پچھلے دنوں پلوامہ ضلع کے پنجگام علاقے میں ریل کی زد میں آکر ایک شخص شدید زخمی ہوگیا ۔ ہسپتال میں داخل ہونے کے بعد اس کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے ۔ اس سے پہلے اسی طرح کا ایک حادثہ اس وقت پیش آیا جب ایک خاتون مبینہ طور ریلوے ٹریک پر سیلفی بنارہی تھی ۔ اس دوران اسے ریل نے بری طرح سے کچل ڈالا ۔ ان حادثات کے تناظر میں ریلوے حکام نے ایڈوائزری جاری کرکے شہریوں خاص کر ریل مسافروں کو اپنے سفر کے دوران ریلوے ٹریک سے دور رہنے کی ہدایت دی ہے ۔ اسی طرح ریلوے ٹریک کے آس پاس رہائش پذیر عوام سے احتیاط کرنے کو کہا گیا ہے ۔ اس حوالے سے احتیاطی تدابیر کے طور ریلوے ٹریک کے نزدیک آنے اور بلا ضرورت یہاں سے گزرنے سے احتراز کرنے کو کہا گیا ہے ۔ حکام کی طرف سے ہدایات اور ریلوے پولیس کی تعیناتی کے باوجود ریل ٹریک پر وقفے وقفے سے حادثات پیش آتے رہتے ہیں ۔ بلکہ جموں کشمیر کی سڑکوں پر آئے دن حادثات پیش آتے رہتے ہیں ۔ کہا جاتا ہے کہ کسی اور وجہ کے بجائے اب یہاں ٹریفک حادثات میں ہی زیادہ لوگ مارے جاتے ہیں ۔ اس حوالے سے تازہ واردات جموں سرینگر ہائی وے پر پیش آیا ۔ویشنودیوی مندر کو امرتسر سے یاتریوں کو لے کر آرہی بس جھجری کوٹلی کے مقام پر ایک کھائی میں گرگئی ۔ اس حادثے میں 10 یاتری موقعے پر ہی مارے گئے جبکہ باقی ماندہ ساٹھ مسافر زخمی بتائے جاتے ہیں ۔ بس میں یاترا پر آنے والے تمام مسافر ایک ہی علاقے سے تعلق رکھتے تھے بلکہ باہم قریبی رشتے دار بتائے جاتے ہیں ۔ اس حادثے پر لوگ خون کے آنس بہارہے ہیں ۔ لیفٹنٹ گورنر منوج سنہا کے علاوہ بہت سے دوسرے لیڈروں نے اس حادثے پر دکھ کا اظہار کیا ۔ مارے گئے افراد کے حق میں پانچ لاکھ روپے فی کس جبکہ زخمیوں کے حق میں پچاس ہزار روپے فی کس واگزار کرنے کا اعلان بھی کیا گیا ۔ اس امداد سے یقینی طور متاثرہ کنبوں کو سہولت میسر آئے گی ۔ تاہم یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ ان کے دکھ درد کو دور نہیں کیا جاسکتا ہے ۔ اس حوالے سے اس بات کی سخت ضرورت محسوس کی جاتی ہے کہ حادثات کو قابو میں کرنے کے اقدامات کئے جائیں ۔
دوتین دہائیاں پہلے کبھی کبھار ٹریفک کا کوئی حادثہ پیش آتا تھا ۔ اس پر سرکاری اور عوامی حلقوں میں تشویش پیدا ہوتی تھی ۔ بلکہ حکومت حرکت میں آکر اس پر سخت سے سخت کاروائی کرنے کے ہدایات بھی دیتی تھی ۔ لیکن اب ٹریفک حادثات روز کا معمول بن گیا ہے ۔ ادھر ریل گاڑی کے نیچے آنے سے بھی کئی لوگ مارے گئے ۔ ریلوے ٹریک پر بھی ہفتے دو ہفتے بعد ضرور کوئی حادثہ پیش آتا ہے ۔ اب کہا جاتا ہے کہ انتظامیہ ریل سفر کو وسعت دے رہی ہے اور بہت جلدریلوں کے چلنے میں اضافہ کیا جارہا ہے ۔ اس سے یقینی طور مسافروں کو بڑی سہولت میسر آئے گی ۔ لیکن ایک ریل چلنے سے جب آئے روز حادثات پیش آتے ہیں تو اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ایسے حادثات کہاں تک بڑھ سکتے ہیں ۔ پولیس کی طرف سے موٹر سائیکل چلانے والوں کے خلاف کئی بار کاروائی کرنے کے باوجود اس وجہ سے پیش آنے والے حادثات میں کسی قسم کی کمی کے بجائے آئے روز اضافہ ہوتا جارہاہے ۔ موٹر سائیکل زیادہ تر نوجوان استعمال کرتے ہیں جو تیز سپیڈ سے چلانے کے علاوہ اس کو لے کر سڑکوں پر کرتب دکھانے کی کوشش کرتے ہیں ۔ ایسے موٹر سائیکل کرتب بازوں کو کئی بار پولیس نے تھانوں میں بند کیا ۔ اس کے باوجود نوجوان ایسی حرکتوں سے باز نہیں آتے ہیں ۔ والدین بھی اس معاملے میں بے بس دکھائی دیتے ہیں ۔ ایسی ہی من مانیوں اور دوسرے اسباب کی وجہ سے ٹریفک حادثات میں ہر سال اضافہ دیکھنے کو ملتا ہے ۔ ٹریفک حادثات ایک بڑا ایشو ہے جس کو لے کر بڑے پیمانے پر بحث و مباحثہ ہوتا رہتا ہے ۔ پولیس سال میں کئی بار ٹریفک ہفتہ مناتی ہے ۔ جس کا مقصد لوگوں کو ٹریفک رولز سے واقفیت اور ٹریفک حادثات کو قابو کرنا ہوتا ہے ۔ بدقسمتی سے تاحال اس معاملے میں کامیابی حاصل نہیں کی جاسکی ۔ جموں کشمیر کا معاملہ انتہائی پیچیدہ ہے ۔ یہاں کوئی ان قوانین کی پاسداری کرنے کو تیار نہیں ۔ باہر کے علاقوں میں جس طرح سے ٹریفک سگنل اور دوسرے قواعد وضوابط کا خیال رکھا جاتا ہے کشمیر میں ایسا نہیں ہوتا ۔ یہاں زیادہ تر گاڑیاں وہ لوگ چلاتے ہیں جن کے پاس گاڑی چلانے کی سرے سے کوئی لائسنز نہیں ہے ۔ بلکہ جن کے پاس ایسا کوئی کارڈ بھی ہے اس کے اصلی ہونے کی کوئی گارنٹی نہیں دی جاسکتی ہے ۔جب ایسی صورتحال ہوتو سڑک حادثات کا پیش آنا یقینی ہے ۔ انتظامیہ ایسا کوئی بڑا حدثہ پیش آنے کے موقعے پر متحرک ہوتی ہے اور یقین دلاتی ہے کہ مستقبل میں ایسا نہیں ہونے دیا جائے گا ۔ یہاں تک کہ بہت جلد اس طرح اک کوئی حادثہ پیش آتا ہے ۔ اس حوالے سے منظم کوششیں کرنے کے علاوہ ٹھوس پالیسی بنانے کی ضرورت ہے ۔ لوگوں وک قابو کرنے کی ضرورت ہے ۔ دوسرے علاقوں کی طرح کشمیر میں بھی ٹریفک حادثات پر قابو پایا جاسکتا ہے ۔
