• Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper
ہفتہ, مئی ۱۰, ۲۰۲۵
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
Home کالم رائے

یو ٹی کابینہ کی سٹیٹ ہڈ قرار داد

Online Editor by Online Editor
2024-10-24
in رائے
A A
یو ٹی کابینہ کی سٹیٹ ہڈ قرار داد
FacebookTwitterWhatsappEmail

از:جہاں زیب بٹ

یوٹی کے نو منتخب وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے حسب وعدہ پہلی ہی کابینہ میٹنگ میں جموں کشمیر کے ریاستی درجہ کی بحالی کی سفارش کی اور اس ضمن میں ایک قرارداد پاس کی گیی ۔اہم بات یہ ہے کہ ایل جی منوج سنہا نے کابینہ کی قرار داد کو اپنی منظوری سے نوازا ۔کہا جارہا ہے کہ قرارداد کا مسودہ لیکر وزیراعلی عمر عبداللہ پرایم منسٹر مودی کے پاس جا رہے ہیں تاکہ انھیں جموں کشمیر سے چھینا گیا ریاستی درجہ لوٹا نے کی درخواست کی جائے۔
جموں و کشمیر کی تقریباً تمام اپوزیشن جماعتوں نے ریاستی درجہ کی بحالی سے متعلق کابینہ قرار دادکو ناکافی اور عمر عبداللہ کے انتخابی وعدوں کے برعکس قرار دیا ہے ۔سجاد لون اور انجینیر رشید سے لیکر وحید الرحمان پرہ تک اپوزیشن جماعتوں کے جتنے بھی چھو ٹے بڑے لیڈر ہیں سب یہی کہہ رہے ہیں کہ این سی انتخابی مہم کے موقعہ پر اپنایے گیے موقف سے انحراف کی مرتکب ہورہی ہے ۔تب وہ دفعہ 370 کی بحالی کی رٹ لگارہی تھی اور ووٹر وں سے وعدہ کررہی تھی کہ خصوصی پوزیشن کی واپسی اس کی اولین تر جیح ہے ۔لیکن اب وہ بڑے مطالبے سے نیچے اتر کر سٹیٹ ہڈ پر اٹک رہی ہے ۔اپوزیشن لیڈروں کی دلیل یہ ہے کہ سٹیٹ ہڈ کا وعدہ پرایم منسٹر مودی اور ہوم منسٹر امت شاہ نے پارلیمنٹ کی فرش پر کیا ہے۔ عمر عبداللہ کو وہ ممتاز آءینی حیثیت مانگنی چا ہیے جو جموں کشمیر کا طرہ امتیاز تھا۔سجاد لون،انجینیر رشید اور وحید پرہ وغیرہ ہی نہیں بلکہ خود این سی کے ممبر پارلیمنٹ آغا روح اللہ اس بات پر مصر ہیں کہ عمر عبداللہ کی قیادت والی حکمران این سی جماعت اسمبلی کے پہلے ہی سیشن میں جموں کشمیر کی خصوصی پوزیشن کی بحالی سے متعلق قرارداد ایوان میں لایےاور اگر ایسا نہ کیا گیا تونو زاید اسمبلی کی خاموشی کو 8 اگست 2019 کی غیر معمولی آءینی تبدیلی کی توثیق سے تعبیر کیا جا یے گا۔بعض مبصرین کا کہنا ہے کہ جموں کشمیر کو یوٹی بناکر ریاستی درجہ مذاکراتی میز کے لیے رکھا گیا۔ نو منتخب اسمبلی بڑی چیز مانگے تو مکمل اختیارات کے ساتھ سٹیٹ مل سکتی ہے ورنہ کم ترین اختیارات کی حامل سٹیٹ ملنے کا اندیشہ ہے۔
حالیہ اسمبلی الیکشن میں بھاری شکست سے دوچار ہو نے کے بعد انتخابی وعدوں کے مبینہ انحراف پر اپوزیشن کا عمر عبداللہ کو گھیرنا قابل فہم ہے۔لیکن مشکل یہ ہے کہ اپوزیشن کے دباؤ سے زیادہ پارٹی صفوں سے دی جارہی "فتح” اضافی سردرد بننے کا اندیشہ پیدا ہو رہا ہے۔ادھر مرکزی سرکار کو اہم اشوز پر ہم نوا بنانے کا چلینج بھی درپیش ہے ۔وزیراعلی کو احساس ہے کہ وہ مرکز سے پنگا مول نہیں لے سکتے۔ ان کے پاس جادویی چھڑی بھی نہیں کہ سیاسی عجوبے ظاہر ہو سکیں ۔ان کا تازہ سیاسی سفر کٹھن ہے اور ان کو کچھ حاصل کرنے کے لیے پھونک پھونک کر قدم رکھنا ہے۔مبصرین کے مطابق انھیں کچھ اس قسم کا رویہ اور حکمت عملی اختیار کرنی ہے کہ سانپ بھی مرے اور لاٹھی بھی نہ
ٹو ٹے۔دفعہ 370 پر لوگوں سے کیا گیا وعدہ ،اپوزیشن کا دباؤ ،اندرونی صف سے نکل رہی "فتح” پر انکی توجہ مبذول ہو جایے اور خصوصی پوزیشن کی واپسی ہی اول و آخر تر جیح بن جا یے تو سرکار بنا نے کا کیا فایدہ ؟ تب تو الیکشن میں حصہ لینا ہی بے کا ر تھا۔عمر عبداللہ حکومت بہت کچھ کرسکتی ہے اور بہت کچھ
کر نے سے قاصر ہو گی۔جو چیزیں موجودہ ملکی سیاسی حالات میں ناممکن الحصول ہیں ان کو عمر عبداللہ سرکار کی کامیابی کی کسوٹی بنانا قرین انصاف نہیں ہے ۔بہت سے کشمیری اعتراف کر رہے ہیں کہ داناوں کی بات ہم نے بروقت نہ مانی مگر اب گزشتہ تیس پنتیس سالہ تجربہ نے اس حقیقت کو آشکارا کردیا کہ آنکھیں بند کر کے ناممکن الحصول چیزوں کے ساتھ اٹک‌ جا نے اور ان کو محور بنانے کا آخر کار نتیجہ اس کے سوا کچھ نہیں ہو تا کہ ممکن الحصول چیزیں بھی ہاتھ سے چھو ٹ جا تی ہیں۔اپوزیشن کی اسمبلی قرارداد کی تجویز کی معقولیت پر بحث کی گنجایش ہے لیکن کشمیر کی خصوصی پوزیشن پر اٹکنے اور اس کو محور بنایا جایے تو سٹیٹ ہڈ سمیت بقیہ ممکن الحصول مطالبات منوانے کی لڑایی کا مرحلہ بھی ہاتھ سے نکلے گا ۔ دفعہ 370بہت بڑا مدعا ہے جس کے حل کے لیے پارلیمنٹ کی طاقت چاہیے جو کل کو کانگریس کے ہاتھ میں بھی ہو تو وہ بھی عمر عبداللہ کی مدد کرنے کو تیار نہ ہو گی ۔عمر عبداللہ سے اتنا ہی مانگو اتنی ہی توقع رکھنی ہے جو اس کے بس میں ہے۔ان کے اختیارات بے شک محدود ہیں لیکن عوامی منڈیٹ نے ان کو ایک موثر آواز بنادیا ہے۔ یہ عوامی منڈیٹ کی ہی طاقت ہے کہ کابینہ نے سٹیٹ ہڈ کی بحالی کی سفارش کردی اور سینیر وزیر ستیش شرما سر اٹھاکر بولے کہ جموں کشمیر کو کچھ نہ کچھ دے دو دفعہ 370 نہ سہی تو 371 ہی دیےدو ۔کہنے کا مطلب یہ ہے کہ عمر عبداللہ کے ہاتھ میں حکومتی طاقت ہے تو بہت کچھ ہو سکتا ہے ۔سالم نہ سہی کچھ نہ کچھ مل سکتا ہے ۔ سالم پر اٹک جانے کا انجام کشمیریوں سے بہتر کون جانے؟

