از:ایم شفیع میر
گول کے بدحال طبی نظام پر اب تک بہت کچھ لکھا جا چکا ہے، سینکڑوں مرتبہ گول کے ابتر و بدحال طبی نظام کو سدھارنے کیلئے آواز اٹھائی گئی لیکن تمام کوششیں و کاوشیں ناکام اور بے سود ثابت ہو گئیں، نہ کسی ایسے آفیسر نے جنم لیا جو گول کے بد حال و بگڑے طبی نظام کو سدھارنے کی کوشش کرتا نہ ہی آج تک کوئی ایسا عوامی نمائندہ پیدا ہوا جو سب ضلع ہسپتال گول کی ناساز صحت کا معالج بن کر اِسے سدھارنے کی سعی کرپاتا۔
جہاں تک ضلع انتظامیہ کی بات ہے تو مقامی میڈیا نے سب ڈویژن گول کے بگڑے اور بدحال نظام ِ طب سے متعلق بار ہا ضلع انتظامیہ کے سامنے یہ معاملہ اجاگر کیا لیکن ایک بھی سنی نہ گئی ہر بار مایوسی کا سامنا کرنا پڑا ۔قابل ِ ذکر ہے ضلع رام بن میں تین سب ضلع ہسپتال ہیں ، گول، بانہال اور بٹوت ۔جہاں تک بانہال اور گول سب ضلع ہسپتالوں کی بات کی جائے تو اِن دونوں ہسپتالوں کی سہولیات اور عملے میں زمین و آسمان کا فرق ہے۔ اگر سب ضلع ہسپتال گول اور سب ضلع ہسپتال بانہال کا موازنہ کیا جائے تو صاف صاف دکھائی دے رہا ہے کہ گول کے کیساتھ واقعی انتہا درجے کی ناانصافی اور سوتیلا رویہ اختیار کیا جا رہا ہے ۔ زیر نظر ویڈیومیں آپ کے سامنے دونوں ہسپتالوں کی تصاویر ہیں انہیں دیکھ کر آپ بخوبی اندازہ لگا سکتے ہیں کہ ایک ہی حیثیت کے دوہسپتالوں کی سہولیات اور طبی عملے میں کتنا فرق ہے۔ بائیںطرف سے سب ضلع ہسپتال بانہال ہے جس کی عمارت کے اندر اور باہر کا منظر دیکھ کر ہی یہ محسوس ہوتا ہے کہ یہ واقعی کو ئی طبی ادارہ ہے جہاں پر مریضوں کا علاج ہورہا ہو گا ۔لیکن دائیں جانب سب ضلع ہسپتال گول ہے جس کی ٹوٹی پھوٹی عمارت کے اندر اور باہر کا منظر دیکھ کر انسان دنگ رہ جاتا ہے اور یہ سوچنے پر مجبور ہو جاتا ہے کہ کیا یہ واقعی کوئی طبی ادارہ ہے،جہاں مریضوں کا علاج ہو رہا ہوگا ۔چھوٹے چھوٹے تین چار کمروں کا مشتمل یہ عمارت اِس قدر بدحالی کا شکار ہے جسے دیکھنے کے بعدکوئی بھی ذی حس انسان یہ ماننے کیلئے تیار نہیں ہوگا کہ یہ کوئی طبی ادارہ ہے جہاں پر مریضوں کا علاج ہورہا ہوگا۔ہسپتال کے اندر اور باہر کا منظر کسی گئو خانے سے بھی بدتر ہے۔ایسا لگ رہا ہے جیسے شفاخانہ حیوانات ہے۔ملازمین کا کوئی اتہ پتہ نہیں ،من مانی مرضی سے اٹیچ منٹوں کی بھرمار ہے ۔آدھے ملازمین کا تو پتہ ہی نہیں ہے کہ آخر وہ ڈیوٹی کہاں دے رہے ہیں البتہ وہ تنخواہیں سب ضلع ہسپتال گول سے ہی وصول کر رہے ہیں، آدھے سے زیادہ عملہ تو من مرضی سے ڈیوٹی کر رہا ہے کوئی پوچھنے والا نہیں۔توجہ طلب ہے کہ سب ضلع ہسپتال گول کیلئے وقف شدہ 22کنال اراضی بھی غائب ہے ،حیران کن ہے کہ ہسپتال انتظامیہ کے پاس اِ س کا ریکارڈ تک موجود نہیں ہے تاکہ یہ معلوم کیا جاتا کہ 22کنال اراضی جو مختلف زمینداروں نے وقف کی تھی وہ کہاں گئی اُسے کون سا آسمان نگل گیا۔افسوس کیساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ اِس علاقے میں بدحال طبی نظام پر بات کرنے کیلئے مقامی سیاستدان بھی مجرمانہ خاموشی اپنائے ہیں ۔کوئی بھی سیاسی نمائندہ کسی قسم کی ناراضگی مول لینے کی زحمت گوارہ نہیں کرتا۔
بلآخر آج طویل عرصے کے بعد عوامی سرکار بننے کے بعد کسی حد تک یہ اُمید کی جا سکتی ہے گول کے ساتھ شائد انصاف ہوگا۔حالیہ اسمبلی انتخابات میںگول بانہال حلقہ انتخاب میں نیشنل کانفرنس کے اُمیدوار سجاد شاہین نے بھاری عوامی اعتماد حاصل کر کے فتح حاصل کی ،اُمید ہے کہ سب ضلع ہسپتال بانہال کی بہتر حالت کو مدِ نظررکھتے ہوئے گول کے بدحال سب ضلع ہسپتال کا خصوصی دورہ کریں گے اور سب ضلع ہسپتال گول کو بانہال ہسپتال کے طرز پر بہتر کرنے کی کوشش کرکے علاقہ گول کی عوام کیساتھ انصاف ضرور کریں گے،یہی انصاف کا تقاضا ہے ۔گول اور بانہال کی یکساں تعمیر و ترقی کا وعدہ پورا کیا جانا چاہیے ،ایک بالغ النظر ،وسیع النظر اور دوراندیش نمائندگی کی یہی نشانی ہوگی۔لہٰذا گول بانہال حلقہ انتخاب کے عوامی نمائندے سجاد شاہین کو یکساں ترقی کی بنیاد پرسب ضلع ہسپتال گول کی حالت ِ ابتری کو سدھارنے کیلئے فوری اقدام کرنے چاہیے تاکہ عوام احساس محرومی کا شکار نہ ہوجائے ۔