سری نگر،16 مئی:
پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کا دعویٰ ہے کہ حکومت کی پالسیوں سے یہاں کے لوگوں میں ناراضگی اور خوف پیدا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہاں کی سیاسی جماعتوں نے سیکورٹی فورسز کے ساتھ مل کر ایک ایسا ماحول پیدا کیا تھا جس میں پنڈت برادری کے لوگ اپنے آپ کو محفوظ محسوس کرنے لگے تھے۔
موصوف سابق وزیر اعلیٰ نے ان باتوں کا اظہار پیر کے یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔
انہوں نے کہا: ’میں نے ایل جی صاحب سے کہا کہ یہ اس وقت صرف راہل بٹ کی ہلاکت کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہاں جو پکڑ دھکڑ کا سلسلہ جاری ہے ملازموں کو روز بر طرف کیا جا رہا ہے اس سے ماحول سدھرنے کے بجائے مزید بگڑے گا‘۔
ان کا کہنا تھا: ’ہم نے نینشل کانفرنس اور یہاں کی سیاسی جماعتوں نے سیکورٹی فورسز کے ساتھ مل کر یہاں اچھا ماحول بنانے کی کوشش کی تھی جس میں پنڈت برادری کے لوگ اپنے آپ کو محفوظ محسوس کرنے لگے تھے‘۔
انہوں نے کہا: ’لیکن جو پچھلے چار پانچ برسوں سے حکومت نے پالیساں اختیار کر رکھی ہیں ان سے یہاں کے لوگوں میں ناراضگی اور خوف پیدا ہوا ہے جس سے دوریاں مزید بڑھ گئی ہیں‘۔
محبوبہ مفتی نے کہا کہ جب تک سابق وزیر اعظم واجپائی جی کے فارمولے کو نہیں اپنایا جائے تب تک حالات بہتر ہونا ممکن نہیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا: ’میں نے ایل جی صاحب سے کہا کہ جب تک واجپائی جی کی کتاب کا ورق جس میں انہوں نے انسانیت کی بات کی تھی، کو پلٹا نہیں جائے گا تب تک یہاں راہل بٹ جیسے ہمارے بیٹے ہم سے بچھڑتے جائیں گے‘۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو اپنی پالیسی تبدیل کرنے کی ضرورت ہے تب تک ہماری یہاں مصیبتیں ختم نہیں ہونے والی ہیں۔موصوفہ نے کہا کہ میں راہل بٹ کے اہلخانہ کے ساتھ اظہار ہمدردی کے لئے ان کے گھر جانا چاہتی تھی لیکن مجھے اس کی اجازت نہیں دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں متاثرین کے غم میں شریک ہونے کی بھی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کشمیر پنڈت ہمارے جسم ایک حصہ ہیں۔یاد رہے کہ پیپلز الائنس فار گپکار ڈیکلریشن (پی اے جی ڈی) کی ایک وفد گذشتہ روز لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا سے ملاقی ہوئی۔ (یو این آئی)