تحریر:لیزا سالمن
عمر میں اضافے کو روکنے کا کوئی راستہ نہیں اور نہ ہی ہمیں یہ دباؤ محسوس کرنا چاہیے کہ ہم اس سے بچ گئے ہیں، لیکن اپنی اصل عمر سے کہیں زیادہ یا کم عمر نظر آنے کا تعلق مکمل طور پر جینیات سے نہیں ہے۔
طرز زندگی سے اس بات پر واقعی بہت فرق پڑتا ہے کہ آپ کی عمر اصل میں کتنی ہے اور آپ خود کو کتنے سال کا محسوس کرتے ہیں۔
گھر پر خون کی جانچ کرنے والی کمپنی تھرائیوا (thriva.co) کے کلینکل انوویشنز ایسوسی ایٹ ڈاکٹر نوئل ینگ کہتے ہیں: ’اگرچہ ہماری اوسط عمر بڑھ رہی ہے لیکن اچھی صحت کے ساتھ گزاری گئی زندگی اب بھی توقع سے بہت کم ہے۔‘
امراض قلب اور ذیابیطس جیسی دائمی بیماریاں جن کا زیادہ تر معاملات میں تعلق طرز زندگی سے ہے، بہت عام ہیں اور ان کا بڑھاپے کے ساتھ بہت تعلق ہے۔
ڈاکٹر نوئل ینگ کے مطابق: ’یہ معاملات چھوٹے ٹیلومرز سے جڑے ہوئے ہیں (ٹیلومرز وہ ڈھانچے ہیں جو ہمارے خلیوں میں کروموسومز کے سرے کو محدود کرتے ہیں اور انہیں نقصان سے بچاتے ہیں)۔‘
ساتھ ہی انہوں نے کہا: ’اچھی خبر یہ ہے کہ طرز زندگی میں کچھ تبدیلیاں لانے سے دائمی بیماریوں اور ان کے ساتھ آنے والے بڑھاپے کو روکنے میں مدد مل سکتی ہے۔‘
یہاں ان چیزوں یا کاموں کا ذکر کیا گیا ہے جو جلد بڑھاپے کا باعث ہیں۔
1۔ سورج
مختلف مطالعات سے پتہ چلا ہے کہ سورج کی روشنی جلد بڑھاپے کی وجہ بن سکتی ہے ۔ 2013 میں فرانس میں ہونے والی ایک تحقیق کے نتیجے میں یہ بات سامنے آئی کہ چہرے پر بڑھاپے کے آثار آنے کی 80 فیصد وجوہات کا سبب الٹرا وائلٹ شعاعیں تھیں۔
2۔ زیادہ دیر بیٹھے رہنا
ہم سست ہوتے جا رہے ہیں اور جیسے جیسے ہماری عمر بڑھتی ہے، پٹھوں کا بننا مشکل ہوتا جاتا ہے۔ڈاکٹر ینگ کا کہنا ہے کہ 35 سال کی عمر کے آس پاس ہم ہر برس اپنے پٹھوں کی کمیت کا تقریباً ایک فیصد کھو دیتے ہیں، جس کی وجہ سے ہمیں آسٹیوپوروسس، کمزوری اور گرنے سے کولہے کی ہڈی ٹوٹنے کا خطرہ رہتا ہے۔ان کا کہنا ہے ’اپنی روز مرہ کی زندگی میں متحرک رہیں۔ دن میں چار سے چھ ہزار قدم چلنے یا سیڑھیاں چڑھنے کی کوشش کریں۔ کوئی ورزش باقاعدگی سے کرتے رہیں، جس سے آپ کو مزہ آتا ہو۔ حتیٰ کہ سٹینڈنگ ڈیسک استعمال کرنے جیسی سادہ تبدیلیاں بھی آپ کی ٹانگوں اور پٹھوں کو مضبوط رکھنے میں مدد دے سکتی ہیں۔‘
3۔ تمباکو نوشی
