پلوامہ کے کاکہ پورہ علاقے میں بندوق برداروں نے ریلوے پولیس کے دو اہلکاروں پر گولیاں چلاکر پھر خون کی ہولی کھیلی ۔ یہ واقع سوموار کو پیش آیا جس میں مبینہ طور جنگجووں نے کاکہ پورہ علاقے میں دو اہلکاروں کو نشانہ بنایا ۔ یہ اہلکار وہاں معمول کی ڈیوٹی دینے کے لئے حاضر تھے کہ انہیں گولیوں کا نشانہ بنایا گیا ۔ بعد میں معلوم ہوا کہ ایک ہیڈ کانسٹبل ہلاک اور دوسرا آفیسر زخمی ہوگیا ہے ۔ سیکورٹی فورسز نے فوری طور علاقے کو گھیرے میں لیا اور بندوق برداروں کی تلاش شروع کی ۔ تاہم حملہ آور بھاگ جانے میں کامیاب ہوئے اور تاحال کوئی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی ہے ۔ پولیس کا کہنا ہے کہ دونوں اہلکاروں کو نزدیکی ہسپتال لے جایا گیا ۔ ہیڈ کانسٹبل سرندر سنگھ ہسپتال میں دم توڑ بیٹھا ۔ زخمی آفیسر کی شناخت دیو راج کے طور کی گئی جس کا علاج جاری ہے ۔ لیفٹنٹ گورنر نے اس واقعے کی مزمت کرتے ہوئے اس پر دکھ کا اظہار کیا ۔ اسی طرح کئی سیاسی حلقوں نے اس حملے کی مزمت کرتے ہوئے اسے ناقابل برداشت قرار دیا ۔ ادھر مرکزی سرکار کی طرف سے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ایسے واقعات پر روک لگانے پر زور دیا ہے ۔
پچھلے کئی ہفتوں سے ملی ٹنٹوں کی طرف سے اسے حملے لگاتار ہورہے ہیں ۔ سیکورٹی فورسز کے علاوہ عوامی نمائندوں اور عام شہریوں کو نشانہ بنایا جارہاہے ۔ اس سے پہلے 15 اپریل کو بارھمولہ میں ایک پنچایت ممبر کو ہلاک کیا گیا ۔ اسی طرح کا ایک واقع شوپیان میں پیش آیا جہاں ستیش کمار سنگھ نامی ایک ڈرائیور کو ہلاک کیا گیا ۔ پلوامہ میں 2 اپریل کو دو غیر مقامی مزدورگولی مارکر زخمی کئے گئے ۔ اسی علاقے میں دوسرے دو ایسے ہی مزدوروں کو گولیوں کا نشانہ بنایا گیا ۔ سرینگر میں سی آر پی ایف کے جوانوں پر گولیاں چلاکر ایک ہلکار کو ہلاک اور دوسرے کو زخمی کیا گیا ۔ کولگام میں ایک کشمیر پنڈت کو گولیوں کا نشانہ بنا کر ہلاک کیا گیا ۔ کشمیری پنڈت کی اس ہلاکت سے پورے علاقے میں صف ماتم بچھ گیا اور لوگوں نے اس ہلاکت پر سخت ماتم اور آہ و بکا کیا ۔ 7 اپریل کو ایک غیر مقامی ڈرائیور کو پلوامہ میں گولی مار کر زخمی کیا گیا ۔ ان واقعات سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ملی ٹنٹوں کی طرف سے لوگوں کو ہراساں کرنے کی لگاتار کوششیں ہورہی ہیں ۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ایسے واقعات کو روکنے کے لئے بہت جلد اقدامات اٹھائے جارہے ہیں ۔ ادھر اطلاع ہے کہ مقامی ملی ٹنٹوں کے علاوہ غیر ملکی جنگجووں کی طرف سے آدھار کارڈ تیار کئے گئے جن سے انہیں چلنے پھرنے میں آسانی ہورہی ہے ۔ اس حوالے سے پتہ چلا ہے کہ اس نظام کو بہتر بنانے کی کوششیں کی جارہی ہیں ۔ تاہم اس وجہ سے کئی حلقوں میں تشویش پائی جارہی ہے کہ ملی ٹنٹ عام شہریوں کو نشانہ بناکر عوام میں خوف پیدا کررہے ہیں ۔ سافٹ ٹارگٹ کلنگز سے جو صورتحال بن رہی وہ عوام کے لئے سخت تشویشناک ہے ۔ ان واقعات کو لے کر لوگ پریشانی کا اظہار کررہے ہیں ۔ خاص طور سے گولیوں کا نشانہ بننے والے افراد کے لواحقین اضطراب کا شکار ہیں ۔ ریلوے پولیس کے دو اہلکاروں پر گولیان چلانے سے ظاہر ہے کہ ملی ٹنٹ سافٹ ٹارگٹ کی تلاش میں رہتے ہیں ۔ انہیں جہاں بھی موقع ملتا ہے اس طرح کی وارداتیں انجام دے رہے ہیں ۔ اگر چہ جنگجووں کی تعداد مسلسل کم ہورہی ہے ۔ سیکورٹی ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ اس وقت وادی میں ملی ٹنٹوں کی تعداد پچھلے سالوں کے مقابلے میں بہت کم ہے ۔ اس تعداد میں وقت گزرنے کے ساتھ مزید کمی آرہی ہے ۔ اس کے باوجود ملی ٹنسی سے جڑے واقعات کہیں نہ کہیں پیش آتے ہیں ۔ ان واقعات سے کسی کو کیا فائدہ ملتا ہے یہ الگ سوال ہے ۔ ایسی ہلاکتوں یا گڑبڑ کے واقعات سے عوام اب زیادہ اثر انداز نہیں ہوتے ۔ لوگوں کو اپنے کام سے کام ہے ۔ اس کے علاوہ سرکار انہیں جو مالی معاونت فراہم کررہی ہے اس سے لوگوں میں کافی تبدیلی دیکھنے کو مل رہی ہے ۔ا س بات میں شک نہیں کہ لوگوں پر سخت دبائو ہے اور لوگوں کو ملی ٹنٹوں کی معاونت کرنے سے دور رہنے کے لئے کہا جاتا ہے ۔ دو طرفہ دبائو کے درمیان لوگ بری طرح سے متاثر ہورہے ہیں ۔ پچھلے کچھ عرصے سے وادی میں بڑے پیمانے پر سیاحوں کی آمد کا سلسل جاری ہے ۔ حکومت کا کہنا ہے کہ آئندہ کچھ ہفتوں کے دوران ریکارڈ تعداد میں سیاحوں کی آمد کا امکان ہے ۔ اس سے عام شہریوں کو زیادہ فائدہ ملنے کی امید ہے ۔ اس درمیان یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ ملی ٹنسی سے جڑے واقعات میں اضافے سے ایسی سرگرمیوں پر منفی اثر ہونے کا خطرہ ہے ۔
