مرکزی سرکار ایک بڑے منصوبے پر کام کررہی ہے جس سے لوگوں کو مہنگائی سے راحت ملنے کا امکان ہے ۔ اس حوالے سے تفصیل دیتے ہوئے مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے بتایا کہ افراط زر کو کم کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں ۔ اس کے علاوہ ان کا کہنا تھا کہ بیرونی ممالک سے بنیادی ضرورت کی چیزیں در آمد کرکے قیمتوں کو اعتدال پر رکھ کر مہنگائی سے نجات حاصل کی جائے گی ۔ موصوفہ نے انکشاف کیا کہ اس مقصد سے وزیرداخلہ کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے ۔ کمیٹی تمام پہلووں کا جائزہ لے کر حکومت کو مشورہ دے گی تاکہ مہنگائی سے نجات حاصل کی جاسکے ۔ وزیر خزانہ نے اعتراف کیا کہ قیمتوں کو اعتدال پر رکھنا اور مہنگائی سے راحت فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ سرکار کئی محاذوں پر کام کررہی ہے اور غریب عوام کو بہت جلد اس بات کا احساس ہوگا کہ انہیں مہنگائی سے نجات مل رہی ہے ۔ ملک کے 77ویں یوم آزادی کے حوالے سے ایک پروگرام میں شرکت کے دوران وزیرخزانہ نے یہ بات زور دے کر کہی کہ عوام کو بہت جلد مہنگائی سے نجات مل جائے گی ۔ ان کا کہنا تھا کہ عام لوگ خاص طور سے غریب عوام مہنگائی کی وجہ سے سخت مشکلات کا شکار ہیں ۔ حکومت بہت جلد اپنے منصوبے کو عملی شکل دے رہی ہے جس سے عوام کو مہنگائی سے نجات دلائی جاسکے ۔ حکومت اس بات سے بے خبر نہیں کہ مارکیٹ کنٹرول میں کمزوری کی وجہ سے قیمتوں کو اعتدال پر رکھنا ممکن نہیں ہورہاہے ۔ اس کے علاوہ افراط زر میں اضافے کی وجہ سے بھی روزمرہ کی استعمال کی چیزیں مہنگی ہوگئی ہیں ۔ ڈیمانڈ سے کے مطابق اشیا فراہم نہ ہونے کی وجہ سے بھی قیمتیں بے تحاشہ انداز میں بڑھ رہی ہیں ۔ حکومت ان تمام باتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک ایسی پالیسی بنارہی ہے جس سے مہنگائی کو قابو کرنا ممکن ہوگا ۔ان کا کہنا تھا کہ وزیرداخلہ کی رہنمائی میں بنائی گئی کمیٹی کی سفارشات پر عمل کرنے سے منگائی سے نجات مل پائے گی ۔ یہ حکومت کا بڑا قدم ہے جس سے غریب عوام کو راحت ملنے کا امکان ہے ۔
مہنگائی ایک بڑا ایشو ہے جس وجہ سے ملک کے تمام شہری سخت مصائب کا شکار ہیں ۔ یہ صرف بھارت کا مسئلہ نہیں بلکہ ایک عالمی مسئلہ ہے ۔ دنیا کے بیشتر ممالک میں وہاں کی شہری ایسی ہی صورتحال سے دوچار ہیں جس کا ہندوستان کے عوام کو سامنا کرنا پڑرہاہے ۔ بلکہ ہندوستان سے بڑھ کر کئی ممالک میں لوگ اس کا خمیازہ اٹھارہے ہیں ۔ ترقی یافتہ ممالک کے لوگ نالاں ہیں کہ انہیں اس حوالے سے سخت پریشانیوں کا سامنا ہے ۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے قریب قریب تمام اشیا کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں ۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں مسلسل بڑھ رہی ہیں ۔ ہرروز نئی اور اضافی قیمتیں سامنے آرہی ہیں ۔ اس کا اثر دوسری چیزوں کے ساتھ ساتھ اشیائے خوردنی پر بھی پڑرہاہے ۔ اشیائے خوردنی کی چیزوں میں قیمتیں بڑھ جانے سے غریب عوام کو مہنگائی کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ سرکار کے لئے یہ بہت مشکل ہے کہ اس صورتحال پر قابو پاسکے ۔ یہی وجہ ہے کہ حکومت نے دالیں اور دوسری کئی اشیائے خوردنی باہر سے منگانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ در آمد ہونے والی ان اشیا کی قیمتیں یقینی طور کم ہونگی ۔ اس حوالے ٹماٹروں کی مثال دی جاسکتی ہے ۔ ٹماٹروں کی پیداوار میں کمی کی وجہ سے اس کی قیمت تین چار سو گنا بڑھ گئی ۔ اس دوران باہر سے ٹماٹر منگانے پر قیمتیں یک مشت کم ہوگئیں ۔ اسی طرح کے اقدامات دال، پیاز ، آٹے وغیرہ کے معاملے میں اٹھائے جاسکتے ہیں ۔ ایسی صورتحال بن جائے تو قیمتیں یقینی طور اعتدال پر رکھی جاسکتی ہیں ۔ غریب عوام کے لئے قیمتوں پر کنٹرول نہ ہونے کی وجہ سے سخت مشکلات اٹھانا پڑتی ہیں ۔ سب سے توجہ طلب مسئلہ ادویات کا ہے ۔ دوائیوں کی قیمت میں بے تحاشہ اضافے کی وجہ سے غریب لوگ ہی نہیں بلکہ متوسط طبقے بھی مشکلات کا شکار ہیں ۔ اب کسی بھی طبقے کے شہری کے لئے دوائوں کا انتظام کرنا ممکن نہیں ہورہاہے ۔ تنخواہ پانے والا طبقہ اس وجہ سے زیادہ پریشانیوں کا شکار ہے ۔ پسماندہ طبقوں کے علاوہ نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد ذہنی تنائو کی شکار ہے ۔ اس وجہ سے وہ دوسری بہت سی بیماریوں میں ملوث ہیں ۔ صحت ماہرین کے لئے ایسے لوگ آمدنی کا ذریعہ ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ ان کے لئے ایسی ادویات تجویز کی جارہی ہیں جو بیماری سے نجات تو نہیں دیتی ۔ تاہم ڈاکٹروں کے لئے آمدنی کا ایک مضبوط ذریعہ بن جاتی ہیں ۔ کنگال ہونے کی وجہ سے ایسے بیشتر لوگ خود کشی کا سہارا لیتے ہیں ۔ اس تناظر میں دیکھا جائے تو مہنگائی سے بڑھ کر غریب عوام کا استحصال ان کے لئے جان لیوا ثابت ہورہاہے ۔ اس کے باوجود یہ بات نظر انداز نہیں کی جاسکتی کہ مہنگائی ایک ایسا مسئلہ ہے جو ہر شہری کے لئے تکلیف دہ ثابت ہورہاہے ۔ اس مسئلے سے نجات دلانے میں سرکار کامیاب ہوجائے تو یہ ایک بڑا کارنامہ ہوگا ۔ ماضی میں اس مسئلے کو سیریس نہیں لیا گیا ۔ اب اس پر قابو پانے میں دشواریاں آرہی ہیں ۔ تاہم حکومت کے تازہ اقدامات حوصلہ افزا ہیں ۔
