اتوار کو سروس سلیکشن بورڈ کی طرف سے فائنانس اکائوٹنٹ اسسٹنٹ اسامیوں کی بھرتی کے لئے امتحان کا انعقاد کیا گیا ۔ امتحان کے لئے پہلے سے مختلف جگہوں پر سنٹروں کا تعین کیا گیا تھا ۔ بورڈ اور ضلعی انتظامیہ کی طرف سے ان امتحانات کے انعقاد کے لئے بڑے پیمانے پر انتظامات کئے گئے تھے ۔ امتحان مبینہ طور بڑی خوش اسلوبی سے انجام پائے ۔ تاہم شام کو یہ جان کر بڑی حیرانی ہوئی کہ امتحان میں صرف 80 ہزار طلبہ شامل ہوئے ہیں ۔ اس کے بجائے 1,20,000 طلبہ ان امتحانات سے غیر حاضر رہے ۔ یاد رہے کہ امتحان کے لئے 2020 میں درخواست طلب کئے گئے تھے ۔ درخواست دینے والوں کے جو اعداد و شمار ظاہر کئے گئے ان کے مطابق دو لاکھ سے زائد نوجوانوں کو بھرتی عمل کے لئے اہل قرار دیا گیا ۔ ایک سال کے بعد اس حوالے سے بھرتی عمل مکمل کرکے تعینات کئے گئے امیدواروں کی فہرست منظر عام پر لائی گئی ۔ اس فہرست میں کئی طرح کی دھاندلیوں کی نشاندہی کے بعد فہرست کو منسوخ کیا گیا اور فیصلہ لیا گیا کہ بھرتی کے لئے از سر نو پورا عمل انجام پائے گا ۔ اس حوالے سے اتوار کو امیدواروں کی جانچ کے لئے اتوار کو تحریری امتحان لیا گیا جہاں بیشتر طلبہ غیر حاضر رہے ۔ کہا جاتا ہے کہ محض ایک تہائی طلبہ تحریری امتحان میں شامل ہوئے جبکہ باقی ماندہ طلبہ غیر حاضر رہے ۔ اس وجہ سے کئی حلقوں میں سخت تشویش پائی جاتی ہے ۔ عوامی حلقوں نے اس پر سخت مایوسی کا اظہار کیا ہے ۔
بھرتی بورڈ کی طرف سے منعقد کئے گئے تحریری امتحان میں امیدواروں کی عدم شمولیت کی دو وجہ ہوسکتی ہیں ۔ ایک یہ کہ ان امیدواروں نے خاطر خواہ محنت نہیں کی اور امتحان دینے سے غیر حاضر رہے ۔ اس حوالے سے کہا جاتا ہے کہ طلبہ اور نوجوان اب زیادہ وقت کھیل کود میں مشغول رہتے ہیں ۔ ان نوجوانوں کو کھیلوں کا ایسا چسکہ لگ گیا ہے کہ امتحان کی تیاری کرنے کے بجائے اب کھیل کے میدانوں میں اپنا وقت جایع کرتے ہیں ۔ اس حوالے سے کہا جاتا ہے کہ حکومت کی طرف سے کھیل کود کو بڑھاوا دینے کے لئے مکمل حوصلہ افزائی کی جارہی ہے ۔ دور دراز کے مقامامت پر انڈور اور آوٹ ڈور اسٹیڈیم تعمیر کئے گئے ۔ یہ بڑی حوصلہ افزا بات ہے کہ نوجوانوں کے لئے کھیل مشاغل کا سامان فراہم کیا گیا ۔ اس دوران نوجوانوں کو از خود اس بات کا تعین کرنا تھا کہ تفریح کی ان آسائشوں کو کس حد تک استعمال میں لانا مناسب ہے ۔ نوجوان اپنے کیریر کی فکر کرنے کے بجائے سارا وقت کھیل کود میں صرف کرتے ہیں ۔ جو نوجوان پور دن رات کھیل کود میں مشغول رہتے ہیں ۔ آئے دن ٹورنامنٹ منعقد کرکے سارا وقت یہیں صرف کرتے ہیں ۔ وہ ہر گز کسی امتحان خاص کر مسابقاتی امتحان میں شامل ہونا گوارا نہیں کرسکتے ہیں ۔ ان کے لئے کھیل کود اور تفریح کے دوسرے کام اولین اہمیت کے حامل بن کر رہ جاتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ امتحانات کے لئے مکمل تیاری کرنے اور ان میں شامل ہونے کے لئے ان کا دل نہیں چاہتا ۔ دوسری وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ سروس سلیکشن بورڈ کی دیانت پر ان کا بھروسہ اٹھ گیا ہے ۔ یہاں آئے روز ہونے والی دھاندلیوں کی وجہ سے ان کا دل اچاٹ ہوگیا ہے ۔ اس سے پہلے سلیکشن کے کئی فہرستوں کے حوالے سے نوجوانوں نے بددیانتی کے الزامات لگائے ۔ کئی ایسے معاملات میں سرکار نے چھان بین کی اور الزامات کو صحیح پایا گیا ۔ تاہم بعض موقعوں پر سرکار نے سنی ان سنی کردی ۔ فائر سروس محکمے میں فائر مین کی اسامیوں کے لئے تقرری کے عمل پر نوجوانوں نے سخت ہنگامہ کیا ۔ بلکہ یہاں منتخب نہ ہونے والے نوجوان آج تک برابر شور شرابہ کررہے ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ دھاندلیوں کے ٹھوس ثبوت فراہم کرنے کے باوجود سرکار تحقیقات کے لئے تیار نہیں ہوئی ۔ اس وجہ سے نوجوان سخت مایوس ہوئے ہیں ۔ اسی طرح جموں کشمیر بینک میں کی گئی تقرریوں کے حوالے سے بھی بے ضابطگیوں کے الزامات لگائے گئے ۔ لیکن کسی نے توجہ دینے کی زحمت گوارا نہیں کی ۔ اسی طرح سروس سلیکشن بورڈ کی طرف سے کی جانے والی بھرتیوں میں شفافیت پر شک و شبہے کا اظہار کیا جارہاہے ۔ یہی وہ عوامل ہیں جن کی وجہ سے نوجوان مایوس بتائے جاتے ہیں ۔ ایسا ہونا لازمی ہے ۔ تاہم نوجوانوں کو بھرتی کے عمل سے از خود دور رہنا معنی خیز معاملہ ہے ۔ بے ضابطگیوں کے الزامات کو مسترد نہیں کیا جاسکتا ہے ۔ ایسا بہت پہلے سے دیکھنے کو مل رہاہے ۔ اس کے باوجود اس بات کا کوئی جواز نہیں کہ کوئی نوجوان بھرتی کے لئے درخواست دے پھر اس کے لئے مقرر کئے جانے والے طریقہ کار سے انحراف کرے ۔ اس کے بعد ایسے امیدوار کے لئے کسی قسم کی شکایت کی کوئی گنجائش نہیں رہتی ۔ سلیکشن بورڈ کے ممبران اور دوسرے اہلکار جس طرح کی من مانی چاہیں کرسکتے ہیں ۔ ان کو ایسا کرنے سے کوئی روک نہیں سکتا ہے ۔ ایک طرف بڑے پیمانے پر بے روزگاری پائی جاتی ہے ۔ دوسری طرف پڑھے لکھے نوجوان روزگار فراہم کرنے کے سرکاری عمل سے دور ہورہے ہیں ۔ ایسا کرنا کسی طور قابل قبول نہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ عوام کے مختلف حلقوں کی طرف سے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا گیا جب انہیں معلوم ہوا کہ نوجون بڑی تعداد میں بھرتی کے لئے لئے جارہے امتحانات سے غیر ھاضر رہے ہیں ۔
