اتوار کو وزیراعظم نریندر مودی نے ملک کی پارلیمنٹ کے لئے نئی تعمیر شدہ عمارت کاباضابطہ طور افتتاح کر کے اسے قوم کے نام وقف کیا ۔ اس موقعے پر ان کے ہم راہ پارلیمنٹ کے اسپیکر اوم برلا بھی موجود تھے ۔ نئی پارلیمنٹ عمارت کو روشن مستقبل کی ضامن قرار دیتے ہوئے وزیراعظم نے اپنے خطاب میں اسے جمہوری تاریخ کا یادگار دن قرار دیا ۔ عمارت کے باضابطہ افتتاح کے بعد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ نئی عمارت پورے ملک کے آدرشوں اور خیالات کی عکاسی کرتی ہے ۔ اس کے علاوہ انہوں نے اسے پوری دنیا کی ترقی کے لئے ایک بڑا قدم قرار دیا ۔ ان کا کہنا ہے کہ ہندوستان کی ترقی سے ہی دنیا ترقی کا مطالبہ کرتی ہے ۔ غلامی سے لے کر آزادی تک کے سفر کی یاددلاتے ہوئے وزیراعظم نے نئے دور کو آزادی کا امرت کال قرار دیا ۔ وزیراعظم صبح سویرے نئی عمارت کا افتتاح کرنے پہنچے تو یہاں پارلیمنٹ کے اسپیکر نے ان کا استقبال کیا ۔ مہاتما گاندھی کے مجسمے پر پھول ڈالنے کے بعد انہوں نے وہاں جاری ہون اور دوسرے مذہبی رسومات میں حصہ لیا۔ اس موقعے پر خاص طور سے سنتوں کی میت میں سینگول نصب کرنے کا کام انجام دیا گیا ۔سینگول کو منصفانہ حکمرانی کی علامت سمجھا جاتا ہے ۔ اس کے علاوہ تقریب میں کثیر مذہبی دعائیہ مجلس کا انعقاد کیا گیا ۔ مجلس میں شامل مسلم نمائندے کی طرف سے سورہ رحمٰن کی تلاوت کی گئی ۔
وزیراعظم نے اپوزیشن کی طرف سے تقریب کا بائیکاٹ کرنے کے باوجود نئی پارلیمنٹ بلڈنگ کا اففتاح کیا ۔ اپوزیشن کی بیس جماعتوں نے اس تقریب میں شرکت کرنے سے انکار کیا اور مودی کے اس حوالے سے اختیار کئے گئے طرز عمل کی شدید مخالفت کی ۔ اپوزیشن کا مطالبہ تھا کہ ائین میں صدر کی بالادستی کو لے کر موجودہ صدر مملکت کے ہاتھوں نئی پارلیمنٹ بلڈنگ کا اففتاح ہونا چاہئے ۔ ان کے اس مطالبے کو قبول نہیں کیا گیا ۔ کانگریس نے الزام لگایا کہ صدر مملک ایک پسماندہ ذات سے تعلق رکھتی ہیں ۔ اس موقعے پر برہمنوں اور سنتوں کو ہون کے لئے بلانے کی وجہ سے صدر مملکت کو دعوت نہیں دی گئی ۔ یادرہے کہ ہندو رسوم کے مطابق نچلی ذات سے وابستہ کسی بھی شخص کوپوتر اور بابرکت نہیں مانا جاتا ہے ۔ اپوزیشن جماعتوں نے اسی بات کا بہانہ بناتے ہوئے تقریب کا بائیکاٹ کیا ۔ ادھر کانگریس کے سابق ممتاز رہنما اور آزاد جموں کشمیر پارٹی کے سربراہ غلام نبی آزاد نے اپوزیشن جماعتوں کے بائیکاٹ کو بلا وجہ قرار دیا ۔ انہوں نے مودی کی حمایت کرتے ہوئے خواہش ظاہر کی کہ دہلی میں موجود ہوتے تو تقریب میں ضرور شرکت کرتے ۔ نیشنل کانفرنس کے سربراہ عمر عبداللہ نے پارلیمنٹ عمارت کی تعریف کرتے ہوئے اسے ایک عظیم و شان عمارت قرار دیا ۔ بالواسطہ طور انہوں نے بھی اپوزیشن کے خیال کی تردید کرتے ہوئے سرکار کی حمایت کی ۔ راشٹریہ جنتا دل کی طرف سے عمارت کے حوالے سے کئے گئے ٹویٹ کی بڑے پیمانے پر مخالفت کی گئی ۔ خاص طور سے مسلم رہنما اسدالدین اویسی نے عمارت کو تابوت سے مشابہ قرار دینے کے الفاظ کا استعمال بڑا ہی نازیبا قرار دیا ۔ وزیراعظم کے حمایتی بی جے پی کے کئی رہنمائوں نے اس تقریب کو یادگار تقریب اور مودی کے ہاتھوں نئی عمارت کے افتتاح کو خوش آئند قرار دیا ۔ وزیراعظم کے دست راس اور مرکزی وزیرداخلہ امیت شاہ نے اس موقعے پر ملک کے عوام کو مبارک باد دیتے ہوئے اسے ایک یادگار دن قرار دیا ۔ اپنے ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ یہ عمارت لوگوں کی خواہشات اور ہر شعبے میں ملک کی ترقی کی روادار ہوگی ۔ شاہ نے نریندر مودی کے ہاتھوں سنگول نصب کرنے کے حوالے سے کہا کہ یہ ملکی ثقافت اور موجودہ دور کی روایات کے درمیان پل کے طور کام کرے گا ۔ لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا نے تقریب کے موقعے پر وزیراعظم مودی کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے اس تاریخی موقعے کو خوبصورت بنانے میں تعاون کیا ۔ برلا نے مودی کی کوششوں اور رہنمائی کی تعریف کی اور ڈھائی سال سے کم عرصے میں اتنی شاندار عمارت تعمیر کرنے پر ان کی سراہنا کی ۔ نئی پارلیمنٹ بلڈنگ کی افتتاحی تقریب کے حوالے سے یہ پیش رفت سامنے آئی کہ حکومت نے آزادی کے 75 سال مکمل ہونے کے اس موقعے پر 75 روپے کا سکہ جاری کرنے کا اعلان کیا ۔ افتتاحی تقریب میں جن نمایاں شخصیات نے شرکت کی ان میں سابق صدر جمہوریہ ، مرکزی وزرا سمیت پارلیمنٹ ممبر، سابق وزیراعظم ، سپریم کورٹ کے جج ، دہلی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ، لوک سبھا کے موجودہ اور سابق اسپیکر، بھارت رتن ایوارڈ یافتی شخصیات اور دیگر کئی افراد شامل ہیں ۔ تاہم موجودہ صدر جمہوریہ کی عدم موجودگی پر کئی طرح کے سوالات اٹھائے جارہے ہیں ۔ کانگریس کے صدر کھڑگے اور سیکریٹری راہول گاندھی کی تنقید کے باوجود عمارت کی افتتاحی تقریب کو بڑا شاندار مانا جاتا ہے ۔ دو نشستوں میں منعقد کی گئی تقریب میں پہلا سیشن مذہبی امورات پر مشتمل رہا جس کا بڑا حصہ سنتوں اور گروہوں کے درمیان گزارا گیا ۔ دوسری نشست لوک سبھا ہال میں منعقد ہوئی جو بڑی دلچسپ تقریب رہی ۔ یہاں قومی ترانہ پڑھا گیا اور وزیراعظم کی تقریر بھی اسی ہال میں کی گئی ۔
