گجرات میں ہوئی عالمی سرمایہ کاری کانفرنس میں سرمایہ کاروں کو جموں کشمیر آنے کی دعوت دی گئی ۔ اس حوالے سے معلوم ہوا ہے کہ کانفرنس میں سرمایہ کاروں کو یقین دلایا گیا کہ کشمیر میں امن و سلامتی کا ماحول پایا جاتا ہے اور سرمایہ کاروں کے لئے کام کرنے کا بہت ہی مناسب ماحول ہے ۔ تین روزہ عالمی کانفرنس 10 جنوری کو شروع ہوئی ۔ اس کا باضابطہ ا ٓغاز وزیراعظم نریندر مودی نے کیا ۔ کانفرنس کے لئے عرب امارات کے سربراہ بن زاید کو خاص طور سے مدعو کیا گیا تھا ۔ انہوں نے کانفرنس کو بے حد کامیاب قرار دیا ۔140 ممالک سے آئے 61000 سے زیادہ نمائندوں نے از خود شرکت کی ۔یہ اپنی نوعیت کی بڑی اہم کانفرنس قرار دی جاتی ہے ۔کانفرنس میں تین ملکوں کے سربراہ موجود تھے ۔ آخری سیشن میں بھارتی کے وزیرداخلہ امیت شاہ نے شرکا سے خطاب کیا ۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سرمایہ کاروں کو گجرات کے علاوہ جموں کشمیر میں سرمایہ کاری پر توجہ دینی چاہئے ۔ شاہ کا کہنا تھا کہ جموں کشمیر میں سرمایہ کاری سے کشمیر کو ہندوستان کے ساتھ جوڑنے کے وزیراعظم کے خواب کو تقویت مل سکتی ہے ۔ انہوں نے وہاں موجود ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں پر زور دیا کہ وہ شمالی ہندوستان خاص طور سے کشمیر میں سرمایہ کاری کرکے ملک کو مضبوط بنائیں ۔ یاد رہے کہ اس کانفرنس میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کے منصوبے سامنے آئے ۔ گجرات کے وزیراعلیٰ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر انکشاف کیا کہ کانفرنس کے دوران 26 لاکھ کروڑ کی سرمایہ کاری کے منصوبوں پر دستخط کئے گئے ۔ آخری روز ٹورنٹ گروپ کی طرف سے 47 کروڑ روپے سے زائد سرمایہ کاری منصوبے کا اعلان کیا گیا ۔ ان اعلانات اور منصوبہ سازی کے دستخطوں سے گجرات میں صنعت اور تجارت کو فروغ ملنے کاایک نیا دور شروع ہوسکتا ہے ۔ تاہم کشمیر کے لئے بھی اس موقعے پر کئی حوصلہ افزا اقدامات سامنے آئے ۔
گجرات گلوبل سمٹ 2024 اس لحاظ سے بڑا اہم اجلاس رہا کہ اس کے خاص اجلاس میں جموں کشمیر کے لیفٹنٹ گورنر منوج سنہا کو مدعو کیا گیا تھا ۔ اجلاس میں تفصیل سے بولتے ہوئے انہوں نے سرمایہ کاروں کو کشمیر کے حالات سے پوری طرح سے باخبر کیا ۔ انہوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ کشمیر کے حالات سرمایہ کاری کے لئے بہت ہی مناسب ہیں ۔ بلکہ انہوں نے وہاں دعویٰ کیا کہ کشمیر میں جرائم کا گراف گجرات کی نسبت بہت کم ہے ۔ پہلے دہشت گردی کا جو بول بالا تھا وہ ختم ہوچکا ہے اور جرائم کے واقعات پر بھی قابو پایا گیا ہے ۔ انہوں نے سرمایہ کاروں کو بتایا کہ جموں کشمیر میں سرمایہ بھارت کے لئے سرمایہ کاری ہے اور اس طرح سے آپ ملک کے اتحاد اور یک جہتی میں ہاتھ بٹائیں گے ۔ اپنی تقریر کے بعد سنہا نے کئی سرمایہ کاروں کے ساتھ ملاقات کی ۔ اس حوالے سے معلوم ہوا ہے کہ مختلف شعبوں کے لئے 3000 کروڑ روپے کے لگ بھگ باہمی اشتراک کے منصوبوں پر دستخط بھی کئے گئے ہیں ۔ سنہا نے امید ظاہر کی کہ آئندہ سرمایہ کاری کے مزید اقدامات سامنے آئیں گے ۔ انہوں نے سرمایہ کاروں کو امید دلائی کہ انتظامیہ کی طرف سے انہیں ہر طرح کا سپورٹ فراہم کیا جائے گا ۔ یہ بات بڑی اہم ہے کہ بھارت آئندہ دو دہائیوں میں عالمی سطح پر ایک مضبوط ملک کے طور ابھرنے والا ہے ۔ خاص طور سے تجارت اور سرمایہ کاری کے حوالے سے اس کا ایک خاص کردار بننے والا ہے ۔ اس دوران جموں کشمیر کی طرف خاص توجہ دی جارہی ہے ۔ 2019 کے بڑے اقدامات کے بعد وزیراعظم اور وزیرداخلہ کی طرف سے جموں کشمیر میں کئی طرح کی سرگرمیوں کو فروغ دینے پر توجہ مرکوز کی گئی ۔ سیاحت کا شعبہ کافی آگے بڑھ رہاہے ۔ ادھر تجارتی سرگرمیوں کو فروغ دینے کی کوششیں کی جارہی ہیں ۔ پچھلے تین سالوں کے دوران انفراسٹرکچر کو از سرنو تشکیل دینے کی کوششیں کی گئیں ۔ سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لئے عالمی سرمایہ کاروں کو کشمیر آنے کے لئے دعوت دی گئی ۔ اس دوران کئی وفود نے کشمیر کا دورہ کرکے یہاں سرمایہ کاری کا وعدہ کیا ۔ اس طرح سے امید کی جارہی کہ کشمیر کے عوام کو بڑا فائدہ حاصل ہوگا ۔ تاہم اس حوالے سے ضروری ہے کہ نوجوان مستقبل کی ضرورتوں کا اندازہ لگائیں ۔ محض تعلیمی اسناد حاصل کرنا کافی نہیں ہے ۔ روایتی مضامین میں اعلیٰ ڈگریاں اس میدان میں آگے بڑھنے کے لئے کافی نہیں ہونگی ۔ بلکہ فوڈ ٹیکنالوجی اور ہوٹل منیجمنٹ میں مہارت حاصل کرنا لازمی ہوگا ۔ نوجوانوں کے لئے کام اور کمائی کے مواقع میسر آنے کا امکان ہے ۔ یہ بڑے افسوس کی بات ہوگی اگر ماہر باہر سے لانے پڑے ۔ اس حوالے سے سخت محنت کی ضرورت ہے ۔ خاص طور سے نوجوانوں کو اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنا ہوگا ۔ یہ بات ذہن نشین کرائی گئی ہے کہ نوجوان مزدوری جیسے کام کرنے کے لئے تیار نہیں ۔ بلکہ یہاں کے ناجوان بڑے آرام طلب مانے جاتے ہیں ۔ یہ رجحان جاری رہا اور مقامی نوجوان سرمایہ کاروں کے لئے کارآمد ثابت نہ ہوئے تو کشمیر کا مستقبل تاریک ہوگا ۔