کہا جاتا ہے کہ تمباکو نوشی سے کولاجن کی پیداوار متاثر ہوتی ہے۔ یہ وہ پروٹین ہے، جس سے جلد صحت مند اور لچکدار رہتی ہے۔ جیسے جیسے ہماری عمر بڑھتی ہے، ہمارا جسم کم کولاجن پیدا کرتا ہے، اسی لیے جلد پر جھریاں پڑنے لگتی ہیں اور وہ لٹکنا شروع ہو جاتی ہے۔ تمباکونوشی سے یہ عمل تیز ہوسکتا ہے، جو قبل از وقت بڑھاپے کا سبب بن سکتا ہے۔سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن، اٹلانٹا کی 2009 کی ایک تحقیق میں چار عوامل پائے گئے جو تقریباً 80 فیصد دائمی بیماریوں کو روکنے میں مدد کر سکتے ہیں، جن کا تعلق اکثر بڑھاپے سے ہوتا ہے۔
تحقیق میں جن چیزوں کا ذکر کیا گیا ان میں، کبھی تمباکو نوشی نہ کریں، باڈی ماس انڈیکس 30 سے کم ہو، ہفتے میں ساڑھے تین گھنٹے یا اس سے زیادہ جسمانی سرگرمی کریں اور پھلوں اور سبزیوں کی زیادہ مقدار کے ساتھ صحت مند غذا پر برقرار رکھیں اور خالص اناج کی روٹی اور گوشت کا کم استعمال کریں۔یونیورسٹی آف کیمبرج کے 2008 کے ایسے ہی ایک مطالعے سے پتہ چلا ہے کہ صحت مند طرز زندگی سے آپ کی زندگی میں 14 سال کا اضافہ ہوسکتا ہے۔
4۔ بری غذا
ڈاکٹر ینگ کا کہنا ہے کہ فائبر سے بھرپور غذائیں جیسے سبزیاں، پھلیاں، اناج اور پھلوں کا تعلق لمبے ٹیلومرز اور زیادہ اچھی زندگی سے ہے۔ یہ غذائیں وٹامن سی، ای اور بیٹا کیروٹین جیسے غذائی اجزا کے ساتھ ساتھ دیگر اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور ہوتی ہیں۔ان میں موجود فائبر بھی ایک اہم غذائی جزو ہے جو ہمارے خون میں شوگر کی سطح کو باقاعدہ کرنے اور کولیسٹرول کی سطح کو کم کرنے میں مدد کرتا ہے۔ان کا کہنا ہے: ’مچھلی، ایواکاڈو اور گری دار میوے جیسی خوراک کو بھی شامل کرنا ضروری ہے۔ یہ غذائیں کھانے کے بہت زیادہ نمایاں پیٹرنز ہیں، جو آپ کی صحت کے لیے خاص طور پر فائدہ مند ہیں۔‘
کچھ غذائیں بری صحت اور چھوٹے ٹیلومرز کا باعث ہوتی ہیں۔ ان میں سرخ اور پروسیسڈ گوشت اور میٹھے مشروبات جیسی غذائیں شامل ہیں۔ ڈاکٹر ینگ نے زور دے کر کہا کہ ’بہتر ہے کہ ان کا کم سے کم استعمال کیا جائے۔‘
5۔ بہت زیادہ دباؤ
طویل مدتی دباؤ کا تعلق چھوٹے ٹیلومرز سے ہوتا ہے۔ ڈاکٹر ینگ کا کہنا ہے کہ تناؤ کو متحرک انداز میں سنبھالنے کی کوشش کرنا ایک اچھا خیال ہے۔’اس وجہ کو ایک رجسٹر میں لکھنے آغاز کریں جس کے باعث آپ تناؤ کا شکار ہوتے ہیں جبکہ گہری سانسیں لینے اور مراقبہ اور یوگا جیسی ورزش سے بھی علاج میں مدد مل سکتی ہے۔ اگر آپ اضطراب، ڈپریشن یا پی ٹی ایس ڈی کا شکار ہیں تو اپنے ڈاکٹر سے بات کرنا اور مناسب مدد حاصل کرنا ضروری ہے۔‘
