جموں: جموں و کشمیر میں یکم جولائی سے امرناتھ یاترا کا آغاز ہوا اور ملک بھر سے بابا برفانی کے عقیدت مند ہر روز امرناتھ گپھا کے درشن کے لیے جموں و کشمیر پہنچ رہے ہیں۔ سبھی یاتری نواسوں میں عقیدت مندوں کے لیے یوگا کیمپس کا انعقاد کیا جا رہا ہے تاکہ ’’بابا کے عقیدت مندوں کو امرناتھ گپھا تک پہنچنے کے لیے ڈھلانوں پر چلتے وقت کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔‘‘
جموں و کشمیر حکومت کی جانب سے پہلی مرتبہ یاتریوں کے لیے یوگا کیمپ کا انعقاد کیا گیا ہے۔ جموں بیس کیمپ میں بھی امرناتھ یاتریوں کے لیے صبح اور شام دو مرتبہ یوگا سیشن کا اہتمام کیا گیا جاتا ہے اور ان یوگا کیمپس کے لیے خصوصی یوگا انسٹرکٹرز کو تعینات کیا گیا ہے جو یاتریوں کو مختلف آسنوں خاص کر ’’پرایام‘‘ کی مشق کرا رہے ہیں۔ یاترا انسٹرکٹرز کا کہنا ہے کہ ان آسنوں سے سانس لینے کی صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے جو یاتریوں کو اونچی ڈھلانوں اور دشوار گزار راستوں پر سانس لینے میں مددگار ثابت ہوں گے۔ قابل ذکر ہے کہ امرناتھ گپھا سطح سمند سے تقریباً تیرہ ہزار فٹ کی بلندی پر واقع ہے۔
ایک یوگا انسٹرکٹر نے میڈیا نمائندوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا: ’’پورے ملک سے جموں و کشمیر پہنچنے والے زیادہ تر عقیدت مند میدانی علاقوں سے آتے ہیں۔ ایسے میں پہاڑی راستوں پر چڑھائی کے دوران بعض یاتریوں کو سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے، یہی وجہ ہے کہ محکمہ آیوش، حکومت جموں و کشمیر نے یوگا کیمپ کا آغاز کیا ہے تاکہ عقیدت مندوں کو سانس لینے میں دشواری نہ ہو اور وہ دوران سفر تندرست رہ سکیں۔‘‘
جموں کے یاتری نواس میں شروع کیے گئے یوگا پروگرام میں ملک بھر آئے عقیدت مندوں نے جوش خروش سے شرکت کی اور یوگا کے انعقاد پر منتظمین کی ستائش بھی کی۔ یاتریوں کا ماننا ہے کہ یوگا کی مدد سے وہ پہلگام اور بالتل کے راستے سے پہاڑی راستے پر آرام سے چل سکیں گے اور سانس لینے میں بھی کوئی پریشانی نہیں ہوگی۔‘‘ قابل ذکر ہے کہ جموں و کشمیر پولیس کے ساتھ ساتھ سی آر پی ایف اہلکار بھی امرناتھ ٹریک پر لگاتار تعینات ہیں جو سانس لینے میں دشواری کے وقت یاتریوں کو آکسیجن سلنڈر فراہم کرتے ہیں تاہم اب اس طرح کے یوگا سیشن مختلف یاتری کیمپوں میں شروع کیے گئے ہیں تاکہ ’’یاتریوں کو سفر کے دوران کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔‘‘