دنیا بھر میں 27 ستمبر یوم سیاحت کے طور منایا جاتا ہے ۔ اس حوالے سے کئی تقریبات کا انعقاد کیا گیا جہاں مختلف نمایاں شخصیات نے اپنے پیغام پیش کئے ۔ اس سال یوم سیاحت کے لئے گرین انویسٹمنٹ کا نعرہ مقرر کیا گیا ہے ۔ اس نعرے کا مقصد سیاحت کو فروغ دینے کے لئے سرمایہ کاری ہے تاکہ اس صنعت کو پھلنے پھولنے کا موقع فراہم ہوسکے ۔ اس حوالے سے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر اور ترقی کے علاوہ سیاحتی مراکز کو ماحولیاتی آلودگی سے بچانا اور قدرتی سبزہ زاروں کو ترقی دینا ہے ۔ دنیا چاہتی ہے کہ گلوبل سطح پر آلودگی سے پاک ماحول تیار ہوجائے ۔ یہ جب ہی ممکن ہے کہ اآلودگی کے اسباب پر روک لگانے کے علاوہ پیڑ پودے بڑے پیمانے پر اگائے جائیں ۔ سیاحتی صنعت کی سرگرمیوں کا مقصد انسان کو راحت اور سکون فراہم کرنا ہے ۔ انسانی سکون اور صحت کو آلودگی بہت حد تک متاثر کرتی ہے اور بے اطمینانی کا باعث بنتی ہے ۔ سیاحتی سرگرمیوں کی وجہ سے پیدا ہونے والی آلودگی اور ماحول کو پاک و صاف بنانا اس سال عالمی یوم سیاحت کے لئے بہت ہی مناسب نعرہ ہے ۔ کئی سالوں سے بہت سے ادارے اور حلقے بہتر ماحول کی بحالی کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں ۔ ایسی کوششوں سے آبادی کا بڑا حصہ آلودگی سے پیدا ہونے والی تباہیوں سے باخبر ہورہاہے ۔ عام لوگ بھی اس موضوع کو لے کر تشویش کا اظہار کرتے ہیں ۔ اس سلسلے میں مختلف سطحوں پر کوششیں جاری ہیں ۔ اگرچہ ابھی تک کوئی خاطر خواہ نتائج سامنے نہیں آئے ہیں ۔ تاہم ایسی کوششوں کو بلا وجہ قرار نہیں دیا جاسکتا ہے ۔ کرہ زمین پر انسانی زندگی کی بحالی کو دوام بخشنے کے لئے ایسی کوششیں کرنا ضروری ہے ۔ بصورت دیگر بہت جلد زمین سے جاندار اشیا کا وجود خطرے میں پڑجائے گا ۔ ماحولیاتی آلودگی پر جب ہی قابو پایا جاسکتا ہے کہ اس کے لئے تمام لوگ ہمہ جہت کوششیں جاری رکھیں ۔ ایسا نہ کیا گیا تو کسی طرح کی دوسری سرگرمیوں کو بحال رکھنا ممکن نہ ہوگا ۔ اس وجہ سے سب سے پہلے سیاحتی سرگرمیوں پر اثر پڑے گا ۔ سیاحتی سرگرمیاں قدرتی اور خوبصورت مناظر کے تابع ہیں ۔ شاید یہی وجہ ہے کہ عالمی اداروں نے اس سال سیاحتی مراکز کو محفوظ بنانے اور وسعت دینے کے لئے تمام لوگوں کو متوجہ کیا ہے ۔
جموں کشمیر ایک ایسا خطہ ہے جو سیاحتی کی وجہ سے پوری دنیا میں مشہور ہے ۔ کئی حلقوں کی رائے ہے کہ اپنے قدرتی مناظر کی وجہ سے کشمیر پوری دنیا میں لاثانی قرار دیا جاتا ہے ۔ بہت سے علاقوں کو وہاں کی حکومت اور عوام نے دلکش بنایا ہے اور سیاح بڑی تعداد میں وہاں سیر و تفریخ کے لئے جاتے ہیں ۔ اس کے بجائے کشمیر ایسا خطہ ہے جہاں قدرتی خوبصورتی پائی جاتی ہے اور لوگ اس وجہ سے کشمر کو جنت بے نظیر مانتے ہیں ۔ دنیا کے مختلف علاقوں سے لوگ کشمیر کی سیاحت پر آتے ہیں ۔ سیر کے لئے یہاں آنے والے سیاحوں میں کئی ایک مذہبی مقامات اور زیارت گاہوں کو دیکھنے کے لئے بھی آتے ہیں ۔ اس حوالے سے بھی کشمیر کی منفرد شناخت ہے ۔ اسی طرح لوگ تاریخی مقامات دیکھنے کے لئے بھی یہاں آتے ہیں ۔ کشمیر ایسے حکمرانوں اور شخصیات کا مسکن رہاہے جن کی پوری دنیا میں اپنی الگ شناخت ہے ۔ گوتم بدھ ، حضرت عیسیٰ اور بہت سے دوسرے ریشیوں اور منیوں کی وجہ سے کشمیر ایسے موضوعات سے دلچسپی رکھنے والوں کے لئے توجہ کا مرکز رہاہے ۔ پچھلے کئی سالوں سے دیکھا جاتا ہے کہ سیاح دلچسپی کے محدود مراکز تلاش کرنے کے بجائے دلچسپی کے مختلف الجہت چیزوں کو تلاش کرتے ہیں ۔ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے مغرب کی عیاشیوں سے لے کر مصر کے اہرام تک ہر چیز کو دیکھا اور پڑھا ہوا ہے ۔ یہ لوگ کشمیر میں ڈل جھیل یا پہلگام کے مناظر تک محدود نظر نہیں آتے ۔ بلکہ چھوٹی چھوٹی بستیوں سے لے کر پہاڑوں کی چوٹیوں پر موجود آثار تلاش کرتے ہیں ۔ حکومت پہلے ہی اندازہ کرچکی ہے کہ دن گزرنے کے ساتھ ساتھ سیاح اپنی دلچسپی کے کئی موضوعات تلاش کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ ٹورازم انفرا اسٹرکچر اسی تناظر میں کھڑا کرنے کی کوشش کی جاتی ہے ۔ اب کئی ایسے مقامات کو ٹورازم کے نقشے پر لانے کی کوشش کی جاتی ہے جہاںتفریخ کے ساتھ ساتھ تاریخ اور روحانیت کا بھی مطالعہ ممکن ہو ۔ یہ بڑی خوش آئند بات ہے کہ کشمیر میں وقت گزرنے کے ساتھ سیاحوں کی آمد میں اضافہ ہورہاہے ۔ سرکاری کوششوں کے نتیجے میں اس سلسلے میں بڑی سرگرمیاں دیکھنے وک مل رہی ہیں ۔ سرینگر کے علاوہ یہاں سے باہر بھی کئی نئے مقامات تلاش کئے گئے جہاں سیاح خوشی خوشی جاتے ہیں ۔ بلکہ وہاں اپنے لئے زیادہ خوشی اور دلچسپی محسوس کرتے ہیں ۔سیاحت کے شعبے کو فروغ دینے کے لئے جو عالمی کوششیں جاری ہیں ان کا پرتو کشمیر میں بھی دیکھا جاتا ہے ۔ کئی سالوں کے وقفے کے بعد اس شعبے کے اندر دوبارہ جان ڈالی جاتی ہے ۔ انداہ ہے کہ اگلے سال سیاحوں کی آمد میں مزید اضافہ ہوگا ۔ یہ سب ہمارے لئے خوش آئند ہے ۔
