سری نگر، 21مارچ :
جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس کے رکن پارلیمان برائے جنوبی کشمیر جسٹس (ر) حسنین مسعودی نے آج لوک سبھا میں بجٹ اجلاس کے دوران روڑ، ٹرانسپورٹ اور قومی شاہرائوں کے گرانٹس پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے جموں وکشمیر میں سڑکوں اور ٹنلوں کی تعمیر کے اہم معاملات اُجاگر کئے۔ انہوں نے پارلیمنٹ کی توجہ سرینگر جموں شاہراہ آئے روز بند رہنے سے لوگوں اور اشیائے ضروریہ کی نقل و حمل متاثر ہونے کی طرف مرکوز کرائی۔
مسعودی نے کہا کہ گذشتہ3ماہ کے دوران ڈیڑھ ماہ سرینگر جموں شاہراہ بند رہی ہے ، جسے سے کافی مسافروںکو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور ساتھ ہی میوہ صنعت کو بھی بہت زیادہ نقصان پہنچ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بانہال سے رام بن اور ڈوڈہ سڑکوں پر سب سے زیادہ سڑک حادثے رونما ہوتے ہیں، جو انتہائی افسوسناک ہے۔
انہوں نے پارلیمنٹ میں اپنی سابقہ تجاویز کو دہراتے ہوئے بانہال سے رام بن تک ایک بلند سڑک کی تعمیر کا مطالبہ کیا تاکہ آئے روز زمین کھسکنے سے سڑک کے بند ہونے کے سلسلے سے نجات پائی جاسکے۔ مسعودی نے کہا کہ کشمیر میں 4ٹنلوں کی اشد ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کاستی گڑھ – دیسہ کپران،زازران، سدنا ٹاپ اور راجدانی ٹنلوں کی فوری تعمیر کا مطالبہ کیا۔
اس کے علاوہ انہوں نے ولہامہ ترال، سنگم لاسی پورہ اور لیتہ پورہ سے پانتھ چھوک بائی پاس سڑکوں کی تعمیر کا بھی مطالبہ کیا۔ نہوں نے کہا کہ لاسی پورہ ایک اہم صنعتی مرکز کے طور اُبھر رہا ہے اور یہ ضروری بن گیا ہے کہ سنگم سے لاسی پورہ تک ایک بائی پاس روڑ تعمیر کیا جائے تاکہ بھاری ٹرکوں میں خام مال اور صنعتی مصنوعات کی نقل و حمل بغیر رکاوٹ جاری رہ سکے اور ساتھ ہی پبلک ٹرانسپورٹ کی آمد و رفت میں کوئی خلل نہ آئے۔مسعودی نے ولہامہ ترال اور پستن کھیرو سڑک پروجیکٹوں کی اہمیت کو اُجاگر کرتے ہوئے کہا کہ اس سے نہ صرف سرینگر سے پہلگام کی مسافر 25کلومیٹر کم ہوجائے گی بلکہ امرناتھ یاتریوں کو بھی آسانی ہوگی۔