منگل کی صبح کو قومی شاہ راہ پر ایک دل خراش حادثہ پیش آیا ۔ جموں سے سرینگر آرہی ایک ٹرک بانہال کے مقام پر چٹانوں کی زد میں آگئی ۔ کہا جاتا ہے کہ ٹرک کے پرخچے اڑ گئے اور ایک ہی کنبے کے چار نوجوان موقعے پر ہی ہلاک ہوگئے ۔ ان میں دو سگے بھائی بھی شامل ہیں ۔ حادثے کی تفصیل دیتے ہوئے ضلعی انتظامیہ کے سربراہ نے کہا کہ واگن بانہال کے مقام پر ایک ٹرک پہاڑ سے لڑھک کر آنے والی چٹانوں کی زد میں آگیا اور ٹرک میں سوار چار نوجوان ہلاک ہوگئے ۔ لاشوں کو برآمد کرکے متعلقہ تھانے کے حوالے کیا گیا ۔ جاں بحق ہوئے یہ چار نوجوان مبینہ طور سری گفوارہ اننت ناگ کے رہنے والے ہیں ۔ ان کی ہلاکت سے پورے علاقے میں صف ماتم بچھ گیا ہے ۔اس حادثے پر عوامی اور سیاسی حلقوں نے سخت غم اور افسوس کا اظہار کیا ۔ ادھر اطلاع ہے کہ بارھمولہ میں سومو اور سکوٹی کے مابین ٹکر ہونے سے بڈگام کے دو نوجوان موقعے پر ہی ہلاک ہوگئے ۔ اس حوالے سے میڈیا رپورٹ میں کہا گیا کہ تیز رفتار سومو اور سکوٹی کے درمیان شدید ٹکر ہوئی جس کے نتیجے میں دو افراد لقمہ اجل بن گئے ۔ یہ حادثہ پٹن کے ہیراتھ سنگھ پورہ کے مقام پر پیش آیا ۔ پولیس نے رپورٹ درج کرکے فوری کاروائی عمل میں لائی ۔ حادثے میں ہلاک ہوئے نوجوانوں کی لاشیں جب ان کے آبائی علاقے میں پہنچائی گئی تو وہاں کہرام مچ گیا ۔ ان حادثات سے عوامی حلقوں میں سخت تشویش پیدا ہوگئی ہے ۔ اس دوران چھ سالہ کمسن بچے کی ٹریفک حادثے میں مارے جانے کی بھی اطلاع ہے ۔ ایک ہی دن میں اس طرح کے ٹریفک حادثات کا پیش آنا تشویش ناک بات ہے ۔کشمیر میں پچھلے طویل عرصے سے ہورہے ٹریفک حادثات ختم ہونے کا نام نہیں لے رہے ہیں ۔ اس وجہ سے کئی حلقوں میں سخت مایوسی پائی جاتی ہے ۔
ٹریفک حکام نے کچھ عرصہ پہلے ٹریفک حادثات کو روکنے کے لئے کوششوں کا آغاز کیا تھا ۔ اس دوران کئی گاڑیوں خاص کر دو پہیوں والی گاڑیوں کو کاروائی کی زد میں لایا گیا ۔ ایسی کئی گاڑیاں بلیک لسٹ کی گئی ۔ اس کے حوالے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے نوجوانوں کے والدین کو تھانے بلاکر انہیں خبردار کیا گیا ۔ اس طرح سے بے ہنگم انداز میں گاڑیاں چلانے پر قانونی پابندی ہے بلکہ ان کے خلاف باضابطہ کاروائی کرنے کا حق بھی موجود ہے ۔ بدقسمتی سے پولیس کی نرم روی کا فائدہ اٹھاکر بہت سے لوگ خاص کر لچے لفنگے نوجوان من مرضی طریقے پر گاڑیاں چلاتے ہیں ۔ اس وجہ سے آئے روز ٹریفک حادثات پیش آتے ہیں ۔ افسوس اس بات کا ہے کہ ایسے حادثات میں زیادہ تر نوجوانوں کی ہلاکت کے واقعات پیش آتے ہیں ۔ ہلاک ہونے والے نوجوان اپنے والدین کو ساری عمر رلانے کا ذریعہ فراہم کرتے ہیں ۔ نوجوانوں کو اس بات کا احساس نہیں ہوتا کہ وہ اپنے والدین کو دکھ دے کر کس طرح کا کام انجام دیتے ہیں ۔ اس حوالے سے یہ بات بڑی اہم ہے کہ والدین اور متعلقہ حکام کو اپنی ذمہ داریاں پورا کرنے کی کوشش کرنی چاہئے جب ہی ان حادثات پر قابو پایا جاسکتا ہے ۔ یہ صحیح ہے کہ پولیس یا ٹریفک محکمے کے اہلکار ہر سڑک اور ہر گلی میں کھڑا نہیں رہ سکتے ہیں ۔ اس حوالے سے پہلی اور اہم ذمہ داری والدین کی بنتی ہے ۔ بدقسمتی سے پچھلے کچھ سالوں کے دوران اولاد پر والدین کا اثر کم ہوگیا ہے اور بڑوں کی عزت و احترام کا تصور معاشرے میں نہیں پایا جاتا ۔ ایک ایسا ماحول بن گیا ہے جہاں بغاوت کو ہی اپنی بڑھا ئی سمجھا جانے لگا ہے ۔ ہر نوجوان خود کو ممتاز بنانے کے لئے پہلے والدین اور پھر پورے معاشرے سے بغاوت کرتا ہے ۔ ایسے میں ممکن نہیں کہ نوجوان والدین یا کسی اور بزرگ کی نصیحت پر عمل کریں ۔ یہی وجہ ہے کہ قانون کی بالادستی صرف اور صرف پولیس و انتظامیہ کی ذمہ داری بن کر رہ گئی ہے ۔ قانون کی بالادستی سے ہی نوجوانوں کی من مانی اور ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی ختم کی جاسکتی ہے ۔ پچھلے کچھ سالوں کے دوران سرکار سڑکوں کی تعمیر اور جال بچھانے پر خاصی توجہ دی ۔ کوئی ایسی بستی یا علاقہ نہیں جہاں تک جدید طرز کی سڑک نہ پہنچائی گئی ہو ۔ دو دہائیاں پہلے ایسی سڑکیں سرینگر اور جموں شہروں میں بھی دیکھنے کو نہیں ملتی جس طرح کی سڑکیں آج دیہی اور پہاڑی علاقوں میں بنائی گئی ہیں ۔ ان سڑکوں پر گاڑیاں چلاکر کرتب دکھانا نوجوانوں کا مشغلہ بن گیا ہے ۔ راہ چلتے مسافر اپنی حفاظت آپ نہ کریں تو حادثات سے بچنا کسی طور ممکن نہیں ۔ سرینگر اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں کسی وجہ سے نوجوانوں کے لئے کرتب بازی ممکن نہیں رہی ہے ۔ اب یہ اپنا شوق گائوں دیہات میں پورا کرتے ہیں ۔ یہاں انہیں کوئی روکنے یا ٹوکنے والا نہیں ہے ۔ سیکوٹر سواروں کے ذریعے پیش آنے والے حادثات کے علاوہ قومی شاہراہ لوگوں کی جانیں لے رہی ہے ۔ یہاں بھی مسلسل ٹریفک حادثات پیش آرہے ہیں اور لوگ بڑی تعداد میں ہلاک ہوتے ہیں ۔ ٹریفک قوانین کی برتری عمل میں نہ لائی جائے تو لوگوں خاص کر نوجوانوں کا شکار ہونے کا سلسلہ روکنا ممکن نہیں ۔
