لیفٹنٹ گورنر منوج سنہا نے ایک بڑا اعلان کرتے ہوئے یقین دلایا کہ غریب عوام کو بجلی بلوں میں چھوٹ دی جائے گی ۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ حویلیوں اور پوش کالنیوں میں رہنے والوں کو کسی قسم کی تفاوت نہیں دی جائے گی ۔ سمارٹ میٹروں کی تنصیب کے حوالے سے بولتے ہوئے انہوں نے اپیل کی کہ لوگ اس معاملے میں سرکار سے تعاون کریں ۔ یاد رہے کہ جموں کشمیر میں پچھلے کئی ہفتوں سے پری پیڈ بجلی میٹر نصب کرنے کے حوالے سے لوگوں میں سخت ناراضگی پائی جاتی ہے ۔ اس مسئلے کو لے کر کئی علاقوں میں احتجاج کیا گیا ۔ ادھر جموں میں اس معاملے میں سخت تنائو پایا جاتا ہے ۔ وہاں کئی تجارتی تنظیموں کی قیادت میں حکومت کے اس فیصلے کے خلاف سخت احتجاج کیا گیا ۔ احتجاج کے باوجود میٹر نصب کرنے کی سرکاری مہم جاری ہے ۔ اس دوران ایل جی نے واضح کیا کہ لوگوں کو مفت بجلی استعمال کرنے کی عادت ترک کرنی چاہئے ۔ ان کا کہنا ہے کہ سرکار کو بجلی کی خرید پر کافی سرمایہ خرچ کرنا پڑتا ہے ۔ سرکار اب ایسا کرنے کو تیار نہیں ۔ اس لئے عوام کو سرکار سے تعاون کرکے بجلی خرید کر ہی استعمال کرنی چاہئے ۔ اس حوالے سے بات کرتے ہوئے عوام کی دوسری شہہ خرچیوں کا ذکر کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ امیر گھرانوں کو میٹروں کی تنصیب پر مزاحمت نہیں کرنی چاہئے ۔ تاکہ سرکار کو سرمایے کا بیشتر حصہ بجلی کی خریداری پر صرف نہ کرنا پڑے ۔ اس موقعے پر انہوں نے غریب عوام کو یقین دلایا کہ انہیں بجلی بلوں کے حوالے سے چھوٹ دی جائے گی ۔
ایل جی کا یہ اعلان بڑا حوصلہ افزا ہے کہ غریب عوام کو بجلی بلوں کی ادائیگی میں چھوٹ حاصل ہوگی ۔ غریب عوام اس وجہ سے سخت پریشان ہیں کہ ان کے اندر بجلی خریدنے کی سکت نہیں ۔ ادھر صورتحال یہ ہے کہ بجلی کے بغیر زندگی گزارنا ممکن نہیں ہے ۔ گھریلو سرگرمیوں کا بڑا حصہ بجلی کے بل بوتے پر ہی جاری ہے ۔ بجلی موجود نہ ہوتو گھریلو سرگرمیاں جاری رکھنا ممکن نہیں ۔ ایسا نہیں کہ صرف امیرانہ سرگرمیاں بجلی کی وجہ سے جاری ہیں ۔ بلکہ غریب گھروں کے اندر ہر کام بجلی سے ہی کیا جاتا ہے ۔ ایسا نہ کیا جائے تو گھر چلانا ممکن نہیں ۔ کھانے پینے کی تیاری کے علاوہ روشنی اور ہوا خوری کا انتظام بھی بجلی کے ذریعے ہوتا ہے ۔ ایسے گھروں کے اندر اے سی اور ایسی ہی آرام دہ چیزیں استعمال نہیں ہوتیں ۔ لیکن چائے بنانے اور معمولی قسم کے پنکھے بجلی کے ذریعے ہی چلائے جاتے ہیں ۔ اب اگر سمارٹ میٹر نصب کئے گئے تو غریب لوگوں کے لئے بنیادی ضروریات پورا کرنا ممکن نہیں ہوگا ۔ ہر کام رسوئی گیس سے کرنا ان کے لئے ممکن نہیں ۔ یی وجہ ہے کہ ایسے لوگ بجلی میٹرنصب کرنے پر سخت ناراض ہیں ۔ ان کی حالت یہ ہے کہ جیب میں پھوٹی کوڑی بھی نہیں ۔ غربت کی وجہ سے یہ سخت مشکلات کا شکار ہیں ۔ انہیں پہلے ہی شکایت ہے کہ سرکار انہیں پیٹ بھر کر کھانا فراہم نہیں کرتی ہے ۔ اس معاملے میں سرکار نے غریبی کی سطح سے نیچے زندگی گزارنے والوں کے لئے کم قیمت پر اضافی چاول فراہم کرنے کا اعلان کیا ۔ اس طرح کا راشن ایک چھوٹے طبقے کو ملے گا ۔ تاہم تفاوت ضرور ہوگی ۔ اب سرکار کا کہنا ہے کہ ایسے غریب لوگوں کو بجلی بلوں کی ادائیگی میں چھوٹ دی جائے گی ۔ کئی حلقوں کو اس حوالے سے شکایت ہے کہ سرکاری اعلان پر صحیح طریقے سے عمل نہیں ہوتا ۔ ماضی کا تجربہ ہے کہ اثر و رسوخ رکھنے والوں کو بلا معاوضہ بجلی ملتی تھی ۔ اس کے بجائے درمیانی طبقے کے لوگوں کو فیس ادا کرنا پڑتی تھی ۔ جب بھی بجلی فیس میں اضافہ ہوا تو امیر طبقہ آرام سے چھوٹ حاصل کرتا تھا ۔ اس کے بجائے نچلے طبقوں کو اس کا خمیازہ اٹھانا پڑتا تھا ۔ اس کے علاوہ یہ بھی دیکھا گیا کہ سرکاری ادارے ، وزرا اور دوسرے بیوروکریٹ کبھی بھی بجلی فیس ادا نہیں کرتے ہیں ۔ اس کے بجائے غریب لوگوں کو بجلی فیس کی ادائیگی میں کچھ دنوں کی دیر ہوجائے تو انہیں اضافی ادائیگی کرنا پڑتی ہے ۔ بلکہ کئی بار ایسے لوگوں کے بجلی کنکشن ہی کاٹ دئے گئے ۔ اس کے علاوہ انہیں آئے دن بجلی ملازموں کی پکڑ دھکڑ کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ ایل جی نے جن عالی شان عمارتوں کے مکینوں کا ذکر کیا ہم نے کبھی ایسے گھروں کے اندر بجلی ملازموں کو جاکر ہیٹر ، روم ہیٹر یا اے سی اکھاڑتے نہیں دیکھا ۔ وہ جس قدر بھی چاہیں بجلی خرچ کرتے ہیں ۔ بجلی ملازم انہیں روکنے کی جرات نہیں کرسکتا ۔ اس کے بجائے جھونپڑیوں ، تنگ گلیوں اور مسافر خانوں میں رہنے والوں کے ہیٹر اٹھاکر سوشل میڈیا پر ان کی نمائش کی جاتی ہے ۔ آج بھی اندیشہ ہے کہ ایل جی کے اعلان کا فائدہ غریبوں کے بجائے امیر گھرانوں کو ہوگا ۔ لوگ چاہتے ہیں کہ اس حوالے سے ٹھوس پالیسی بنائی جائے اور غریب لوگوں کو ہی اس کا فائدہ اٹھانے کا موقع دیا جائے ۔ صورتحال اس کے برعکس رہی تو غریب پھر پسے جائیں گے اور امیروں کو چھوٹ ملے گی ۔ اس وجہ سے غریبوں کا پھر استحصال ہوسکتا ہے ۔
