وزیراعظم کا کہنا ہے کہ سرکاری ملازمتوں کے لئے بھرتی کے عمل کو شفاف بنایا گیا ۔ بھرتی کے نظام میں لائی گئی تبدیلیوں سے رشوت اور اقربا نوازی کا خاتمہ ہوگیا ۔ وزیراعظم کا دعویٰ ہے کہ سرکاری نوکریاں فراہم کرنے کے عمل کو شفاف بناکر کسی بھی طرح کی بدعنوانی کے امکان کو ختم کیا گیا ۔ وزیر اعظم روزگار میلے کے دوران ایک مجلس میں بول رہے تھے ۔ ان کا کہنا ہے کہ بی جے پی سرکار نے نوجوانوں کو روزگار کے موقعے فراہم کئے اور اس عمل کو ان کے حق میں بنانے میں کافی کام کیا ۔ اس موقعے پر وزیراعظم نے مبینہ طور 71000 نوجوانوں میں تقرری کے آڈر تقسیم کئے ۔ قومی روزگار میلے سے ورچیول موڈ میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے یقین دلایا کہ روزگار کے اس طریقے کو جاری رکھا جائے گا اور نوجوانوں کو بغیر کسی تفریق کے روزگار کے مواقع فراہم کئے جائیں گے ۔ اپنے خطاب میں وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ نوجوان محنت کرکے ملک کی ترقی میں اپنا رول ادا کریں ۔ ملک اور عوام کی خدمت کو اپنی ترجیحات میں شامل کریں اسے یقینی طور ملک ترقی کرجائے گا ۔ آنے والے وقت کو نوجوانوں کا وقت قرار دیتے ہوئے انہوں نے نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ اس حوالے سے ایکٹیو رول ادا کریں ۔
روزگار کا مسئل ایک مقامی مسئلہ نہیں بلکہ پوری دنیا کے لئے تشویش کا باعث بنا ہوا ہے ۔ کووڈ 19کے علاوہ کچھ عرصے سے دنیا بھر میں مالی مسائل کا سامنا ہے ۔ بہت سی کمپنیوں نے ملازموں کی بھرتی کا عمل روک دیا ہے بلکہ پہلے سے موجود ملازموں کی تعداد بھی کم کردی ہے ۔ اس وجہ سے نئی نسل کے لئے روزگار کے مسائل پیدا ہورہے ہیں ۔ بے روزگاری اور بے کاری کی وجہ سے نوجوان مبینہ طور ذہنی تنائو کا شکار ہورہے ہیں ۔ کئی تحقیقاتی اداروں کا کہنا ہے کہ اس باعث نوجوان منشیات کی لت کا شکار ہورہے ہیں ۔ بے روزگاری کے حوالے سے منشیات کے پھیلائو کے علاوہ خود کشیوں کا رجحان بھی بڑھتا جارہاہے ۔ ایسے بہت سے مسائل ہیں جو دنیا میں سخت تشویش کا باعث بنے ہوئے ہیں ۔ پچھلے کچھ سالوں سے تجارتی سرگرمیوں میں کمی آرہی ہے ۔ روزگار کے نئے وسائل مفقود نظر آرہے ہیں ۔ اس طرح کی پیچیدگیا ہندوستان میں بھی پائی جاتی ہیں ۔ یہاں کی آبادی کا ایک بڑا حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے ۔ جن کے لئے روزگار کے وسائل تلاش کرنا ناممکن ہورہاہے ۔ حد تو یہ ہے کہ تعلیمی اسناد اور صلاحتیں ہونے کے باوجود نوجوان اپنے لئے روزگار تلاش کرنے میں ناکام ہورہے ہیں ۔ اپوزیشن جماعتیں الزام لگارہی ہیں کہ حکومت ان نوجوانوں کی بحالی کے لئے کوئی کام نہیں کررہی ہے ۔ حال ہی میں کرناٹک میں منعقد ہوئے انتخابات کے دوران کانگریس نے بے روزگار کے مسئلے کو الیکشن ایشو بنایا اور نوجوانوں کو بے روزگاری الائونس دینے اک اعلان کیا ۔ کیا واقعی کانگریس سرکار ایسا الائونس دینے کی متحمل ہوسکتی ہے ، یہ آنے والے دنوں میں معلوم ہوگا ۔ اس دوران بے جے پی سرکار نے روزگار میلوں کے دوران نوجوانوں کو تقرریوں کے آڈر دینے اک عمل شروع کیا ۔ اس حوالے سے کہا جاتا ہے کہ رشوت ستانی اور اقربا نوازی پر روک لگانے میں کامیابی حاصل کی گئی ۔ جموں کشمیر میں بھی کئی نوجوانوں کو اس طرح کے آڈر دئے گئے ۔ یاد رہے کہ جموں کشمیر میں پچھلے دو تین سالوں کے دوران سرکاری نوکریاں فراہم کرنے کے عمل میں دھاندلیوں کا الزام لگایا جاتا رہا ۔ بلکہ اس حوالے سے بھرتی ایجنسیوں پر الزام لگایا گیا کہ بڑے پیمانے پر ہیرا پھیری کی جارہی ہے ۔ ایسا ایک اسکنڈل بھی سامنے آیا جس کی تحقیقات کی جارہی ہے ۔ اس سلسلے میں کئی لوگوں کو گرفتار بھی کیا گیا ۔ بلکہ تقرریوں کے عمل میں اس طرح کی دھاندلیوں کے الزامات وزیراعظم کے آبائی علاقے گجرات انتظامیہ پر بھی لگائے گئے ۔ کہا جاتا ہے کہ جموں کشمیر کے علاوہ گجرات میں بھی بھرتی ایجنسیوں نے لئے جارہے امتحانات کے پرچے قبل از وقت فروخت کئے ۔ اس دوران وزیراعظم کا کہنا ہے کہ بھرتیوں کے عمل میں دھاندلیوں کے طرز عمل کو ختم کیا گیا ۔ اگرچہ یہ بات کسی حد تک صحیح ہے کہ ماضٰ کے مقابلے میں رشوت پر بہت حد تک قابو پایا گیا ۔ تاہم اس حوالے سے ابھی بہت کام کرنا باقی ہے ۔ ترقی یافتہ ممالک میں رشوت اک کوئی تصور بھی نہیں پایا جاتا ہے ۔ وہاں کے سرکاری کارکنوں کے حوالے سے رشوت لفظ کا استعمال سرے سے نہیں پایا جاتا ہے ۔ اگرچہ کئی ممالک کے سربراہوں پر رشوت کا الزام ضرور لگایا گیا ۔ بلکہ کئی ایسے سربراہوں کو سیاسی طاقت سے محروم ہونا پڑا ۔ اس کے باوجود یہ بات وثوق سے کہی جاسکتی ہے کہ ایک عام شہری کو اپنا کام کرانے کے دوران کسی قسم کا رشوت نہیں دینا پڑتا ہے ۔ لیکن ہمارے آس پاس ابھی ایسا ماحول قائم ہونا مشکل نظر آتا ہے ۔ خاص طور سے جموں کشمیر میں اس حوالے سے بڑی مایوس کن صورتحال پائی جاتی ہے ۔ تقرریوں کے عمل میں دھاندلیوں کا طرز عمل ختم نہیں کیا جاسکا ۔ ریکریو ٹمنٹ بورڈ کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ رشوت میں ملوث کسی کارکن کو آج تک سزا نہیں دی گئی نہ آنے والے دنوں میں ایسا ہونا ممکن نظر آتا ہے ۔ اس وجہ سے نوجوان سخت مایوس نظر آتے ہیں ۔
