• Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper
جمعہ, مئی ۹, ۲۰۲۵
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
Home کالم رائے

Online Editor by Online Editor
2024-05-11
in رائے
A A
FacebookTwitterWhatsappEmail

سری نگر کی جامع مسجد میں مین سٹریم رہنما
تحریر:نعیمہ احمد مہجور
سری نگر کے پرانے علاقے نوہٹہ کی تاریخی جامع مسجد اس وقت پھر سرخیوں میں رہی جب جموں و کشمیر کی قومی دھارے سے وابستہ سیاسی جماعت ’اپنی پارٹی‘ کے سربراہ سید الطاف بخاری نے مسجد جا کر نماز پڑھی جو اکثر و بیشتر آزادی پسند رہنماؤں کا مضبوط گڑھ رہی ہے۔نوہٹہ کو مسلح تحریک کے دوران کشمیر کی غزہ پٹی سے تعبیر کیا جاتا رہا ہے جہاں انڈیا مخالف احتجاجی جلسے معمول ہوا کرتے تھے۔
سلطان قطب الدین کی چودہویں صدی میں تعمیر شدہ جامع مسجد مختلف ادوار میں مزاحمت کی ایک بڑی علامت رہی ہے اور 1947 کے بٹوارے کے بعد انڈیا نواز جماعتیں اس علاقے اور مسجد سے پرے رہے۔جب سے پی ڈی پی کو توڑ کر سیاسی جماعت ’اپنی پارٹی‘ معرض وجود میں آئی ہے، اس وقت سے اس کے بارے میں اکثر یہ افواہیں چلتی رہی ہیں کہ وہ انڈیا کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی بی ٹیم ہے۔
موجودہ پارلیمانی انتخابات میں بی جے پی نے نیشنل کانفرنس، پی ڈی پی اور کانگریس کے بغیر دوسری تمام جماعتوں بالخصوص اپنی پارٹی، پیپلز کانفرنس اور ڈیموکریٹک آزاد پارٹی کی حمایت کی یقین دہانی کروائی ہے۔
کشمیر میں درگاہ حضرت بل کی زیارت شریف انڈیا نواز سیاسی جماعت نیشنل کانفرنس کا ہمیشہ مرکز رہی ہے جہاں سے اس کے بانی رہنما شیخ عبداللہ نے اپنی سیاسی تحریک کی آبیاری کی جبکہ جامع مسجد انڈیا، مخالف رہنما مولوی یوسف شاہ کے بعد ان کے جانشین کا مضبوط گڑھ تصور کی جاتی رہی ہے۔جہاں یہ مسجد سکھ دور، ڈوگرہ دور اور پھر مسلح تحریک میں کئی مرتبہ مقفل رہی وہیں پانچ اگست 2019 کے بعد چار برس تک اس مسجد پر تالے چڑھائے گئے اور میر واعظ مولوی عمر فاروق کی مسلسل نظر بندی کے دوران گذشتہ برس ستمبر تک مسجد میں جمعے کی نماز ادا نہیں کرنے دی گئی۔
مشرقِ وسطیٰ میں غزہ پر اسرائیلی بربریت کے خلاف احتجاج کے پیش نظر مسجد کو پھر بند کردیا گیا تھا اور بعض میڈیا رپوٹوں کے مطابق سرکاری وقف بورڈ نے بیشتر مساجد کے اماموں کو غزہ پر احتجاج کرنے کے حوالے سے تنبیہ بھی کر دی تھی۔
اعتدال پسند حریت دھڑے کے رہنما میر واعظ عمر فاروق نے چار برس نظر بندی سے رہائی کے بعد پہلی بار جب جامع مسجد میں حاضری دے کر جمعے کا خطبہ پڑھا تو وہ جذبات میں بہہ کر آبدیدہ ہوگئے۔انہوں نے مسجد کو نمازیوں کے لیے بند رکھنے کی مذمت کرتے ہوئے اسے مذہبی امور میں سرکاری مداخلت قرار دیا۔ اب جب سے اپنی پارٹی کے رہنما الطاف بخاری نے جامع مسجد میں جا کر نماز پڑھی ہے عوامی حلقوں میں کئی طرح کے خدشات پائے جاتے ہیں۔
ڈاؤن ٹاؤن کے ایک سماجی کارکن عبدالغفار پوچھتے ہیں کہ کیا یہ محض ایک اتفاق ہے کہ مین سٹریم سے وابستہ رہنما جامع مسجد میں نماز پڑھنے گئے یا دلی سرکار نے ان کے ذریعے یہ پیغام دینا تھا کہ آزادی کی تحریک کو اب بالکل دفنا دیا گیا ہے؟
سوال یہ بھی ہے کہ کیا اس اقدام میں میر واعظ کشمیر کا کوئی عمل دخل ہے یا انہیں بھی ہماری طرح اچنبھا ہوا ہے۔حال ہی میں میر واعظ فاروق سے منسوب ایک خبر میڈیا میں آئی کہ انہوں نے کہا اس بار لوگ ووٹ ڈال سکتے ہیں کیونکہ انتخابی بائیکاٹ کی کوئی کال نہیں ہے، جیسا کہ ماضی میں حریت پسند اکثر انتخابی بائیکاٹ کی کال دیتے آئے ہیں۔
بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ چند آزادی پسند رہنماؤں نے حالات سے سمجھوتہ کرکے مین سٹریم میں شمولیت اختیار کی ہے، ہوسکتا ہے کہ میر واعظ بھی ایسا راستہ اپنانے پر تیار ہوجائیں، جس کا عندیہ آنے والے اسمبلی انتخابات کے وقت مل سکتا ہے۔
میر واعظ کا اگرچہ ایسا کوئی بیان سامنے نہیں آیا البتہ ماضی میں ان کے مرحوم والد میر واعظ فاروق نے انڈیا کے کئی سرکردہ رہنماؤں کو ڈاؤن ٹاؤن میں اپنے گھر بلا کر میزبانی کی، جن میں سابق وزیراعظم مرارجی ڈیسائی بھی شامل ہیں۔ کشمیری خواتین نے اس وقت ان کے استقبال میں ایک روایتی نغمہ گا کر انہیں پاکستان کا غازی قرار دیا تھا۔یہی نغمہ کشمیری خواتین نے 1944 میں بانی پاکستان محمد علی جناح کے دورہ سری نگر کے دوران گنگنایا تھا۔
جموں وکشمیر میں اس وقت رائے عامہ کو بہلانے کے لیے پارلیمانی انتخابات کے دوران کئی بیانیے سامنے آ رہے ہیں۔نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی ووٹروں کو مائل کر رہی ہے کہ یہ ووٹ بی جے پی کی 2019 کے اندرونی خود مختاری ختم کرنے کے فیصلے کے خلاف بطور احتجاج استعمال کرنا ہے۔
اپنی پارٹی، پیپلز پارٹی اور دوسری مقامی سیاسی جماعتیں یہ ایجنڈا لے کرچل رہی ہیں کہ آرٹیکل 370 تاریخ بن چکا ہے۔ انڈیا کی دوسری ریاستوں کی طرح خطے کی ترقی اور روزگار فراہم کرنا ان کی اہم ترجیہات ہوں گی۔
بی جے پی کی سرکاری مشینری اس مشن پر گامزن ہے کہ ایک تو عوام کی بھاری اکثریت کو ووٹ ڈالنے پر مائل کیا جائے تاکہ دنیا اور اندرون ملک یہ پیغام دیا جائے کہ جموں و کشمیر کے عوام تحریک اور خصوصی پوزیشن کو بھول کر قومی دھارے میں شامل ہوگئے ہیں، جو صرف آرٹیکل 370 کے بعد ممکن ہوسکا ہے۔دوسرا یہ کہ دو سیاسی خاندانوں کو نئے کشمیر کے منظر نامے سے ہٹا کر نئی لیڈرشپ کو متعارف کروایا جاسکے۔ آزادی پسند گروہ پہلے ہی لاپتہ ہوگئے ہیں۔ اب یہ عوام پر منحصر ہے کہ اگر وہ ووٹ دیں گے تو کس کے بیانیے پر لبیک کہیں گے؟
اگر جامع مسجد کے منبر سے بھی ووٹ ڈالنے کی آوازیں ابھریں اور یہ مین سٹریم کا مسکن بن گئی تو سمجھ لینا چاہیے کہ بی جے پی نے نہ صرف آزادی کا بیانیہ دفنا دیا بلکہ اندرونی خودمختاری واپس حاصل کرنے کا نعرہ بھی زمین بوس کر دیا ہے اور جموں وکشمیر کو انڈیا میں مکمل طور پر ضم کرنے میں وہ کسی حد تک کامیاب بھی ہوچکی ہے۔
نوٹ: یہ تحریر کالم نگار کی ذاتی آرا پر مبنی ہے، انڈپینڈنٹ اردو کا اس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Online Editor
Online Editor
ShareTweetSendSend
Previous Post

