سے عمر کو جو داد تحسین ملی اس سے یقینا آنیوالے برسوں میںپلوامہ کا تعلیمی منظر نامہ مثبت تبدیلیوں سے سرشار ہوگا ۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس سے پہلے بھی پلوامہ کا سر اس وقت فخر سے اونچا ہوگیا تھا جب 2020میں پلوامہ کے ہی ناروہ گائوں سے تعلق رکھنے والے باسط بلال خان نے نیٹ امتحانات میں پہلی پوزیشن حاصل کی ۔ پلوامہ کی امیج بھلے ہی پر تشدد کاروائیوں کی وجہ سے ماضی میں ’’داغدار‘‘ رہی ہو مگر مسابقتی امتحانات میں نوجوانوں کی پے در پے شاندار کامیابیوں سے یہ ناقابل تردید حقیقت آشکارا ہوگئی کہ یہاں کے نوجوان غیر معمولی ذہانت سے سرشار ہیں ۔یہ اور بات ہے کہ دگرگوں حالات کی وجہ سے آج تک پلوامہ کے نوجوانوں کے کارنامے افسوسناک واقعات اور میڈیا سرخیوں اور مباحثو ں کی نذر ہوا کرتے تھے اور اس ضلع کی امیج بار بار مسخ ہوتی رہی ۔ مگراب حالات کی تبدیلی کے ساتھ ہی پلوامہ کی اصل حقیقت عیاں ہورہی ہے اور نوجوانوں کی قابلیت کا کھلا مظاہر ہ ہورہا ہے جس سے آنکھیں موندنا کسی کے بس کی بات نہیں ۔ لہذا باور کیا جاتاہے کہ پلوامہ کے بارے میں جو غلط تاثر قائم کیا گیا تھا اور اس کی طرف ٹیڑھی آنکھ سے دیکھنے کی جو روایت پروان چڑھ رہی تھی وہ روایت ختم ہوگی ۔ ہمیں پلیٹ میں کوئی عزت لیکر نہیں آئے گا اور نہ ہی اس کی کوئی ضرورت ہے ۔ہمارے پاس بہترین ہیومن ریسورس ہے جس کو بہتر طور استعمال کرنے کی ضرورت ہے ۔یہ پلوامہ کی نئی پود ہی ہوگی جواس کاوقار بحال کرنے کی تاریخ رقم کرے گی ۔
