
یہ بات قابل غور ہے کہ ہمارے ملک کے جمہوریائی نظام کی یہ علامت ہے کہ ملک کا ہر امیر، غریب، حکمران شہری قانون کی نظر میں برابر ہے۔ ملک میں کام کرنے والے ہر طبقے اور شعبے کے لوگوں کو ایک ہی جگہ اور ایک ہی مقصد کے کام میں کام کرنے والے لوگوں کو برابر حقوق دئیے جاتے ہیں۔ لیکن بدقسمتی سے محکمہ جنگلات کے ملازمین کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک کیا جاتا ہے۔ محکمہ جنگلات کے ملازمین پچھلے کئی دہائیوں سے ڈھائی اتوار کی اضافی تنخواہ، رسک ایلاونس، اور دیگر حقوق کے لئے حکومت کے سامنے اپنی آواز بلند کرتے رہتے ہیں۔ اس کے علاوہ چند اور کئی مسائل محکمہ کے ملازمین کو درپیش تھے جنہیں ہمارے اعلیٰ آفیسرآن نے بڑے انصاف کے تقاضوں کے ساتھ پورا کرکے ملازمین کو اپنے حقوق دینے میں کوئی کثر نہ چھوڑی ۔یہ وہ مسائل تھے جو دہائیوں سے ڈپارٹمنٹ کی آواز بن کر لٹکے ہوئے تھے۔ اب چونکہ چند بڑے مسائل مثلاً ڈھائی اتوار کی تنخواہ کا اضافہ،رسک علاونس وغیرہ جموں وکشمیر سرکار کے دائرے میں آتے ہیں۔جن پر آج تک حکومت نے کوئی دلچسپی نہیں لی۔جس کے نتیجے میں مجبوراً محکمہ کی فارسٹ آفیسرس ایسوسیشن نے جموں وکشمیر ہائی کورٹ میں Bashir Ahmad Shaik &Others Vs Govt of J&K ایک مقدمہ دائر کیاتھا۔لیکن بدقسمتی سے ہائی کورٹ کا فیصلہ بلکل اس کے برعکس نکلا جس نے محکمہ ملازمین کی تمام مانگوں کو رد کر دیا۔جس کے نتیجے میں محکمہ جنگلات کے تمام ملازمین حیران اور پریشان ہوگئے کہ ہمارے حق میں انصاف قائم نہ ہوسکا۔
سوالات پیدا ہوتےہیں کہ کیا محکمہ جنگلات کے ملازمین کے ساتھ انصاف نہیں کیا جائے گا؟۔۔کیا ملک کا آئین چلانے والے محکمہ جنگلات کے ملازمین کو انصاف کے تقاضوں کو پورا نہیں کرسکتے؟۔
کیا آئینی اور جمھوری نظام میں غریب ملازمین کے لئے آئینی اور قانون انصاف نہیں دیا جاسکتا؟. اگر عالمی برادری میں ماحول کو بچانا ایک اہم جنگ بن گئی ہے،تو کیا محکمہ جنگلات کے ملازمین کے حقوق اور انصاف کو نظر انداز کرنا درست فیصلہ ہے؟ اگر محکمہ جنگلات کے ملازمین اور فارسٹ پروٹیکشن فورس دونوں وینگ ایک ہی مقصد یعنی جنگلات کے تحفظ کے لئے لگاتار کام کر رہے ہیں تو یہ صرف محکمہ جنگلات کے لئے ناانصافی کیوں؟۔ اگر فارسٹ پروٹیکشن فورس کو ڈھائی اتوار، رسک ایلاونس، راشن مونی وغیرہ وغیرہ حقوق دئیے جاتے ہیں جبکہ محکمہ جنگلات کے ملازمین کو ہمیشہ ان حقوق سے محروم کیوں رکھا گیا؟…اگر جنگلات فارسٹ فرنٹ لائن سٹاف کے ملازمین ہمیشہ خطرات سے مقابلہ کرکے جنگلات کی حفاظت میں مشغول ہیں تو اِن کے حق میں رسک ایلاونس کیوں نہیں؟..اگر فارسٹ فرنٹ لائن سٹاف چوبیس گھنٹے ڈیوٹی میں لگے رہتے ہیں اور کوئی چُھٹی یا اتوار مناتے ہی نہیں تو ڈھائی اتوار کی تنخواہ کیوں نہیں واگزار کی جاتی۔ہمیشہ خطرات اور وحشیت میں اپنی ڈیوٹی دیتے ہیں تو رسک الاونس کیوں نہیں راشن مونی کا مسئلہ بھی زیر غور ہے کہ یہ صبح سے شام اور اندھیری راتوں میں دہشت اور وحشیت میں جنگلات کی حفاظت میں مشغول رہتے ہیں۔ اگر یہ صاف ظاہر ہے تو یہ حقوق ان غریب ملازمین کیوں نہیں دئیے جاتے جو ایک آئینی حق ہے تو ان غریب ملازمین کو اس حق سے محروم کیوں رکھا جاتا ہے۔آخر ملازمین جنگلات اس سوچ میں پڑگئے کیا جموں وکشمیر کی سرکار ان غریب ملازمین کو آئینی حق دینے کے لئے آخر کو اقدام نہیں اُٹھا سکی؟ ۔
محکمہ جنگلات میں فارسٹ فرنٹ لائن سٹاف کی ۲۴*۷ گھنٹے ذمہ داری جنگلوں کی حفاظت ہے اور یہ تب ممکن ہے جب روزانہ جنگلوں کے گشت میں لگاتار اپنی ڈیوٹی انجام غریب اور بے بس ملازمین پھر سے مظلومیت کے شکار ہوتے ہیں۔
اس لئے اب یہ ہماری حکومت اور عدلیائی نظام کی زمہ داری بنتی ہے کہ ملازمین جنگلات کے ساتھ اُجرت میں کی جانے والی ناانصافی کو ہمیشہ کے لئے ختم کرے۔ اپنے ملک کی آئینی بالا دستی اور انصاف کو قائم رکھے۔ہمیشہ غریب اور مظلوم لوگوں کو نظرانداز نہ کرے۔
آئینی نظام قائم کرے۔ ملک میں ہر سطح انصاف کا ترازو برابر رکھے۔
مصنف ایک کالم نگار ہے اور محکمہ جنگلات میں کام کررہا ہو۔ مصنف کے ساتھ [email protected] پر رابطہ کر سکتے ہو۔
