سری نگر،5 اپریل:
جموں و کشمیر میں درجہ حرارت معمول سے زیادہ درج ہونے کے باعث ریکارڈ توڑ گرمی ریکارڈ ہو رہی ہے۔
معروف کشمیری ماہر موسمیات فیضان عارف کا کہنا ہے کہ یونین ٹریٹری کی گرمائی دارلحکومت سری نگر میں سال رواں کے ماہ مارچ میں گرمی کا ایک سو اکتیس سالہ پرانا ریکارڈ پاش پاش ہوگیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سری نگر میں سال 1892 کے ماہ مارچ میں اس شدت کی گرمی ریکارڈ ہوئی تھی جس شدت کی گرمی سال2022 کے ماہ مارچ میں درج کی گئی۔
موصوف ماہر موسمیات نے کہا کہ سری نگر میں رواں سال کے ماہ مارچ کے دوران اوسط درجہ حرارت 20.7 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا جو سال2004 کے بعد گرم ترین درجہ حرارت تھا۔
انہوں نے کہا کہ سری نگر میں شبانہ اوسط درجہ حرارت 6.7 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا جو 131 برسوں کے بعد ریکارڈ ہوا ہے۔
محکمہ موسمیات کے ڈاٹا کے مطابق قاضی گنڈ میں ماہ مارچ 2022 کے دوران اوسط درجہ حرارت 12.6 ڈگری سینٹی گریڈ رہا جو سال 1974 کے بعد گرم ترین درجہ حرارت تھا۔
بتادیں کہ موصوف ماہر موسمیات نے گذشتہ ماہ یو این آئی کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ وادی کشمیر میں درجہ حرارت معمول سے زیادہ درج ہو نے سے آنے والے مہینوں میں پانی کی قلت پیدا ہونے کا امکان ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جو درجہ حرارت ماہ مارچ میں ریکارڈ ہو رہا ہے وہ ماہ مئی کے آخری دنوں میں درج ہونا چاہئے تھا۔
دریں اثنا محکمہ موسمیات کے علاقائی ناظم سونم لوٹس نے کا کہنا ہے کہ امسال ماہ مارچ کافی گرم تھا لیکن اس سے قبل بھی ماہ مارچ میں گرمی ریکارڈ ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امسال ماہ مارچ کی29 تاریخ کو گرم ترین دن رہا جب زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 27.6 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ سال2018 میں مارچ کے مہینے میں اس سے بھی زیادہ گرمی ریکارڈ ہوئی تھی جب 31 مارچ کو زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 28.3 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا تھا۔ (یو این آئی)