ایل جی انتظامیہ اس بات کا تہیہ کرچکی ہے کہ جموں سرینگر ہائی وے کو سال بھر کھلا رکھا جائے گا ۔سڑک کو آئے دن بند ہونے کے عمل پر قابو پایا جائے ۔ اس حوالے سے پہلے ہی کئی طرح کے اقدامات کئے جاچکے ہیں ۔ مزید کاروائی کا اشارہ دیا گیا ہے ۔ انتظامیہ نے کئی حلقوں سے بات کرتے ہوئے انہیں یقین دلایا ہے کہ ہائی وے کو پورا سال آمد رفت کے لائق بنایا جائے گا ۔ تجارتی حلقوں کے علاوہ میوہ بیوپاریوں سے بھی وعدہ کیا گیا ہے کہ ہائی وے پر موجود رکاوٹوں کو دور کیا جائے گا تاکہ ٹریفک کی نقل وحمل پورا سال جاری رہے ۔ اس دوران معلوم ہوا ہے کہ کئی مشکل مقامات پر ٹنل تعمیر کرنے کے علاوہ پسیاں گرآنے اور چٹانیں روکنے کے لئے بھی اقدامات کئے جارہے ہیں ۔ معلوم ہوا ہے کہ اس مقصد کو حاصل کرنے کے لئے ایسی جگہوں پر بند تعمیر کرنے کے علاوہ شجر کاری سے زمین کے کھسکنے کو روکا جائے گا ۔ یہ ایک نئی سوچ ہے جس کے بہتر نتائج سامنے آنے کی امید کی جارہی ہے ۔ شجر کاری ایک ایسا تصور ہے جس سے زمین کو کھسکنے سے روکنے کے علاوہ ماحولیاتی توازن بھی بہتر بنایا جاسکتا ہے ۔ ایسے اقدامات سے یقینی طور سڑک کو محفوظ بنانے میں مدد ملے گی ۔ انتظامیہ کی ایسی کوششوں کو بڑے پیمانے پر سراہا جارہاہے ۔
قومی شاہراہ کے حوالے سے جموں کشمیر کے لیفٹنٹ گورنر نے یہ بات کھل کر کہی کہ اسے کشمیر کے لئے لائف لائن کا درجہ حاصل ہے ۔ وادی کو ملک کے دوسرے حصوں سے ملانے کے علاوہ یہی راستہ یہاں کی تجارتی سرگرمیوں کو بحال رکھنے میں مدد دیتی ہے ۔ کشمیر میں راشن ، سبزیوں اور دوسری بنیادی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے تمام اشیا اسی راستے سے لائی جاتی ہیں ۔ اس دوران سڑک بند ہوجائے تو کشمیر میں ایسی صورتحال پیدا ہوتی ہے کہ لوگوں میں تشویش پیدا ہونے لگتی ہے ۔ سرخ بند رہنے کے ایام کے دوران میوہ اور سبزی فروش ناجائز فائدہ اٹھاکر اشیائے خوردنی کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ کرتے ہیں ۔ دودھ سے لے کر گوشت تک ہر چیز کے دام بڑھادئے جاتے ہیں ۔ یہاں تک کہ مقامی طور تیار ہونے والی چیزوں کی قیمتیں بھی آسمان کو چھونے لگتی ہیں ۔ کشمیر میں مارکیٹ کنٹرول کرنے کا نظام پہلے ہی کمزور سطح پر ہے ۔ قیمتوں کو معمول پر رکھنے کا نظام انتہائی ناقص ہے ۔ بلکہ اس حوالے سے سرگرمیاں قریب قریب معدوم ہیں ۔ پھر جب قومی شاہراہ بند ہوجائے تو تجارتی حلقے اس کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہیں ۔ خریداروں کا استحصال کرکے انہیں من مانی قیمتوں پر اشیا خریدنے پر مجبور کیا جاتا ہے ۔ کئی بار ایسا بھی ہوا کہ حیات بخش ادویات کی کمی بھی محسوس کی گئی ۔ ڈرگ کنٹرول محکمے کے آفیسروں کا کہنا ہے کہ اس طرح کی کمی جان بوجھ کر کی جاتی ہے اور ادویات چھپاکر رکھی جاتی ہیں ۔ یہاں تک کہ گاہک اضافی قیمت ادا کرنے پر مجبور ہوجاتے ہیں ۔ یہ شاخسانہ ہے قومی شاہراہ بند ہونے کا ۔ پچھلے سال کئی بار دیکھا گیا کہ سڑک میں معمولی رکاوٹ آنے کے بعد کئی کئی دن تک اس پر ٹریفک کی نقل وحرکت معطل کی گئی ۔ اس کے بعد الزام لگایا گیا کہ ایسا جان بوجھ کر کیا گیا تاکہ میوہ بیوپاریوں کو نقصان پہنچایا جاسکے ۔ بعد میں سرکار نے متعلقہ آفیسر کے خلاف کاروائی کرتے ہوئے اسے ڈیوٹی سے ہٹادیا گیا ۔ اس کے بعد ٹریفک کی نقل وحرکت بہت حد تک معمول کے مطابق رہی ۔ اس کے باوجود یہ بات نظر انداز نہیں کی جاسکتی کہ ہائی وے موسم کے تابع ہے ۔ موسم میں معمولی خلل ہائی وے کو نقل و حمل کے لئے نامناسب بناتی ہے ۔ بارشیں ہونے یا برف باری کی وجہ سے اس پر گاڑیوں میں سفر کرنا ممکن نہیں رہتا ہے ۔ کئی بار اس طرح کی رسک لینے کے نتیجے میں انسانی جانیں ضایع ہوگئی ۔ پچھلے کچھ ہفتوں کے دوران یہاں ایسے کئی جان لیوا حادثے پیش آئے ۔ یہی وجہ ہے کہ اس راستے پر سفر کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ اب سرکار کوشش کررہے کہ اسے پورا سال کھلا رکھا جائے ۔ سرکار کی طرف سے کئی اقدامات کئے جارہے ہیں تاکہ یہاں نقل و حمل کو نہ صرف آسان بنایا جائے بلکہ اسے محفوظ بنانے کی طرف بھی توجہ دی جارہی ہے ۔ سرکار اس بات پر تلی ہوئی ہے کہ شاہراہ کو پورے سال کھلا رکھنے کے اقدامات کئے جائیں ۔ ایسے اقدامات کئے جائیں جن سے سڑک کو کھلا رکھنا ممکن ہوجائے ۔ اس ھوالے سے شجر کاری کی کوشش کی جارہی ہے ۔ کہا جاتا ہے کہ مضبوط دیوار بندی کے علاوہ بڑے پیمانے پر شجر کاری کی جارہی ہے ۔ شجر کاری ایک ایسا عمل ہے جو زمین کو کھسکنے اور چٹانیں گر آنے کے عمل کو روکتا ہے ۔ جہاں بھی بارشوں سے زمین کے کھسکنے کا خطرہ پایا جاتا ہے وہاں درخت لگائے جاتے ہیں ۔ سرکار نے بھی زمین اور پتھر کھسکنے کا حل نکالا ہے اور اس کے لئے زمین کے ایسے حصوں پر درخت لگانے کا فیصلہ کیا ہے جہاں زمین کھسکنے یا پتھر لڑک جانے کا خدشہ ہو ۔ یہ ایک مناسب حل ہے جو کسانوں اور تجارتی منڈیوں کو بہت زیا دہ فائدہ پہنچانے میں مدد فراہم کر سکتی ے ۔
