اسلام آباد، 27 اگست:
پاکستان میں سیلاب کی تباہیاں جان لیوا ثابت ہو رہی ہیں۔ دو ریاستوں سندھ اور بلوچستان میں ریلوے اور فضائی ٹریفک ٹھپ ہو کر رہ گئی ہے۔ صورتحال خراب ہونے پر متاثرہ علاقوں میں فوج کو تعینات کر دیا گیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق پاکستان اس وقت گزشتہ دس سالوں کے بدترین سیلاب کا سامنا کر رہا ہے۔ ملک بھر میں اب تک ایک ہزار سے زائد افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سیلاب کے باعث 45 افراد ہلاک ہو چکےہیں۔ جس کے باعث تشویشناک حالت میں اسپتالوں میں زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا افراد کی تعداد بھی ڈیڑھ ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ صرف گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں 113 افراد کو تشویشناک حالت میں اسپتال لے جانا پڑا۔
یوں تو پورا پاکستان سیلاب سے نبرد آزما ہے لیکن سب سے زیادہ خراب حالت سندھ اور بلوچستان کی ہے۔ صورتحال اس قدر سنگین ہے کہ راحت اور بچاو¿ کاموں کے لیے فوج کو تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ پاکستان کے وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ فوج کو متاثرہ علاقوں میں مدد کا حکم دے دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فوج کو آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت بلایا گیا ہے۔ فوج ہنگامی صورتحال سے نمٹنے میں مقامی انتظامیہ کی مدد کرے گی۔
سندھ اور بلوچستان میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے۔ دونوں ریاستوں میں ریلوے اور فضائی سروس ٹھپ ہے۔ پاکستان ریلوے نے دونوں صوبوں میں ٹرینیں روک دی ہیں۔ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کو پاکستان کے باقی حصوں سے ملانے والی ریلوے لائن سیلاب میں بہہ گئی ہے اور کئی ریلوے پلوں کو نقصان پہنچا ہے۔ پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز نے خراب موسم کے باعث جمعہ کو بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے لیے پروازیں معطل کر دی تھیں۔ بعد ازاں بلوچستان کے ساتھ ساتھ سندھ میں بھی فضائی ٹریفک ٹھپ ہو گئی۔
سیلاب نے پاکستان کے بنیادی ڈھانچے کو بھی بری طرح متاثر کیا ہے۔ پاکستان کی نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کے مطابق سیلاب میں 150 پل بہہ گئے اور 3000 کلومیٹر سے زیادہ سڑکوں کو نقصان پہنچا ہے۔ اس کے علاوہ سیلاب کی وجہ سے سات لاکھ سے زائد مکانات کو نقصان پہنچا ہے۔ غیرمعمولی بارشوں کے باعث آنے والے سیلاب نے آدھے سے زیادہ پاکستان کو غرقاب کر دیا ہے۔ 110 اضلاع میں 57 لاکھ سے زائد افراد خوراک اور رہائشی سہولت سے محروم زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
