از:سید شبیر احمد
خواتین کی آزادی سے مراد خواتین کی سماجی، ثقافتی یا سیاسی اصولوں کی پابندی کے بغیر فیصلے کرنے اور اقدامات کرنے کی صلاحیت ہے۔ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق صنفی مساوات ایک بنیادی انسانی حق ہے اور ایک پر امن و خوشحال اور پائیدار دنیا کے لیے ضروری بنیاد ہے۔ خواتین اور لڑکیاں دنیا کی نصف آبادی کی نمائندگی کرتی ہیں اور اس کی نصف صلاحیت بھی ہیں۔ عورت کے نقطہ نگاہ کو سمجھنا اور اسے قبول کرنا، تعلیم، بیداری، خواندگی اور تربیت کے ذریعے خواتین کی حیثیت کو بلند کرنا اور انھیں با اختیار بنانا، انھیں زندگی کے فیصلے کرنے کی اجازت دینا اور اظہار رائے کی آزادی ہی میرے خیال میں عورت کی حقیقی آزادی ہے۔
یورپ، امریکہ اور برطانیہ میں پچھلی صدی عیسوی تک عورت ایک جنس کی حیثیت رکھتی تھی جس کی معاشرے میں کوئی عزت و مقام نہیں تھا۔ پچھلی صدی میں مغرب میں عورت کو آزادی دی تو گئی لیکن اب بھی مغرب میں عورت کو حقیقی معنوں میں آزادی حاصل نہیں ہے۔ ایک حالیہ تحقیق کے مطابق وہاں خواتین کو اب بھی کام کی جگہ پر مردوں کے مقابلہ میں زیادہ رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ جنسی طور پر ہراساں کرنا، بھرتی کے غیر منصفانہ طریقے، کیریئر میں ترقی اور مردوں کے مقابلے میں غیر مساوی تنخواہ جیسے مسائل سے مغرب کی عورت شکار ہے۔
ایسی بہت سی مشکلات کا سامنا تیسری دنیا کی عورت کو بھی کرنا پڑتا ہے۔ مردوں کے مقابلہ میں عورتیں بغیر معاوضہ گھریلو اور دیکھ بھال کے کاموں میں تقریباً تین گناہ زیادہ وقت صرف کرتی ہیں۔ انھیں بلا معاوضہ دیکھ بھال اور گھریلو کام کی غیر مساوی تقسیم اور عوامی دفاتر میں امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ مغرب میں عورت کو آزادی حاصل تو ہے لیکن مشرقی عورت کی طرح مغرب کی عورت بھی عام زندگی میں کولھو کا بیل بنی ہوئی ہے۔
عورت اور مرد کے باہمی اشتراک سے ہی ایک ایسا مثالی معاشرہ بن سکتا ہے جس میں عورت اور مرد کے درمیان رشتہ باہمی عزت و احترام سے قائم ہوا ہو۔ ایک ایسا معاشرہ جس میں عورتوں کے حقوق کی حفاظت مرد کرے اور اس کو دنیا جہاں کی خوشیاں عطا کرے۔ عورت بھی اپنے فرائض جان کر مرد کا ساتھ دے۔ اللہ تعالی نے سب جاندار نر اور مادہ پیدا کیے ہیں اسی طرح عورت اور مرد بھی ایک دوسرے کے لئے لازم اور ملزوم ہیں۔ ایک دوسرے سے علیحدہ رہ کر رہا نہیں جا سکتا۔
عورت اور مرد کے درمیان عزت اور احترام کا رشتہ ہمیشہ قائم رہنا چاہیے۔ حقیقت میں عورت تبھی آزاد ہو سکتی ہے جب اسے زندگی کے فیصلے کرنے میں ہر قسم کی پابندیوں سے آزادی ہو۔ جنسی تشدد اور استحصال نہ ہو، اسے کام کرنے کے مساوی مواقع میسر ہوں اور سرکاری، نجی اور عوامی دفاتر میں امتیازی سلوک نہ ہو، اظہار رائے کی آزادی ہو۔ اسلام عورتوں کے حقوق کا بہترین تحفظ کرنے کے ساتھ اسے حقیقی آزادی فراہم کرتا ہے۔ کیا ہم اپنے معاشرے میں عورت کو ایسی آزادی دے رہے ہیں؟