توہم پرستی! بھینٹ چڑھ گئی اِک زندگی

Next Post

الیکشن 2024 ۔سرینگر میں انتخابی مہم آخری مرحلے میں

Online Editor

Online Editor

Related Posts

اٹل جی کی کشمیریت

اٹل جی کی کشمیریت

2024-12-27
وادی میں منشیات کے عادی افراد حشیش ، براون شوگر کا بھی استعمال کرتے ہیں

منشیات کے خلاف جنگ ۔‌ انتظامیہ کی قابل ستائش کاروائیاں

2024-12-25
اگر طلبا وزیر اعلیٰ کی یقین دہانی سے مطمئن ہیں تو میں بھی مطمئن ہوں :آغا روح اللہ مہدی

عمر عبداللہ کے اپنے ہی ممبر پارلیمنٹ کا احتجاج:این سی میں تناؤ کا آغاز

2024-12-25
پروین شاکر کا رثائی شعور

پروین شاکر۔۔۔نسائی احساسات کی ترجمان

2024-12-22
عمر عبداللہ کی حلف برداری آج، جانیں کس کس کو ملے گی کابینہ میں جگہ

عمر عبداللہ کا "جموں جموں”

2024-12-18
عمر عبداللہ: رکن پارلیمنٹ سے دوسری بار وزیر اعلیٰ بننے تک، سیاسی سفر پر ایک نظر

ایل جی کا حکمنامہ۔۔۔دو وائس چانسلر وں کی معیاد میں توسیع

2024-12-17
ریختہ کی کہانی :کس نے دیا تھا نام ۔ کون تھا ریختہ کا پہلا رکن

ریختہ کی کہانی :کس نے دیا تھا نام ۔ کون تھا ریختہ کا پہلا رکن

2024-12-15
انتظامیہ میں بھا ری ردو بدل

انتظامیہ میں بھا ری ردو بدل

2024-12-11
Next Post

الیکشن 2024 ۔سرینگر میں انتخابی مہم آخری مرحلے میں

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan