تحریر:ساجدمنان گُریزیؔ
کشمیری بارہ سنگا دنیا کا ایک منفرد جنگلی جانور ہے کئی سینگوں والے اِس مخصوص جانور کو سینگوں کی وجہ سے کشمیری زبان میں ہانگل اور شینا داردی میں ہانگلو کا نام دیا گیا ہے. اِن بارہ سنگوں کا چوری چپے شکار ، جنگلات کی بے تحاشہ کٹائی اور جنگلات کے اندر دور دارز تک گاڑیوں کی آمدورفت نے اِس جانور کو معدم کر دیا ہے. اِس کے ساتھ تحفظ کے فقدان اور غذائی قلت نے بھی ہانگل کی آبادی میں غیر معمولی کمی کو ہوا دی تھی. ایک رپورٹ کے مطابق دنیا میں بارہ سنگے کی 73 اقسام پائی جاتی ہیں مگر جو بارہ سنگا یعنی ہانگل ریاست جموں و کشمیر کی گمنام وادیوں میں پایا جاتا ہے اسے دنیا میں کہی اور نہیں دیکھا گیا ہے. اِس لیئے دنیا کے لوگ اِس نادر جانور کو عجائباتِ ریاست جموں و کشمیر میں شمار کرتے ہیں. ماہرین کی رائے ہے کہ اِس خطے میں پایا جانے والا بارہ سنگا شکل و صورت میں اپنے ارتقائی عمل کی آخری منزل تک پہنچ گی ہے اور شاید اسی لیئے اِس خطے کا بارہ سنگا باقی دنیا کے بارہ سنگوں کے خاندان میں ممتاز مانا جاتا ہے.
1941ء میں اِس خطے میں ہانگلوں کی تعداد کافی زیادہ میں موجود تھے. مہاراجہ نے بارہ سنگوں کے شکار پر سخت اقدمات کیئے تھے. مہاراجہ ہری سنگھ نے داچھی گام کے تقریباً دس گاؤں کی آبادی کو دوسری جگہ منتقل کر کے ہانگل کے لیئے مخصوص کیا تھا. مہاراجہ ہری سنگھ نے ہانگل کی خوراک کے لیئے داچھی گام کے کھیتوں میں شلغم کاشت کروائی تھی.1970ء میں داچھی گام کو قومی پارک (National Park) کا درجہ دیا گیا. ہانگل داچھی گام کے علاوہ ترال، لدر وادی، پہلگام، بانڈی پورہ، وادی کشن گنگا، وادی گُریز، کشتواڑ، دارس اور وادی لولاب کی وادیوں میں پایا جاتا ہے. ہانگل کے سینگوں سے تلوار چاقو وغیرہ کا دستہ بنایا جاتا تھا. اِن سینگوں کو رگڑ کر وادی گُریز میں خسرہ بیماری کے لیئے دواء کے طور پر استعمال بھی کیا جاتا رہا ہے. وادی گُریز میں ہانگل کے سینگ کے متعلق ایک اور روایت بھی پائی جاتی کہ زمانہ قدیم میں ہانگل کا سینگ جہاں رکھا جائے وہاں تک آفات کی رسائی نہیں ہوتی تھی. ہانگل کی کھال کو سجاوٹ کے لیئے دیواروں پر چسپاں بھی کیا جاتا تھا اِس کے علاوہ اِس کا استعمال جائے نماز کے طور پر بھی ہوتا رہا ہے.
ہانگل ماہِ مارچ کے آخر میں اپنے سینگ چھوڑ دیتا ہے دور پہاڑوں کو اپنا مسکن بنا لیتا ہے.اور تب تک وہی رہتا ہے جب تک اِس کے نئے سینگ نہیں نکل آتے ستمبر میں ہانگل بلند پہاڑوں سے نیچے آنا شروع کر دیتا ہے اکتوبر، نومبر اور دسمبر کے مہینوں میں شکاری لوگ اِس کو بیداری سے اپنے شکار کا نشانہ بنا دیتے ہیں. وادی گُریز،وادی کشن گنگا اور دیگر وادیوں میں اِس جانور کے بچاؤ کے متعلق کچھ خاص انتظامات موجود نہیں ہیں لیکن 155 مربع کلومیٹر رقبے پر پھیلے ہوئے داچھی گام نیشنل پارک میں محکمہ وائلڈ لائف اِن کی تعداد کے متعلق معلومات اکھٹی کرتا ہے.