کشمیر میں پہلی بار منعقد ہونے والے عالمی اجلاس میں شرکت کے لئے آنے والے مہمانوں کو روایتی انداز میں استقبال کیا گیا۔ اس موقعے پر مرکزی وزیرسیاحت نے آنے والے مہمانوں کو گلدستے پیش کئے ۔ اس کے علاوہ کشمیری گیت گاکر انہیں خوش آمد کہا گیا ۔ اس سے پہلے لیفٹنٹ گورنر منوج سنہا نے مہمانوں کی آمد کو بڑا ہی خوش آئند قرار دیا ۔اس حوالے سے اجلاس کے باضابطہ آغاز سے ایک دن پہلے ایل جی نے ان مندوبین کی آمد کو حوصلہ افزا قرار دیا ۔ عالمی سطح کے اجلاس کی اہمیت پر بات کرتے ہوئے انہوں اجلاس کو کشمیر کے لئے ایک تاریخ ساز موقع قرار دیا ۔ عالمی معیشتوں کے اتحاد جی 20 کے سیاحت سے متعلق ورکنگ گروپ کا اجلاس 22 سے 24 مئی تک سرینگر میں جاری رہے گا ۔ یہ اجلاس بھارت کی طرف سے جی 20 اتحاد کی صدارت کے دوران ہورہاہے ۔ بھارت نے پچھلے سال کے آخر میں اس اتحاد کی صدارت سنبھالی ہے اور سرینگر اجلاس کی میزبانی کررہاہے ۔ اس اجلاس کے لئے سیکورٹی کے غیر معمولی انتظامات کئے گئے ہیں ۔ چین واحد ملک ہے جس نے اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ تاہم دوسرے کئی ممالک کے نمائندے رواں اجلاس کا حصہ ہیں ۔ پانچ درجن کے آس پاس غیر ممالک سے آنے والے نمائندے اس اجلاس میں شرکت کررہے ہیں ۔ اس اجلاس کی غیر معمولی اہمیت دی جارہی ہے ۔ یاد رہے کہ 2019 میں مرکزی سرکار کے طرف سے اٹھائے گئے ایک اہم قدم کے بعد جس دوران کشمیر کو آئین ہند میں حاصل منفرد حیثیت کو ختم کیا گیا تھا سرینگر میں پہلی بار کوئی عالمی نوعیت کی کانفرنس منعقد ہورہی ہے ۔ اس تناظر میں اجلاس کو دوررس نتائج کا حامل سمجھا جاتا ہے ۔
بھارتی حکومت کا کہنا ہے کہ سیاحت سے متعلق ورکنگ گروپ کے رواں عالمی اجلاس سے علاقے کی سیاحتی صنعت کو کافی فروغ ملے گا اور اس صنعت سے وابستہ لوگوں کو آمدنی کا معقول وسیلہ فراہم ہوگا ۔ اجلاس سے پہلے جموں کشمیر کے لیفٹنٹ گورنر منوج سنہا نے امید ظاہر کی کہ کشمیر کو بین الاقوامی پلیٹ فارم پر ایک نئی شناخت حاصل ہوگی جس سے یہاں کی سیاحت کو نئی توجہ حاصل ہوگی اور لوگوں کو معاشی سپورٹ حاصل ہوگا ۔ ان کا کہنا ہے کہ کشمیر کے قدرتی حسن کو دیکھ کر مندوبین ساری دنیا میں اس کا چرچے کرنے پر مجبور ہونگے جس کی بدولت سیاح یہاں بڑی تعداد میں آنا پسند کریں گے ۔ اس دوران اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ کشمیر انتظامیہ نے اجلاس کو کامیاب بنانے کے لئے غیر معمولی محنت سے کام کیا اور سیکورٹی کے علاوہ میزبانی کو خوش اسلوبی سے انجام دینے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی ۔ اس کے علاوہ مرکزی سرکار نے اجلاس کو کامیاب بنانے کے لئے اپنے طور سخت محنت کی ۔ سرکار کی پچھلے تین سالوں سے کوشش ہے کہ کشمیر میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری ممکن بنائی جائے ۔ جاری اجلاس کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ سیاحت کے شعبے کو فرغ ملنے کے علاوہ خطے میں معیشت کو کافی سہارا ملے گا ۔ اپنے ابتدائی تاثرات میں آنے والے مہمانوں نے بڑے جوش و خراش کا اظہار کیا ۔ اس سے اندازہ لگایا جارہاہے کہ مندوبین متاثر ہوئے بغیر نہیں رہیں گے ۔ کشمیر میں ملی ٹنسی کے شروع ہونے سے پہلے سیاحت کی صنعت سب سے مضبوط صنعت مانی جاتی تھی ۔ لوکل سیاحوں سے زیادہ بیرونی دنیا کے سیاح زیادہ تعداد میں کشمیر آتے تھے ۔ ان سیاحوں کی آمد سے ایک عجیب رونق پائی جاتی تھی ۔ ملی ٹنسی نے اس شعبے کو سب سے زیادہ متاثر کیا بلکہ پوری طرح سے مفلوج کرکے رکھ دیا ۔ پچھلے کچھ سالوں سے سیوکرٹی اداروں نے بہت حد تک ملی ٹنسی پر قابو پالیا ۔ اس وجہ سے اندازہ لگایا جاتا ہے کہ سیاحت کے شعبے کو دوبارہ بحال کیا جائے ۔ یہ بات بڑی اہم ہے کہ سیاحت آہستہ آہستہ پٹری پر آرہی ہے ۔ لیکن اس کے لئے ملک کے مختلف حصوں سے آئے سیاحوں پر انحصار کرنا پڑتا ہے ۔ بیرونی ممالک سے اکا دکا سیاح ہی یہاں آنا پسند کرتے ہیں ۔ پچھلی ایک دہائی کے دوران سیاحوں نے خلیجی ممالک اور ایسے ہی دوسرے ممالک کا سیر کرنا پسند کیا ۔ ان ممالک میں جو سہولیات میسر ہیں ان کا ابھی کشمیر میں عشر عشیر بھی نہیں ۔ ادھر کچھ عرصے سے لوگوں کی آمدنی کے ذرایع بھی مفقود پڑرہے ہیں ۔ اس وجہ سے لوگ سیاحوں کے لئے ایسی سہولیات میسر نہیں رکھ پاتے ہیں جو تیس سال پہلے یہاں پائی جاتی تھیں ۔ اس کے باوجود پچھلے ایک سال کے دوران کافی سیاح کشمیر آتے رہے ۔ اس سے سیاحت کے شعبے میں نئی جان ڈالی جارہی ہے ۔ اب عالمی جی 20 کانفرنس سے توقع کی جاتی ہے کہ اس شعبے کو نئی حرارت میسر آئے گی ۔ اس کے سب سے مثبت اثرات شعبہ سیاحت پر پڑنے کا امکان ہے ۔ جو محنت اس کانفرنس کو کامیاب بنانے کے لئے کی گئی وہ ضایع نہیں ہوگی ۔ بلکہ تمام حلقے امید دلارہے ہیں کہ خطے کو سرمایہ کاری کے علاوہ سیاحوں کی آمد سے بہت زیادہ فائدہ پہنچے گا ۔ عام لوگ بھی ایسا ہی سوچتے ہیں ۔
