چٹان ویب مانیٹرینگ
انڈونیشیا کے ایک سکول ٹیچر کو 13 طالبات کے ساتھ زیادتی اور آٹھ کو حاملہ کرنے کے الزام میں سزائے موت دے دی گئی۔فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق 36 سالہ ہیری وراون کو رواں برس فروری میں عمر قید کی سزا دی گئی تھی جس سے ملک کے مذہبی سکول میں ہونے والے زیادتی کے ان واقعات نے ملک گیر توجہ حاصل کرلی۔تاہم استغاثہ جس نے ملزم کو سزائے موت دینے کی درخواست کی تھی، نے فیصلے کے خلاف اپیل کی۔
مغربی جاوا صوبے میں بنڈونگ ہائی کورٹ کے جج کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ہم استغاثہ کی درخواست کو قبول کرتے ہیں۔‘’ہم یہاں ملزم کو موت کی سزا سناتے ہیں۔‘ عدالت کے ایک ترجمان کے مطابق ’وراون اپیل کے لیے عدالت میں موجود نہیں تھے۔‘وراون کی جانب سے بنڈونگ کے سکول میں طالبات کے ساتھ زیادتی کا انکشاف اس وقت ہوا جب ایک طالبہ کی فیملی نے پولیس کو اس واقعے کی اطلاع دی۔طالبہ کے اہل خانہ نے گذشتہ برس پولیس کو بتایا کہ وراون نے ان کی کمسن بیٹی کے ساتھ زیادتی کی جس سے وہ حاملہ ہوگئیں۔ گذشتہ ٹرائل کے دوران یہ انکشاف ہوا کہ وراون نے پانچ سال کے دوران زیادہ تر سکالرشپ پر زیرتعلیم غریب خاندان کی طالبات کے ساتھ زیادتی کی۔ ان میں سے زیادتی کا نشانہ بننے والی آخری آٹھ طالبات حاملہ بھی ہوگئیں۔ملزم نے ماتحت عدالت کے سامنے یہ کہتے ہوئے اپنی سزا میں نرمی کی درخواست کی تھی کہ ’میں اپنے بچوں کے بڑے ہونے تک ان کے ساتھ رہنا چاہتا ہوں۔‘زیادتی کا شکار ہونے والی طالبات کے ایک رشتہ دار نے کا کہنا ہے کہ ’عدالت کے اس فیصلے سے متاثرہ طالبات کو انصاف ملا ہے۔‘
ایک طالبہ کے چچا ہدمت دجایا کا کہنا ہے کہ ’ہم نے ابتدائی طور پر ملزم کو نامرد بنانے اور عمر قید سزا دینے کی درخواست کی تھی تاکہ وہ اپنے جرم کا درد محسوس کرسکے۔‘’تاہم ہم اب بھی یہ سمجھتے ہیں کہ یہ فیصلہ انصاف پر مبنی ہے۔‘اس کیس سے ملک بھر میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی اور پارلیمنٹ پر بھی دباؤ بڑھا کہ وہ جنسی تشدد کے خاتمے کے لیے طویل عرصے سے زیر التوا بل کی منظوری دے۔ بنڈونگ ریپ کیس سے انڈونیشیا کے تعلیمی نظام میں جنسی استحصال کا معاملہ بھی اُجاگر ہوا۔ گذشتہ برس اس حوالے سے چائلڈ پروٹیکشن کمیشن کو رپورٹ کیے گئے 18 میں سے 14 واقعات کا تعلق اسلامک بورڈنگ سکولز سے تھا۔