پچھلے ایک ہفتے کے دوران گرمی اور حدت نے لوگوں کا جینا دو بھر کردیا ۔ دن کا درجہ حرارت 25 ڈگری کے قریب پہنچ گیا ۔ راتوں کے درجہ حرارت میں بھی اضافہ دیکھا گیا ۔ پچھلا پورا ہفتہ رواں سال کا گرم ترین ہفتہ رہا ۔ اس وجہ سے لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے ۔ ادھر بجلی کی کمی کی وجہ سے بغیر شیڈول کے لوڈ شیڈنگ جاری ہے ۔ ایک ایسے موقعے پر جبکہ لوگوں کو گرمی سے بچنے کے لئے بجلی کی اشد ضرورت ہے ، بجلی گم ہوگئی ہے ۔ ایسے موسم کے دوران پنکھے چلانے کے علاوہ کولر ، فریج ، اے سی وغیرہ چلانے کی ضرورت پڑتی ہے ۔ جب ہی کسی حد تک سہولت میسر آتی ہے ۔ بجلی میسر نہ ہو تو سب کچھ چوپٹ ہوکر رہ جاتا ہے ۔ ایسی گرمی خاص کر حدت کے دوران کھانے پینے کی اشیا محفوظ کرنے کے لئے فریزر کی ضرورت پڑتی ہے ۔ ادھر بقر عید کی آمد بھی قریب ہے ۔ گوشت کو محفوظ بنانے کے لئے فریزر میں رکھنا ضروری ہے ۔ بہت سے لوگ ہیں جو فریزر اور ریفریجیٹر عید کے دوران حاصل ہونے والے گوشت کو محفوظ رکھنے کے لئے گھر میں لاتے ہیں ۔ اس دوران بجلی میسر نہ ہوتو ایسے آلات کسی کام کے نہیں رہتے ہیں ۔ اس کے علاوہ پانی اور شربت وغیرہ بھی ان ہی آلات میں رکھے جاتے ہیں ۔ جب ہی انہیں استعمال میں لایا جاسکتا ہے ۔ ورنہ ایسی تمام چیزیں سڑنے کی وجہ سے پھینک دینی پڑتی ہیں ۔ اس مرحلے پر بجلی کی سخت ضرورت پڑتی ہے ۔ بدقسمتی سے ایسی صورتحال پائی جاتی ہے کہ بجلی چوبیس گھنٹے میسر رکھنا ممکن نہیں ہوتا ۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ بجلی کی کھپت اتنی بڑھ گئی ہے کہ سپلائی بحال رکھنا ممکن نہیں ۔ پچھلے سال کے مقابلے میں اضافی بجلی سپلائی ہورہی ہے ۔ لیکن ڈیمانڈ دن بہ دن بڑھتی جارہی ہے ۔ اس ڈیمانڈ کے مطابق بجلی فراہم کرنا ممکن نہیں ۔ اس دوران عوامی حلقے نالاں ہیں کہ بجلی فراہم رکھنے کے لئے کوششیں کی جارہی ہیں نہ کٹوتی کا کوئی شیڈول تیار کیا جاتا ہے ۔ جب دل چاہئے گھنٹوں بجلی کاٹ دی جاتی ہے ۔ اس وجہ سے لوگ دل برداشتہ نظر آتے ہیں ۔
بجلی کی عدم فراہمی کی وجہ سے عام لوگوں کو ہی نہیں بلکہ سیاحوں کو بھی مشکلات کا سامنا ہے ۔ بڑے بڑے ہوٹلوں میں یقینی طور متبادل بجلی موجود ہے ۔ لیکن درمیانی درجے کے ہوٹلوں میں ایسی سہولیات نہیں پائی جاتی ہیں ۔ بلکہ ایسے ہوٹلوں کے اندر اس طرح کی سہولیات فراہم رکھنے کے لئے سیاحوں سے اضافی رقم وصول کی جاتی ہے ۔ اس کا سیاحوں پر برااثر پڑتا ہے ۔ اسے وہ اپنے ساتھ دھوکہ دہی سمجھتے ہیں ۔ انہوں نے ایک مخصوص رقم کو لے کر سیاحت کے مزے لینے کا من بنایا ہوتا ہے ۔ باہر کے لوگ عام طور پر ہر چیز کا بجٹ بناتے ہیں اور اسی کے مطابق اخراجات اٹھاتے ہیں ۔ اضافی خرچے کا انتظام کرنا ان کے لئے مشکل ہوتا ہے ۔ سیاح ضرور دل کھول کر پیسے خرچ کرتے ہیں ۔ لیکن بجٹ سے باہر ایک پائی خرچ کرنا ان کی پسند کے خلاف ہوتا ہے ۔ اسی طرح باسی کھان لینا ان کا من اچاٹ کردیتا ہے ۔ انہیں اپنے مشروبات محفوظ کرنا ممکن نہیں رہتا ہے ۔ ایسی فیملیز جن کے ساتھ بچے اور خواتین ہوتی ہیں اے سی کے بغیر ہوٹلوں اور ریستورانوں میں ٹھہرنا پسند نہیں کرتے ہیں ۔ یہ لوگ تو گرمی سے بچائو کے لئے صحت افزا مقاما ت کا رخ کرتے ہیں ۔ یہاں انہیں تکلیف برداشت کرنا پڑے یہ صرف ان کی بدقسمتی نہیں بلک میزبانوں کے لئے بھی شرمندگی کا باعث بنتا ہے ۔ ایسے میں کئی لوگ اپنے پروگرام میں کتوتی کرتے ہیں اور واپس چلے جاتے ہیں ۔ بلکہ یہ دوسروں کو بھی ان مشکلات سے باخبر کرکے ٹور ملتوی کرنے کا مشورہ دیتے ہیں ۔ اس کا سیاحت پر منفی اثر پڑتا ہے ۔ سرکار کی کوشش ہے کہ زیادہ سے زیادہ سیاح کشمیر آئیں ۔ لیکن اطمینان بخش سہولیات میسر نہ ہوں تو سیاحوں کا بڑی تعداد میں آنا ممکن نہیں ۔ وزیراعظم نے ذاتی دلچسپی لے کر کئی بار اپنے پرستاروں کو کشمیر سیاحت پر آنے کی دعوت دی ۔ اس کا خاطر خواہ اثر ہوا ۔ حال ہی میں سرینگر میں G20 کا اجلاس منعقد کرکے یقین دلایا گیا کہ بیرونی ممالک سے بڑی تعداد میں سیر کے علاوہ سرمایہ کاری کے لئے بھی آرہے ۔ سرکار کی طرف سے ایسے اعلانات آنکھیں بند کرکے نہیں کئے جاتے ۔ بلکہ تمام عوامل کا جائزہ لے کر عوام سے ایسی امیدیں دلائی جاتی ہیں ۔ اب ایسے اہم مرحلے پر بجلی موجود نہ ہو تو ظاہر سی بات ہے کہ اعلانات کا بھرم رکھنا مشکل ہوگا ۔ ان تمام باتوں کے پیش نظر ضرورت اس بات کی ہے کہ بجلی کی فراہمی کے حوالے سے ضروری اقدامات کئے جائیں ۔اسی طرح سیاحت سے وابستہ دوسرے عوامل کا جائزہ لینا بھی ضروری ہے ۔ سیاحوں کی آمد جاری رکھنے کے لئے انہیں میسر سہولیات کا وقفے وقفے سے جائزہ لینا ہوگا ۔ اس دوران سیاحوں کو لوٹنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے ۔ کئی ایسے علاقے ہیں جہاں سیاحوں کا استحصال کیا جاتا ہے ۔ لیکن کشمیر اور دوسرے علاقوں میں فرق ہونا چاہئے ۔ کشمیری مہمان نواز سمجھے جاتے ہیں ۔ اس صفت کو بحال رکھنا اخلاقی اور تجارتی لحاظ سے ضروری ہے ۔ ایسا نہ کیا گیا تو نقصان بھی ہمارا ہی ہوگا ۔