چیف سیکریٹری ارون کمار مہتانے پیر کو رشوت مخالف مہم کا آغاز کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ مہم کو کامیاب بنانے کے لئے بڑے پیمانے پر کام کیا جائے ۔ انہوں نے اس مہم میں بلدیاتی اداروں کے نمائندوں کو شامل کرنے کا مشورہ دیا ۔ مہتا نے کسی بھی خطے یا علاقے کی ترقی کے لئے رشوت سے نجات حاصل کرنا ضروری قرار دیا ۔ سیکریٹری سطح کے کئی آفیسروں کی موجودگی میں انہوں نے اس مہم کا باضابطہ آغاز کیا ۔ اس موقعے پر کہا گیا کہ رشوت اور اقربا پرستی سے نجات حاصل نہ کیا گیا تو معاشی ترقی کو ممکن بنانا کسی کے بس کی بات نہیں ۔ عوام کو طاقتور بنانے اور معاشی صورتحال سدھارنے کے لئے نظام کو شفاف بنانا لازمی ہوگا ۔ چیف سیکریٹری نے یہ بات واضح کی کہ نظام کو درست کرنے کے لئے ضروری ہے کہ رشوت کو جڑ سے ختم کیا جائے ۔ ایسا کئے بغیر کسی بھی دوسرے طریقے سے نظام کو بہتر بنانے میں کامیابی حاصل نہیں ہوگی ۔ چیف سیکریٹری نے اس حوالے سے مثال دیتے ہوئے واضح کیا کہ نظام کو درست کرکے جموں کشمیر میں کافی ترقی حاصل کی گئی ۔ ان کا کہنا تھا کہ جن کاموں کے لئے پچھلے سال جو رقم درکار تھی اسی رقم سے اس سال دوگنا بلکہ اس سے زیادہ کام کرایا گیا ۔ چیف سیکریٹری ہفتہ بھر جاری رہنے والی رشوت مخالف مہم کے بارے میں جانکاری دے رہے تھے ۔ انہوں نے سیکریٹری اور ڈسٹرک سطح کے کئی سو آفیسروں سے خطاب کرتے ہوئے واضح کیا کہرشوت کو ہر حال میں ختم کرناہوگا۔
رشوت سے پاک جموں و کشمیرمہم اصل میں ملکی سطح پر چلائی جارہی برشٹاچار سے مکت بھارت مہم کا حصہ ہے ۔ وزیراعظم نے پچھلے مہینے یوم آزادی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا تھا کہ رشوت اور اقربا پرستی سے نجات حاصل کئے بغیر ترقی ممکن نہیں ہوسکتی ہے ۔ اب G20 اجلاس کے بھارت میں انعقاد سے پہلے رشوت مخالف مہم کا آغاز کیا گیا ۔ دیکھا جائے تو عوام کی طرف سے بڑے پیمانے پر بی جے پی کو جو سپورٹ ملا وہ محض پارٹی کے مذہبی رنگ کی وجہ سے نہ تھا ۔ بلکہ اس میں سابقہ حکومتوں کی طرف سے رشوت کے کئی اسکنڈلوں اور گھوٹالوں میں ملوث ہونے کا بڑا حصہ تھا ۔ عوام نچلی سطح سے لے کر اوپری سطح تک رشوت کے چلن کی وجہ سے تنگ آگئے تھے ۔ بی جے پی سے توقع کی جارہی تھی کہ اس کے وزرا رشوت کو فروغ دینے سے گریز کریں گے ۔ بات صحیح ہے کہ وزیراعظم کے ساتھ کام کرنے والے منسٹروں کے بارے میں رشوت کی کوئی شکایت سامنے نہیں آئی ۔ اس سے لوگوں کو کافی حوصلہ ملا اور اب تک حکومت کو سپورٹ حاصل ہے وہ اسی وجہ سے ہے ۔ تاہم یہ بات نظر انداز نہیں کی جاسکتی کہ بنیادی سطح پر رشوت کا چلن برابر برقرار ہے ۔ باقی ملک کی حالت کچھ بھی ہو لیکن جموں کشمیر میں عوام کو ابھی تک اس وبا سے نجات نہیں ملی ہے ۔ اخبارات اور سوشل میڈیا پر نظر ڈالنے سے معلوم ہوگا کہ ہر روز کسی نہ کسی پٹواری یا انجینئر کو رشوت لیتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑا جاتا ہے ۔ ایک ایسے زمانے میں جبکہ کئی ایک ملازموں کو رشوت لینے کے سبب نوکری سے نکالا گیا یا وقت سے پہلے چھٹی کی گئی اب بھی سرکاری ملازم رشوت لینے سے باز نہیں آتے ہیں ۔ پہلے ایسا سلسلہ ریونیو یا انجینرنگ محکموں تک محدود تھا ۔ لیکن اب یہ بیماری ہر دفتر اور ہر ملازم تک پہنچ چکی ہے ۔ محکمہ تعلیم اور صحت محکمے تک اس کا چلن اتنا بڑھ گیا ہے کہ وہاں جانے سے کوئی بھی شخص خوف کھاتا ہے ۔ حد تو یہ ہے کہ محکمہ تعلیم میں کام کرنے والے کلرک اور دوسرے لوگ اپنے ہی استاد سے رشوت لیتے ہیں اور اس پر فخر جتاتے ہیں ۔ یہ کتنی بدقسمتی کی بات ہے کہ رشوت نہ دینے کی وجہ سے مریضوں کی زندگیوں سے کھیلا جاتا ہے ۔ کئی سرکاری اور نجی ہسپتالوں میں کام کررہے ڈاکٹروں پر الزام لگایا گیا کہ ان کی غفلت کی وجہ سے مریضوں کی موت واقع ہوگئی ۔ جہاں صورتحال اس قدر ناگفتہ بہہ ہو تو اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ رشوت سے پاک جموں کشمیر مہم کس قدر ضروری ہے ۔ اس طرح کی مہم شروع کرکے جموں کشمیر انتظامیہ نے عوام کی خواہش کا احترام کیا ۔ عوام چاہتے ہیں کہ اس حوالے سے سخت اقدامات کئے جائیں تاکہ رشوت کا معاشرے سے قلع قمع ہوجائے ۔ ایسا کرنا یقینی طور مشکل ہے ۔ لیکن حکومت پختہ ارادہ کرے کہ رشوت کی بیخ کنی ہوجائے تو ایسا کرنا ان کی پہنچ سے دور نہیں ۔ لیکن اس کے لئے سخت اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ۔ کئی موقعوں پر دیکھا گیا کہ نرم روی سے کام لیا جاتا ہے ۔ رشوت میں ملوث سرکاری کارکنوں کے خلاف فوری کاروائی کی جائے تو اس پر قابو پانا مشکل نہیں ۔ لیکن پولیس اور عدالتوں میں طویل کاروائی سے کچھ حاصل ہونا مشکل ہے ۔ اب سرکار نے رشوت مخالف ہفتہ بناکر عوام اور سرکاری کارکنوں کے اس معاملے میں باخبر کیا ۔ یہ ایک خوش آئند بات ہے ۔ اندازہ ہے کہ جانکاری مہم کے بعد عملی اقدامات کئے جائیں گے ۔ ایسے اقدامات سخت ہوں اور عوام کی کواہش کے مطابق ہوں تو مہم کا نتیجہ خیز ہونا یقینی ہے ۔
