• Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper
جمعہ, مئی ۹, ۲۰۲۵
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
Home اداریہ

راشن کی کٹوتی سے مشکلات کا سامنا

Online Editor by Online Editor
2023-05-24
in اداریہ
A A
FacebookTwitterWhatsappEmail

ڈائریکٹر امور صارفین کا کہنا ہے کہ راشن کی کمی کا مسئلہ بہت جلد حل کیا جائے گا ۔ اس حوالے سے امید دلاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ معاملہ آخری مرحلے میں ہے اور بہت جلد صارفین کو خوش خبری سنائی جائے گی ۔متعلقہ آفیسر کا کہنا ہے کہ مسئلہ پہلے ہی مرکزی سرکار کے ساتھ اٹھایا گیا ہے جہاں سے مثبت اشارے ملے ہیں ۔ اس تناظر میں کہا جاتا ہے کہ بہت جلد حتمی فیصلہ لیا جائے گا ۔ ڈائریکٹر امور صارفین نے غریبی کی سطح سے نیچے گزر بسر کرنے والے کنبوں کی ماہانہ راشن سپلائی میں اضافہ کرنے کا اشارہ دیا ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ خوراک کے معاملے ایسے پسماندہ کنبوں کو پریشان نہیں کیا جائے گا جو کھلے مارکیٹ سے راشن حاصل کرنے کی طاقت نہیں رکھتے ہیں ۔ انہوں نے یقین دلایا کہ غزائی اجناس کی فراہمی میں راحت پہنچانے کی ہر ممکن کوشش کی جائے اور بہت جلد انہیں مشکلات سے نجات دلائی جائے گی ۔ اس سلسلے میں جلد ہی اعلان کی توقع کی جارہی ہے ۔ اس حوالے سے تفصیل ظاہر کرتے ہوئے کہا گیا کہ بی پی ایل زمرے کے تحت آنے والے کنبوں کی راشن فراہمی کا مسئلہ زیر غور ہے اور حتمی فیصلہ عنقریب ہی متوقع ہے ۔
جموں کشمیر کے عوام اس وجہ سے سخت پریشان ہیں کہ سرکار کی طرف سے چاول کی فراہمی میں کٹوتی کی جارہی ہے ۔ بلکہ بعض حلقوں کا کہنا ہے کہ راشن گھاٹوں سے چاول کی سپلائی بند کی جارہی اور صرف غریبی کی ریکھا سے نیچے گزر بسر کرنے والوں کو ہی چاول فراہم کئے جائیں گے ۔ ایسے غریب کنبوں کو شکایت کہ انہیں بھی ضرورت کے مطابق چاول فراہم نہیں کئے جاتے ہیں ۔ اس حوالے سے جو باتیں سامنے آئی ہیں ان کے مطابق راشن کی سپلائی میں مسلسل کٹوتی کی وجہ سے کنبوں کو ان کی ضرورت کے مطابق چاول فراہم نہیں کیا جاتا ۔ بلکہ فی کنبہ محض چند کلو فراہم کئے جاتے ہیں جو ان کی ضرورت سے بہت کم ہوتے ہیں ۔ اس حوالے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ راشن گھاٹوں کو الاٹ کیا جانے والا چاول کا کوٹا ڈیمانڈ کے مطابق نہیں ہوتا ہے ۔ سرکاری حلقوں کی طرف سے اگرچہ اس معاملے میں مکمل خاموشی پائی جاتی ہے اور کوئی واضح پالیسی نہیں ہے ۔ ا سوجہ سے عام لوگ سخت پریشان بتائے جاتے ہیں ۔ وادی کشمیر میں پچھلے کئی سالوں سے چاول کی کاشت میں مسلسل کمی لائی جارہی ہے ۔ زیر کاشت زمین کو دوسرے مقاصد کے لئے استعمال کیا جانے لگا ہے ۔ اس معاملے میں سرکار نے بھی فراخدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایسی زمین دوسرے مقاصد کے لئے استعمال کرنے پر قانونی پابندی ختم کی ہے ۔ زمین مالکان کو اجازت دی گئی کہ وہ ایسی اراضی کو کسی بھی دوسرے مقصد سے استعمال میں لاسکتے ہیں ۔ یہ قانون عملی طور پہلے ہی کمزور کیا گیا تھا اور زمیندار قانون کو بالائے طاق رکھ کر تعمیرات کھڑا کرنے یا باغات بنانے کے استعمال میں لاتے تھے ۔ اس وجہ سے کاشتکاری کے لئے استعمال کی جانے والی اراضی کا حجم آہستہ آہستہ کم ہوتا گیا ۔ جب سے اس حوالے سے قانون میں نرمی لائی گئی لوگوں نے بڑے پیمانے پر اس کے دوسرے استعمال میں تیزی لائی ۔ یہ رفتار ایسے ہی جاری رہی تو بہت جلد ایسی زمین کا خاتمہ ہوگا ۔ سرکار کی خواہش ہے کہ دوسرے لوگ ایسی زمینوں کو کاروباری سرگرمیوں کے لئے استعمال میں لائیں تاکہ آمدنی میں اضافہ ہوجائے ۔ یہ بات پہلے ہی واضح ہوچکی ہے کہ کسانوں کے لئے اب چاول اور دوسرے فصلوں کی کاشت گھاٹے کا سودا بن گیا ۔ ان فصلوں کی کاشت پر جتنا خرچہ آتا ہے منافع تو درکنار اصل زر بھی حاصل نہیں ہوتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ کسانوں نے ایسی اراضی دوسرے مقاصد کے لئے استعمال میں لائی ۔ لیکن مصیبت یہ ہے کہ ایسا کرکے آمدنی میں اضافہ ہوا نہ غزائی اجناس کی فراہمی آسان ہوگئی ۔ سرکاری راشن گھاٹوں سے کم قیمت اور سبسڈی پر ملنے والے راشن نے کام بہت حد تک آسان بنایا تھا ۔ لوگ بڑی آسانی سے غذائی اجناس خرید پاتے تھے ۔ لیکن اب جیسا کہ کہا جاتا ہے سرکار نے اس پالیسی میں تبدیلی لائی ہے ۔حکومت چاہتی ہے کہ چاول کی کاشت کرنے والے اپنی فصل کھلے مارکیٹ میں فروخت کریں تاکہ انہیں معقول قیمت مل سکے ۔ لیکن ایسا ہونا دکھائی نہیں دیتا ۔ کسان پہلے ہی یہ دکھڈا لے کر بیٹھے ہیں کہ ان کی فصلوں کو جان بوجھ کر معقول قیمت فراہم نہیں کی جاتی ۔ اس صورتحال کے اندر کسان اور صارف دونوں مایوس نظر آتے ہیں ۔ وادی کشمیر میں صورتحال کے حوالے سے سخت تشویش کا اظہار کیا جاتا ہے ۔ یہاں پچھلے ستھر سالوں سے چاول سرکاری راشن گھاٹوں سے فراہم ہوتی رہی ۔ لوگ کہیں اور سے ایسی اجناس خریدنے کے لئے تیار نہیں ۔ سرکار کا کہنا ہے کہ سبسڈی دینے کا سلسلہ ہمیشہ کے لئے قائم نہیں رکھا جاسکتا ۔ اس وجہ سے خزانہ عامرہ پر بلا وجہ بوجھ ڈالی جاتی ہے ۔ تاہم لوگ ایسی پالیسی کو قابل قبول نہیں سمجھتے ۔ لوگ پہلے ہی بہت سے مسائل کا شکار ہیں ۔ اب غذائی اجناس کی سپلائی میں کٹوتی کی وجہ سے ایسے مسائل میں اضافہ ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جاتا ہے ۔

