چٹان ویب ڈیسک
فن لینڈ: بالخصوص دنیا کی اکثرمردوں کے جگر پر غیرمعمولی چربی پائی جاتی ہے جو کئی امراض کی وجہ بن سکتی ہے۔ اب باقاعدہ ورزش سے اس موذی کیفیت کو کم کیا جاسکتا ہے۔طب کی زبان میں اسے ’نان الکحلک فیٹی لیور ڈیزیز‘ یا این اے ایف ایل ڈی کہا جاتا ہے جس سے جگر کے کئی امراض یہاں تک کہ لیور کینسر بھی لاحق ہوسکتا ہے۔ اب یونیورسٹی آف ایسٹرن فِن لینڈ کے سائنسدانوں نے اس کیفیت کے شکار افراد کو ۱۲ ہفتوں تک زائد شدت کی ایچ آئی آئی ٹی ورزش کرائی ہے جس سے نہ صرف جگرکی چکنائیاں کم ہوئی ہیں بلکہ ان کی کمر کا گھیر کم ہونے کے ساتھ ساتھ نہار منہ کے وقت خون میں گلوکوز کی شرح بھی بہتر ہوئی جو ذیابیطس کو رحجان کو ظاہر کرتی ہے۔
لیکن ٹھہریئے کہ ورزش بدن کے اندر بھی کمال دکھاتی ہے۔ یہ کئی بایومارکرز کو بہتر کرتی ہے جن میں امائنو ایسڈز اور بدن کے لیے مفید میٹابولائٹس شامل ہیں۔
ماہرین نے کہا ہے کہ اگر کوئی این اے ایف ایل ڈی کا مداوا چاہتا ہے تو ورزش کسی دوا کے بغیر اس کا بہترین طریقہ ہے۔ اگرچہ اس میں جگر پر اضافی چربی کے شکار 46 افراد نے حصہ لیا جس میں انہیں ہفتے میں دو دفعہ تک (ہائی انینسٹی انٹرویل ٹریننگ) کرائی گئی اور ہفتے میں ایک مرتبہ کوئی بھی آزادانہ ورزش کرائی گئی۔ یہ سلسلہ تین ماہ تک جاری رہا۔ اب جن افراد نے ورزش میں حصہ نہیں لیا تھا ان کے وزن میں کمی نہیں ہوئی اور نہ ہی جگرکی چکنائی میں کچھ کمی ہوئی۔
لیکن جن افراد نے باقاعدہ ورزش کی تھی ان کے خون اور دیگر رطوبتوں کا ٹیسٹ لیا گیا۔ اس کے علاوہ طبی معائنہ بھی کیا گیا۔ تمام افراد میں یکساں طور پر جگر کی چکنائی کم دیکھی گئی اور ان کے دیگر میٹابولائٹس بھی بہتر ہونے لگے۔ یہاں تک کہ چکنائی بڑھانے والی رطوبتوں اور ایسڈ میں بھی کمی نوٹ کی گئی۔
دنیا بھر کی آبادی کا 25 فیصد حصہ کسی نہ کسی درجے کی این ایف اے ایل ڈی کا شکار ہے اور اب تک کوئی مؤثر دوا بھی موجود نہیں۔ اسی لیے ورزش اسے ختم کرنے کا بہترین ذریعہ ثابت ہوسکتی ہے۔