ہارورڈ: ایک سروے سے معلوم ہوا ہے کہ ضرورت سے زائد گوشت کھانا بھی ذیابیطس کو دعوت دینا ہے اور اگر سبزیوں کو مناسب استعمال بطور غذا کیا جائے تو ٹائپ ٹو ذیابیطس کے خطرے کو ٹالا جاسکتا ہے۔
ماہرین کا اصرار ہے کہ پھلوں، سبزیوں، پھلی دار میووں، سبز چائے اور دالوں کو روزمرہ کھانوں میں ان کا جائزہ مقام دینا بہت ضروری ہے۔
اسی طرح میٹھے مشروبات، فاسٹ فوڈ اور مرغن غذاؤں سے جتنا ممکن ہو اجتناب ضروری ہے۔ ہارورڈ ٹی ایچ چین اسکول کے پروفیسر فرینک ہو اور ان کے ساتھیوں نے اس ضمن میں ایک طویل اور دلچسپ تحقیق کی ہے جس کی تفصیلات ڈائبیتولوجیا میں8 اپریل کو شائع ہوئی ہیں۔
اس ضمن میں تین بڑے ڈیٹا بیس سے استفادہ کیا گیا جن کا تعلق امریکا سے تھا۔ اس ضمن میں 10600 افراد شامل تھے جن کی اوسط عمر 54 برس اور نسل سفید فام تھی۔ تمام شرکا کا باڈی ماس انڈیکس (بی ایم آئی) 25 اعشاریہ 6 تھا۔ معلوم ہوا کہ گوشت خور افراد ٹائپ ٹو ذیابیطس کے زیادہ شکار ہوتے ہیں اور سبزیاں کھانے والے اس سے محفوظ رہتے ہیں۔
تاہم اس تحقیق میں خاندانی پس منظر، ورزش کرنے یا نہ کرنے، منشیات اور تمباکو نوشی سمیت دیگر کئی معاون کیفیات کو بھی مدِ نظر رکھا گیا تھا۔ یہ سروے ایک سوالنامے پر مبنی تھا جسے ایک طویل عرصے تک جاری رکھا گیا۔
جن افراد نے سبزیوں، دالوں اور پھلوں وغیرہ کا زیادہ استعمال کیا ان میں ذیابیطس کی شرح اور خطرات کم دیکھے گئے۔ اگرچہ اس ضمن میں مزید تحقیق درکار ہے لیکن اس سروے کی شماریاتی اہمیت کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