سرمائی چھٹیوں کے بعدپیر کو وادی کے تمام سرکاری اور نجی تعلیمی ادارے دوبارہ کھولے گئے ۔ اس طرح سے تین مہینوں تک لگاتار بند رہنے کے بعد ان اسکولوں میں دوبارہ کام کاج شروع ہوگیا ۔یہ تعلیمی ادارے نومبر 2023 کو سرمائی تعطیلات کے لئے بند کئے گئے تھے اور یکم مارچ 2024 کو کھولنے کے لئے کہا گیا تھا ۔ لیکن ناسازگار موسم کی وجہ سے ایسا ممکن نہ ہوسکا ۔ اس کے بعد فیصلہ لیا گیا کہ یہ اسکول اب 4مارچ کو کھولے جائیں گے ۔ خوشگوار موسم اور کھلی دھوپ کے ہوتے ہوئے اسکول کھولے گئے ۔ اگرچہ اساتذہ کو ایک ہفتہ پہلے اسکول کھولنے کے لئے کہا گیا تھا اور ان کی حاضری لازمی بنائی گئی ۔ تاہم طلبہ کی حفاظت کے پیش نظر انہیں پیر کو اسکول آنے کے لئے کہا گیا ۔ والدین نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ اسکول مناسب وقت پر کھولے گئے ۔ طلبہ کو ہنسی خوشی اسکولوں کو جاتے ہوئے دیکھا گیا ۔ ناظم تعلیمات نے اپنے ایک پیغام میں اساتذہ کو ہدایت دی کہ درس و تدریس کا کام خوش اسلوبی سے انجام دیا جائے ۔ اس دوران محکمہ ٹرانسپورٹ کی طرف سے اسکولی بسوں کے حوالے سے ہدایت نامہ جاری کیا ۔ اس طرح سے کئی مہینوں کی تعطیلات کے بعد اسکول دوبارہ کھولے گئے ۔
اسکولوں کے کھولے جانے کے حوالے سے تمام حلقوں نے خوشی کا اظہار کیا ۔ یہ ایک حوصلہ افزا بات ہے کہ وادی میں تعلیم کے حوالے سے لوگوں میں مثبت سوچ پائی جاتی ہے ۔ والدین سخت محنت کرکے اپنے بچوں کو اسکول پہنچانے کی ہر ممکن کوشش کرتے ہیں ۔ اب تعلیم امیرزادوں کے لئے مخصوص نہیں رہی ہے بلکہ تمام امیر و غریب لوگ اپنے بچوں کو یکسان تعلیم دینے کی کوشش کرتے ہیں ۔ اسی طرح لڑکوں کے علاوہ لڑکیوں کی تعلیم کو لازمی سمجھا جانے لگا ہے ۔ بلکہ پچھلے کچھ سالوں کے دوران دیکھا گیا کہ غریب گھروں سے آنے والی طالبات تعلیمی میدان میں بہتر کارکرسگی کا مظاہرہ کررہی ہیں ۔ ایک زمانے میں لڑکیوں کی تعلیم کو ضروری نہیں سمجھا جاتا تھا ۔ لیکن اب عورت کی تعلیم کو مردوں سے زیادہ ضروری قرار دیا جارہاہے ۔ اگرچہ ابھی تک سو فیصد خواندگی کا ہدف پورا کرنا ممکن نہیں ہورہاہے ۔ کئی خاندان خاص کر دوردراز علاقوں میں رہنے والے پسماندہ طبقے اپنے بچوں کو تعلیم دلانے میں لیت و لیل سے کام لے رہے ہیں ۔ اس معاملے کئی طبقوں کی استحصالی سوچ کو ذمہ دار سمجھا جاتا ہے ۔ یہ طبقے جن میں اعلیٰ عہدوں پر کام کرنے والے خاص طور سے ذمہ دار سمجھے جاتے ہیں ۔ کئی گھروں کے اندر معصوم اور کم سن بچوں بچیوں کو کام پر رکھا جاتا ہے جس وجہ سے وہ تعلیم سے محروم رہتے ہیں ۔ قانونی بندش اور کئی نجی تنظیموں کی کوششوں کے باوجود اس مسئلے پر قابو نہیں پایا جاسکا ۔ اس عادت کو ترک کرنے کی ضرورت ہے ۔ ادھر بتایا جاتا ہے کہ طلبہ کے سالانہ امتحانات آئندہ کچھ دنوں سے شروع ہونے والے ہیں ۔ طلبہ امتحانات کی تیاریوں میں لگے ہوئے ہیں ۔ اس وجہ سے انہیں اسکول میں درس و تدریس سے کچھ خاص دلچسپی نہیں پائی جاتی ہے ۔ کئی ہائر اسکنڈری اسکولوں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ طلبہ کی حاضری بہت کم رہی ۔ گیارھویں اور بارھویں جماعت کے طلبہ اسکول آنے کے بجائے گھر پر امتحان کی تیاریوں میں لگے ہوئے ہیں ۔ ایس اطلبہ کے لئے اسکول آنا غیر ضروری سمجھا جاتا ہے ۔ یہ طلبہ پچھلے کئی مہینوں سے امتحان کی تیاریوں میں لگے ہوئے ہیں ۔ اب امتحانات نزدیک آنے اور ڈیٹ شیٹ منظر عام پر آنے کے بعد ان طلبہ کے حوالے سے خدشہ ظاہر کیا جاتا ہے کہ اسکول آنے سے ان کے پڑھائی کے شیڈول پر منفی اثر پڑسکتا ہے ۔ ایسے بیشتر طلبہ نے مبینہ طور اسکول آنے کے بجائے گھر پر ٹھہرنا ہی بہتر سمجھا ۔ اس کے علاوہ ایک اہم بات یہ ہے کہ پارلیمنٹ الیکشن کے لئے کلینڈر بھی سامنے آنے والا ہے ۔ الیکشن سے سب سے زیادہ متاثر ہمارے تعلیمی ادارے ہوتے ہیں ۔ اسکولوں میں الیکشن بوتھ ہونے کے علاوہ اساتذہ سب سے زیادہ تعداد میں الیکشن ڈیوٹی پر بھیجے جاتے ہیں ۔ بلکہ الیکشن سے پہلے انہیں کئی کئی روز تک الیکشن ٹرینگوں اور دوسری مصروفیات پر لگایا جاتا ہے ۔ کشمیر سے باہر اس حوالے سے سوچ سمجھ کر قدم اٹھائے جاتے ہیں ۔ جہاں بہت ضروری ہو اساتذہ کو ڈیوٹی پر بھیجا جاتا ہے ۔ لیکن کشمیر میں دوسرے محکموں کے ملازموں کے بجائے اساتذہ کو پہلی ترجیح سمجھا جاتا ہے ۔ یہاں یہ خیال عام ہے کہ اساتذہ کے بغیر دوسرے ملازم الیکشن ڈیوٹی بہتر انداز میں انجام نہیں دے سکتے ۔ حالانکہ ایسا ہر گز نہیں ۔ دیگر محکموں کے ملازم یہ کام زیادہ خوش اسلوبی سے انجام دے سکتے ہیں ۔ کشمیر میں اس بات کو لازمی بنایا جاتا ہے کہ اساتذہ کو ہر صورت الیکشن ڈیوٹی پر بھیجنا ہے ۔ پھر یہ کوٹا چند اسکولوں سے پورا کیا جاتا ہے ۔ اس وجہ سے ایسے اسکول مکمل طور بند ہوجاتے ہیں ۔ اس حوالے سے کوئی مناسب پالیسی اختیار کرنے کے بجائے آنکھیں بند کرکے اساتذہ کو الیکشن ڈیوٹی کے لئے چن لیا جاتا ہے ۔ ان باتوں کو مد نظر رکھ کر اندازہ لگایا جارہاہے کہ رواں سال کے دوران درس و تدریس کا نظام متاثر رہے گا ۔
