تین دنوں تک لوک سبھا میں گرما گرم بحث کے بعد وزیراعظم نریندر مودی نے اپوزیشن کی طرف سے لگائے گئے الزامات کا جمعرات کوسخت جواب دیا ۔ان کی تقریر کے بعد اپوزیشن کی طرف سے حکومت کے خلاف لائی گئی عدم اعتماد کی تحریک ناکام ہوگئی ۔ منی پور معاملے پر بولتے ہوئے انہوں نے اس بات کو زور دیاکہ پورا ہندوستان منی پور کے عوام کے ساتھ کھڑا ہے ۔ انہوں نے وہاں کی خواتین کو یقین دلایاکہ سرکار ان کو ضرور تحفظ فراہم کرے گی ۔ وزیراعظم نے منی پور مسئلے پر پہلی بار پارلیمنٹ میں بیان دیا ۔ ان کا کہنا ہے کہ وہاں بہت جلد امن قائم ہوگا اور ترقی کی راہیں کھل جائیں گی ۔ اپوزیشن پر الزام لگاتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ بی جے پی کے دور میں ملک نے ترقی کی اور پوری دنیا پر ہندوستان کا رعب قائم ہوا ۔ وزیر اعظم جب لوک سبھا میں تقریر کررہے تھے تو کئی اپوزیشن پارٹیوں کے ممبران نے ان کی تقریر میں خلل ڈالنے کی کوشش کی ۔ بعد میں انہوں نے لوک سبھا اجلاس سے نکل کر تقریر کا بائیکاٹ کیا ۔ تاہم وزیراعظم نے اس کا کوئی اثر لئے بغیر اپنی تقریر جاری رکھی اور اپوزیشن کو آڑے ہاتھوں لیا ۔ اس دوران انہوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ کانگریس کے دور میں ہر طرف افرا تفری پھیلی تھی اور ملک دہشت گردی کی لپیٹ میں تھا ۔ وزیراعظم نے اس حوالے سے اٹھائے گئے سخت ترین اقدامات کا حوالہ دیتے ہوئے سرجیکل اسٹرائیک کا ذکر کیا اور اپوزیشن کو ملک تباہ کرنے کا ذمہ دار قرار دیا ۔ وزیراعظم نے منی پور میں ہوئے فساد کے لئے کانگریس کو ذمہ دار ٹھہرایا ۔ ان کا کہنا تھا کہ شمال مشرقی ریاستوں کے عوام فساد کے ذمہ دار نہیں ۔ بلکہ یہ کانگریس کا کیا دھرا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ ذمہ داری سے یہ بات کہتے ہیں کہ شمال مشرقی ریاستوں کے عوام نہیں بلکہ فساد پھیلانا کانگریس کی پالیسی ہے ۔
وزیراعظم عدم اعتماد کی اس تحریک پر اٹھائے گئے سوالات کا جواب دے رہے تھے جو کانگریس کے ایک رہنما کی طرف سے پیش کی گئی ۔ اس حوالے سے بحث کا آغاز کرتے ہوئے واضح کیا گیا کہ ہائوس میں منی پور فساد پر بحث سے اپوزیشن کو روکا گیا ۔ اس وجہ سے انہوں نے عدم اعتماد کی تحریک پیش کی ۔ عدم اعتماد کی اس تحریک سے متعلق واضح تھا کہ اس کے حق میں زیادہ ووٹ نہیں ہیں ۔ تاہم اس کی آڑ میں اپوزیشن نے سرکار کو کئی مسائل پر سوالات کا جواب دینے پر مجبور کیا ۔ خاص طور سے منی پور کے مسئلے پر کھل کر بحث کی گئی ۔ اس دوران کانگریس کے نائب صدر اور پارلیمنٹ ممبر راہول گاندھی کی لوک سبھا کی رکنیت بحال ہونے کے بعد انہیں پہلی بار تقریر کرنے کا موقع ملا ۔ ان کی رکنیت عدالت عالیہ کی طرف سے گجرات عدالت کے فیصلے پر روک لگانے کے بعد بحال کی گئی ۔ اپنی تقریر کی شروع میں انہوں نے اسپیکر کا اس بات پر شکریہ کیا کہ ان کی رکنیت بحال کی گئی ۔ راہول گاندھی کی تقریر پر اس وقت ہنگامہ کھڑا ہوا جب انہوں نے تقریر کے دوران مخالفین کی طرف ہوائی بوسہ دیا ۔ اس پر کئی خواتین ممبران نے اسپیکر کے پاس اپنا احتجاج درج کرتے ہوئے اسے ایک مذموم حرکت بتایا ۔ منگل کو عدم اعتماد کی تحریک پر بحث شروع ہوئی جو جمعرات کو وزیراعظم کے خطاب کے بعد ناکام ہوکر اختتام کو پہنچی ۔ اس طرح سے بی جے پی سرکار کے خلاف نو سالہ دور حکومت میں دوسری عدم اعتماد کی تحریک ناکام ہوکر رہ گئی ۔ حکومت نے اس عزم کا اظہار کیاکہ انہیں عوام کا اعتماد حاصل ہے اور اگلے سال کے انتخابات میں پارٹی ایک بار پھر کامیابی حاصل کرنے اور حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہوگی ۔ کانگریس کو عوام کے اعتماد پر پورا نہ اترنے کی وجہ سے عوام ان سے متنفر ہوگئے ہیں ۔ وزیراعظم نے کانگریس پر پھبتی کسی کہ عوام نے اس پارٹی کو چارسو سیٹوں سے چالیس تک پہنچادیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ کانگریس کے لیڈر جب حکومت میں تھے تو ہوائی جہازوں میں برتھ ڈے کیک کاٹتے تھے ۔ آج کی حکومت انہی جہازوں میں عوام کی صحت کی حفاظت کے لئے ویکسین اور ادویات بھیجتی ہے ۔ عوام ان باتوں کو سمجھتے ہیں ۔ شمال مشرقی ریاستوں میں افراتفری کے لئے کانگریس کو ذمہ دار ٹھہرانے کے علاوہ وزیراعظم نے اپنی تقریر میں کشمیر کا بھی ذکر کیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ کانگریس اپنے دور اقتدار میں عوام کے بجائے علاحدگی پسندوں ، حریت لیڈروں اور پاکستانی جھنڈے لہرانے والوں پر بھروسہ کرتی رہی ۔ انہوں نے کانگریس کو پاکستان کے ساتھ نرم رویہ اپنانے کا ذمہ دار ٹھہرایا ۔ ملک میں تمام تر خرابیوں کو کانگریس کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے وزیراعظم نے اپنی حکومت کی کارکردگی کو شاندار قرار دیا ۔ منی پورکے حوالے سے انہوں نے کہا کہ مرکزی سرکار اور منی پور کی حکومت مل جل کر اٹھائے جانے والے اقدامات پر مشورہ کررہے ہیں ۔ بہت جلد یہاں امن اور ترقی کا دور واپس آئے گا ۔