Online Editor
Online Editor
ShareTweetSendSend
Previous Post

اِنتظامی کونسل نے سنتورہوٹل کے 145ملازمین کوجے کے ٹی ڈی سی ، جے کے سی سی سی اور ایس کے آئی سی سی میں شامل کرنے کو منظور ی دی

Next Post

بھوکا رہنے سے بڑھاپے کی رفتار سست

Online Editor

Online Editor

Related Posts

موسمیاتی چیلنجز اور حکومتی تیاریاں

2024-12-25

خالی ٹریجریاں

2024-12-11

بغیر آب کے آبی ٹرانسپورٹ کا خواب

2024-12-10

ایک ہی سرکار کے دو الگ الگ  اجلاس

2024-12-04

پولیس بھرتی کے لئے امتحان

2024-12-03

370 کے علاوہ مسائل اور بھی ہیں

2024-11-30

کانگریس کا اسٹیٹ ہڈ بحال کرنے پر زور

2024-11-28
دس لاکھ حجاج کیلئے حج 2022 کی تمام تر تیاریاں مکمل

حج کمیٹی نے حج 2025 کی دوسری قسط کی ادائیگی کی آخری تاریخ کا اعلان کر دیا

2024-11-28
Next Post
بھوکا رہنے سے بڑھاپے کی رفتار سست

بھوکا رہنے سے بڑھاپے کی رفتار سست

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan