چٹان ویب ڈیسک
ایران میں ایک لڑاکا طیارہ گر کے تباہ ہو گیا ہے جس میں سوار دونوں پائلٹ ہلاک ہو گئے ہیں۔خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس نے ایرانی ذرائع ابلاغ کے حوالے سے بتایا کہ حادثے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
طیارہ وسطی شہر اصفہان کے قریب صحرا میں گرا جہاں اناراک تربیتی مرکز بھی واقع ہے۔ابتدائی طور پر حادثے کی وجوہات نہیں بتائی گئیں اور کہا گیا ہے کہ حکام اس کی تحقیقات کر رہے ہیں۔
ایران کی ایئرفورس کے پاس امریکہ کے بنائے گئے طیارے ہیں جو سنہ 1979 کے انقلاب سے پہلے خریدے گئے تھے۔ ایرانی ایئرفورس روسی ساختہ مَگ اور سخوئی طیارے بھی استعمال کرتی ہے۔
دہائیوں سے عائد بین الاقوامی پابندیوں کے باعث ایرانی ایئرفورس ان طیاروں کے سپیئر پارٹس نہیں خرید سکی اور پرانے طیاروں کو فعال رکھنا ممکن نہیں رہا۔
ان حالات میں پرانے طیاروں کو حادثات پیش آتے رہتے ہیں۔
رواں سال فروری میں بھی ایک ایرانی لڑاکا طیارہ تبریز شہر کے فٹبال گراؤنڈ میں گر گیا تھا جس میں دونوں پائلٹ اور زمین پر ایک عام شہری ہلاک ہوا۔
خیال کیا جاتا ہے کہ ایران کی فضائیہ نے اپنے ایف سیون فائٹر طیارے کو چین کے جے سیون فائٹر کی طرح تیار کیا ہے جس کو سوویت دور کے مِگ 21 کی نقل سمجھا جاتا ہے۔
چین نے یہ طیارے برآمد کرنے کے لیے بنائے تھے جو پاکستان، ایران، سوڈان اور شمالی کوریا نے خریدے۔
ایران کے پائلٹس نے ایک طویل عرصے تک ایف سیون طیارے کو تربیتی مقاصد کے لیے استعمال کیا جس کے دوران کئی حادثات کا بھی شکار ہوئے۔
چار برس قبل بھی ایک ایف سیون طیارہ مشقوں کے دوران اصفہان کے قریب گر کر تباہ ہو گیا تھا۔ بعد ازاں حادثے کی وجہ تکنیکی خرابی کو قرار دیا گیا۔