6۔ وٹامنز کی کمی
ڈاکٹر ینگ کا کہنا ہے کہ وٹامن ڈی بڑھاپے کے اثرات کو کم کرنے میں ایک اہم غذائی جز ہے کیونکہ اس میں کمی کا تعلق عمر میں کمی سے ہوتا ہے۔ موسم سرما کے دوران برطانیہ میں وٹامن ڈی سپلیمنٹ کی سفارش کی جاتی ہے، کیونکہ خوراک کے ذرائع سے اسے حاصل کرنا کافی مشکل ہے۔ موسم گرما میں سورج کی روشنی ایک اچھا ذریعہ ہے۔‘اٹلی میں 2022 میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق اومیگا-3 سپلیمنٹ لینے سے ٹیلومرز کی لمبائی میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ ڈاکٹر ینگ تجویز کرتے ہیں کہ انسداد سوزش مرکبات کے دیگر فوائد ہوتے ہیں جیسے بلڈ پریشر اور بلڈ کولیسٹرول کی سطح برقرار رکھنے میں مدد کرنا، جو آپ کے دل کی صحت کے لیے فائدہ مند ہے۔
7۔ نیند کی کمی
ڈاکٹر ینگ کا کہنا ہے کہ چھوٹے ٹیلومرز کا تعلق ناکافی نیند سے ہوتا ہے۔ وہ بتاتے ہیں کہ نیند کی کمی سے، ورزش نہ کرنے اور میٹھا اور چربی دار کھانا کھانے جیسے مضر صحت رویوں کا امکان زیادہ ہوجاتا ہے، جس سے آپ کی بیماری کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ روزانہ سات سے نو گھنٹے کی اچھی نیند ضروری ہے۔ ’اپنے سونے کے معمول اور ماحول پر توجہ دیں، دوپہر کے کھانے کے بعد کیفین والے مشروبات اور سکرین سے پرہیز کریں اور سونے سے پہلے ایک یا دو گھنٹے ورزش کریں اور زیادہ سے زیادہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ کے سونے کی جگہ تاریک، پرسکون اور ٹھنڈی ہو۔‘
8۔ بہت شراب نوشی
آکسفورڈ یونیورسٹی کے ایک نئے مطالعے سے اس بات کے نئے شواہد ملے ہیں کہ شراب ڈی این اے کو نقصان پہنچاتی ہے جس کے باعث بڑھاپا جلدی آتا ہے۔ماہرین نے تقریباً دو لاکھ50 ہزار افراد کے اعداد و شمار کا معائنہ کیا اور معلوم ہوا کہ جو لوگ ہر ہفتے 17 یونٹ سے زیادہ شراب پیتے ہیں ان میں ٹیلومرز چھوٹے ہوتے ہیں۔
مطالعے کی قیادت کرنے والی ڈاکٹر انیا توپی والا کہتی ہیں: ’مختصر ٹیلومرز عمر کے آخری حصے میں، تیزی سے بڑھاپے، الزائمر، کینسر اور دل کی بیماری جیسی بیماری کے خطرات میں اضافہ کرتے ہیں۔‘ان کا مزید کہنا تھا: ’اگر ہم تیزی سے بڑھاپے کے خطرے کو کم کرنا چاہتے ہیں تو ظاہر ہے کہ ہم اپنی جینیات کو تو تبدیل نہیں کر سکتے، لیکن ممکنہ طور پر ہم شراب نوشی کو کم کرکے، ورزش میں اضافہ کرکے اور تمباکو نوشی کو روک کر اپنا طرز زندگی تبدیل کرسکتے ہیں۔‘
(بشکریہ :ڈی انڈیپنڈنت )