 

Online Editor
Online Editor
ShareTweetSendSend
Previous Post

تعلیمی سیشن اور دربار مو سرکار کی ترجیحات

Next Post

تعلیمی ناانصافی: جے کے بوس کا ناکام نظام

Online Editor

Online Editor

Related Posts

اٹل جی کی کشمیریت

اٹل جی کی کشمیریت

2024-12-27
وادی میں منشیات کے عادی افراد حشیش ، براون شوگر کا بھی استعمال کرتے ہیں

منشیات کے خلاف جنگ ۔‌ انتظامیہ کی قابل ستائش کاروائیاں

2024-12-25
اگر طلبا وزیر اعلیٰ کی یقین دہانی سے مطمئن ہیں تو میں بھی مطمئن ہوں :آغا روح اللہ مہدی

عمر عبداللہ کے اپنے ہی ممبر پارلیمنٹ کا احتجاج:این سی میں تناؤ کا آغاز

2024-12-25
پروین شاکر کا رثائی شعور

پروین شاکر۔۔۔نسائی احساسات کی ترجمان

2024-12-22
عمر عبداللہ کی حلف برداری آج، جانیں کس کس کو ملے گی کابینہ میں جگہ

عمر عبداللہ کا "جموں جموں”

2024-12-18
عمر عبداللہ: رکن پارلیمنٹ سے دوسری بار وزیر اعلیٰ بننے تک، سیاسی سفر پر ایک نظر

ایل جی کا حکمنامہ۔۔۔دو وائس چانسلر وں کی معیاد میں توسیع

2024-12-17
ریختہ کی کہانی :کس نے دیا تھا نام ۔ کون تھا ریختہ کا پہلا رکن

ریختہ کی کہانی :کس نے دیا تھا نام ۔ کون تھا ریختہ کا پہلا رکن

2024-12-15
انتظامیہ میں بھا ری ردو بدل

انتظامیہ میں بھا ری ردو بدل

2024-12-11
Next Post
تعلیمی اداروں کی من مانیاں عوام کے لئے درد سر

تعلیمی ناانصافی: جے کے بوس کا ناکام نظام

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan