• Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper
ہفتہ, مئی ۱۰, ۲۰۲۵
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
Home اداریہ

سمارٹ سٹی اور نئے پروجیکٹ

Online Editor by Online Editor
2022-06-08
in اداریہ
A A
FacebookTwitterWhatsappEmail

لیفٹنٹ گورنر منوج سنہا نے سرینگر سمارٹ سٹی کے حوالے سے کئی نئے پروجیکٹوں پر کام کا باضابطہ آغاز کیا ۔ اطلاعات کے مطابق جمعہ کو منعقد ہوئے ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس میں انہوں نے ان پرجیکٹوں کو متعارف کراتے ہوئے ان پر کام کا باضابطہ آغاز کیا ۔ اس کام پر کئی حلقوں نے خوشی کا اظہار کیا ۔ یہ پروجیکٹ بہتر انداز میں مکمل ہوجائیں تو ان سے سرینگر شہر کو خوبصرت بنانے میں مدد ملے گی ۔ خاص طور سے نشاط باغ اور اس کے آس پاس کے علاقوں کی جدید کاری سے یہاں سیاحت کے شعبے کو مدد ملے گی ۔ ڈل جھیل کے حوالے سے کئی سالوں بلکہ کئی دہائیوں سے کام ہورہاہے ۔ لیکن کوئی کاطر خواہ نتیجہ نہیں نکلا ۔ اب موجودہ انتظامیہ نے ایک بار پھر اس مسئلے کو لے کر کام کا آغاز کیا ۔ توقع ہے کہ اس بار یہ کام نتیجہ خیز ثابت ہوگا اور سمارٹ سٹی کے لئے ایک اہم سنگ میل ثابت ہوگا ۔ اسی طرح دوسرے پروجیکٹوں کے حوالے سے بھی امید کی جارہی ہے کہ سرینگر شہر کو جاذب نظر بنانے میں مدد دیں گے ۔ اس کے علاوہ عوام کو اس ذریعے سے سہولیات میسر آنے کی امید کی جارہی ہے ۔
سرینگر اور جموں شر کو ترقی دینے کے حوالے سے کئی سال پہلے سمارٹ سٹی کا نظریہ پیش کیا گیا ۔ اس وقت سے لے کر آج تک دونوں شہروں کو ترقی دینے کے نام پر بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی گئی ۔ لیکن آج تک یہ خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکا ۔ بلکہ اس آڑ میں بڑے بڑے سکنڈلوں کی خبریں منظر عام پر آئیں ۔ سرینگر سمارٹ سٹی تو نہ بن سکی ۔ البتہ اس طرح کے منصوبوں سے منسلک بہت سے آفیسر اپنے آپ کو سمارٹ بنانے میں کامیاب ہوئے ۔ سیاسی حکومتوں کے دوران جتنے بھی پروجیکٹ متعارف کرائے گئے ایک بھی اپنے انجام کو نہ پہنچ سکا ۔ بلکہ شہر کو کسی نہ کسی طرح اجاڑنے کا باعث بنے ۔ شہر کے آس پاس نئی بستیاں آباد ہوئیں ۔ سڑکیں تباہ حال ہوئیں اور ڈرینیج سسٹم بے کار ہوکر رہ گیا ۔ شہر کے اندر تاریخی مقامات کو خوبصورت بنانے کی باتیں تو کی گئیں لیکن عملی طور یہ ہوا کہ شہر بد صورت شہروں میں شمار ہونے لگا ۔ ڈل اور نگین جھیل کو تحفظ فراہم کرنے کے نام پر سرکاری خزانے کا بڑے پیمانے پر لوٹ کھسوٹ کیا گیا ۔ اس کام سے منسلک کوئی سرکاری اہلکار رشوت اور گوٹالوں کے الزام سے نہ بچ سکا ۔ ماضی کی اس صورتحال کو دیکھ کر بہت کم لوگ امید کرتے ہیں کہ شہر کو خوبصورت اور جدید بنانے میں مدد ملے گی ۔ تاہم موجودہ انتظامیہ پر امید ہے کہ سرینگر سمارٹ سٹی کا منصوبہ یقینی طور تکمیل کو پہنچ جائے گا ۔ یہ بڑی حوصلہ افزا بات ہے کہ ایل جی نے از خود ان منصوبوں کی نگرانی کرنے کا عندیہ دیا ہے ۔ شہرکو ترقی دینا وقت کی ضرورت ہے ۔ یہاں بڑے پیمانے پر آلودگی بڑھ رہی ہے ۔ پینے کے پانی کی شدید کمی محسوس کی جارہی ہے ۔ اسی طرح ٹریفک کا نظام تتر بتر ہوتا نظر آرہاہے ۔ بجلی کے نظام میں بڑے پیمانے پر خلل پایا جاتا ہے ۔ ہمارے لئے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ اپنے ورثے اور سیاحتی اہمیت کے حوالے سے سرینگر شہر کو جن خطوط پر استوار کرنے کی ضرورت ہے ایسا نہیں کیا گیا ۔ اس کی تاریخی اہمیت کو بحال رکھنے کی طرف کوئی توجہ نہیں دی گئی ۔ شہر کو ترقی دینے کا نعرہ ضرور دیا گیا ۔ ایسے کئی منصوبے بھی بنائے گئے ۔ بجٹ کا بڑا حصہ ان منصوبوں کے لئے مشخص بھی کیا گیا ۔ بلکہ مرکزی سرکار سے بھی کئی موقعوں پر کافی رقوم حاصل کی گئیں ۔ لیکن سب کچھ مبینہ طور خرد برد کی نظر ہوگیا ۔ خاص طور سے ڈل جھیل کے لئے جتنا بھی سرمایہ مخصوص کیا گیا ضایع ہوکر رہ گیا ۔ اس حوالے سے ڈل پروجیکٹ کے نام پر ایک الگ ادارہ قائم کیا گیا ۔ جدید مشنری حاصل کئے جانے کا اعلان کیا گیا ۔ افسوس اس بات کا ہے کہ جتنا سرمایہ خرچ کیا گیا اتنا ہی ڈل سمٹتا گیا اور اس کا حسن زائل ہونے لگا ۔ آج یہ کسی گندے نالے سے زیادہ کوئی اہمیت نہیں رکھتا ۔ بہت سے لوگوں کو خدشہ ہے بلکہ ماہرین اس خطرے کا الارم بجارہے ہیں کہ ڈل بہت جلد اپنی موت آپ مرسکتا ہے ۔ یہی حالت دوسرے منصوبوں کی بھی ہے ۔ بدقسمتی یہ ہے کہ پچھلے کچھ سالوں سے لوگ گائوں دیہات سے نکل کر شہروں میں بسنے کو ترجیح دے رہے ہیں ۔ کشمیر میں پچھلے تین دہائیوں سے لوگ بڑے پیمانے پر ہجرت کرکے سرینگر شہر اور اس کے آس پاس آباد ہونے کو ترجیح دے رہے ہیں ۔ نئی آبادکاری کے حوالے سے ایک منظم پروگرام ہونا چاہئے ۔ لیکن ایسا نہیں ہے ۔ لوگ اپنی مرضی سے آتے ہیں ۔ تعمیرات کھڑا کرتے ہیں اور شہر کی خوبصورتی کو بگاڑ دیتے ہیں ۔ اس مقصد سے جو ادارے موجود ہیں وہ ذمہ داری سے کام نہیں کرتے ۔ بلکہ کچھ لے اور کچھ دے کی بنیادوں پر اجازت نامے دئے جاتے ہیں ۔ ان بے ضابطگیوں پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے ۔

Online Editor
Online Editor
ShareTweetSendSend
Previous Post

پولیس چیف نے بالہ تل اور دومیل می سیکورٹی صورتحال کا جائزہ لیا، باہمی تال میل بنائے رکھنے پر زور

Next Post

لڑکیوں کی کم عمر میں شادی کی سزا

Online Editor

Online Editor

Related Posts

موسمیاتی چیلنجز اور حکومتی تیاریاں

2024-12-25

خالی ٹریجریاں

2024-12-11

بغیر آب کے آبی ٹرانسپورٹ کا خواب

2024-12-10

ایک ہی سرکار کے دو الگ الگ  اجلاس

2024-12-04

پولیس بھرتی کے لئے امتحان

2024-12-03

370 کے علاوہ مسائل اور بھی ہیں

2024-11-30

کانگریس کا اسٹیٹ ہڈ بحال کرنے پر زور

2024-11-28
دس لاکھ حجاج کیلئے حج 2022 کی تمام تر تیاریاں مکمل

حج کمیٹی نے حج 2025 کی دوسری قسط کی ادائیگی کی آخری تاریخ کا اعلان کر دیا

2024-11-28
Next Post
کم عمری میں بچوں کی شادی کا رجحان جموں و کشمیر میں نہ کے برابر

لڑکیوں کی کم عمر میں شادی کی سزا

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan