چلہ کلان کے اتنے دن گزرنے کے باوجود برف کا کہیں نام و نشان نہیں ہے ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگلے کئی روز تک موسم کی موجودہ صورتحال بحال رہنے کا امکان ہے ۔ موسم میں کوئی تبدیلی نہ آئی تو دور دور تک برف و باراں ہونے کا اندازہ نہیں ہے ۔ ایسی صورتحال پچھلے کئی مہینوں سے جاری ہے ۔ ان ایام کے دوران لگاتار خشک سالی کا سامنا رہا اور بارش نہیں ہوئی ۔ چلہ کلان کے دوران خیال تھا کہ بارش کے ساتھ ساتھ برف باری ہوگی ۔ لیکن ایسی تمام امیدیں ختم ہوکر رہ گئیں ۔ اندیشہ ہے کہ اس سال موسم خشک رہے گا ۔ اس وجہ سے ندی نالے سوکھ گئے ہیں اور لوگوں کو پینے کے پانی کی شدید مشکلات کا سامنا ہے ۔ کئی علاقوں سے اطلاع ہے کہ آئے روز آگ نمودار ہوکر عمارات کو خاکستر کردیتی ہے ۔ پچھلے دنوں یہ چونکا دینے والی خبر سامنے آئی کہ سرحد پار سے آگ وارد ہونے کا خطرہ ہے ۔ ان علاقوں میں رہنے والے لوگوں اور تعینات سیکورٹی فورسز کو چوکنا کیا گیا کہ آگ پھیلنے کی صورت میں در اندازی ہوسکتی ہے ۔ اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ بالائی علاقوں میں آگ پھیلنے کا کس قدر شدید خطرہ ہے ۔ بلکہ بیسیوں جنگلات میںپہلے ہی آگ کی کئی وارداتیں پیش آئی ہیں ۔ کہا جاتا ہے کہ رواں سال کے چند ہفتوں کے دوران جنگلات میں آگ کی درجنوں وارداتیں پیش آئی ہیں ۔ حیران کن بات یہ ہے کہ محکمہ جنگلات تاحال خواب خرگوش میں مست ہے ۔ جنگلات کو آگ سے بچانے کے لئے محکمے کی طرف سے ابھی کوئی پلان سامنے نہیں آیا ہے ۔ بہت سے حلقوں نے پہلے ہی خبردار کیا ہے کہ مسلسل خشک سالی کی وجہ سے جنگلات کو آگ کا شدید خطرہ درپیش ہے ۔ اس دوران محکمہ جنگلات کے حکام کو کمر کس کر سامنے آنا چاہئے تاکہ جنگلات کو آگ سے محفوظ رکھا جاسکے ۔ لیکن اس حوالے سے تاحال کوئی سرگرمی دیکھنے کو نہیں ملی اور جنگلات کو قدرت کے رحم و کرم پر چھوڑ کر حفاظتی اقدامات سے اجتناب کیا جارہاہے ۔ ابھی زیادہ دیر نہیں ہوئی ۔ اب بھی وقت ہے کہ ہم متحرک ہوکر جنگلات کو تحفظ فراہم کرنے کی کوشش کریں ۔ ورنہ جنگلات کو بچانا ممکن نہ ہوگا ۔
جنگلات اور آبی ذخائر کے عدم تحفظ کے حوالے سے عوام میں سخت تشویش پائی جاتی ہے ۔ جنگلات اور پہاڑی علاقوں میں لوگوں کی نقل وحمل میں اضافے کے پیش نظر اس بات کا سخت خطرہ محسوس کیا جارہاہے کہ آگ سے جنگلی حیات کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے ۔ یہ بات پہلے ہی سامنے آچکی ہے کہ ان علاقوں میں پائے جانے والے آبی ذخائر ختم ہورہے ہیں اور گلیشر پگھلنے کی وجہ سے موت وحیات کی کش مکش میں ہیں ۔ اس حوالے سے شدید تشویش کا اظہار کیا جارہاہے ۔ موجودہ صورتحال برقرار رہی تو کشمیر کو سخت خشک سالی کا سامنا کرنا پڑے گا ۔ یہ آنے والے وقت کے لئے خطرے کی گھنٹی ہے ۔ بدقسمتی سے ہم ایسی کوئی وارننگ سننے کو تیار ہیں نہ اس سے ہونے والے نقصان سے باخبر ہیں ۔ ایسا ہوتا تو جنگلات عدم تحفظ کا شکار نہیں ہوتے ۔ کشمیر کے جنگلات کو تحفظ فراہم کرنا کے لئے کسی قسم کی منصوبہ بندی نہیں کی جارہی ہے ۔ پچھلے بیس سالوں کے دوران بار بار کی وارداتوں کے باجود کوئی سبق حاصل نہیں کیا گیا اور جنگلوں کو محفوظ بنانے کے لئے کوئی اقدامات نہیں کئے گئے ۔ یہ صحیح ہے کہ قدرتی آفات خاص کر خشک سالی سے بچا نہیں جاسکتا ہے ۔ تاہم انسانی مداخلت سے ہورہے نقصان کو یقینی طور کم کیا جاسکتا ہے ۔ اس طرف توجہ دے کر جنگلوں کو نہ صرف بچایا جاسکتا ہے بلکہ ان کا حجم بھی بڑایا جاسکتا ہے ۔ جنگلات کو درپیش خطرات سے بہت پہلے خبردار کیا گیا ۔ لیکن کوئی توجہ دینے کو تیار نہیں ۔ جنگلوں کی حالت ایسی پتلی ہوئی ہے کہ جنگلی جانور یہاں سے بھاگ کر آبادی تک پہنچ گئے ہیں ۔ ان جنگلی جانوروں کو وہاں خوراک کی شدید قلت کا سامنا ہے ۔ بلکہ مبینہ طور پینے کے لئے پانی بھی نہیں ملتا ہے ۔ ایسے جانوروں کی کئی جوڑیاں بچوں سمیت جنگلوں سے نکل کر بستیوں میں پہنچ جاتی ہیں تاکہ اپنے بچوں کے لئے کھانے پینے کا سامان مہیا کرسکیں ۔ جنگلی جانوربستیوں میں لاحق خطرات سے باخبر نہیں ۔ اس کے ابوجود گھنی آبادی والے علاقوں میں پہنچ جاتے ہیں ۔ کئی بار سرینگر کی پوش کالونیوں میں ریچھ اور دوسرے جنگلی جانور پھرتے دیکھے گئے ۔ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ جنگلوں میں وہاں رہنے جانوروں کو بھوک اور پیاس کے مسائل کا سامنا ہے ۔ آگ کی وجہ سے جنگلات کی جھاڑیاں اور درخت ختم ہورہے ہیں ۔ کئی سوہیکٹیر اراضی پر پھیلے جنگلات کو کئی سالوں سے نقصان پہنچ کر یہاں درخت جل چکے ہیں ۔ سروے کرنے والی کئی ٹیموں نے انکشاف کیا ہے کہ بہت جلد ان جنگلوں کا پچاس فیصد حصہ ختم ہوسکتا ہے ۔ اس حوالے سے آگ کی وارداتوں کو نقصان کی اہم وجہ قرار دیا جارہاہے ۔ ایک ایسے مرحلے پر جبکہ مسلسل خشک سالی کی وجہ سے جنگلات کو خطرات کا سامنا ہے منصوبہ بندی کرکے جنگلات کو تحفظ فراہم کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے ۔
