• Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper
بدھ, مئی ۱۴, ۲۰۲۵
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
Home اداریہ

مینٹل ہیلتھ ڈے :کشمیر میں توجہ کی زیادہ ضرورت

Online Editor by Online Editor
2022-10-12
in اداریہ
A A
FacebookTwitterWhatsappEmail

سوموار کو پوری دنیا میں مینٹل ہیلتھ ڈے منایا گیا ۔ اس حوالے سے جموں کشمیر میں بھی کچھ تقاریب کا انعقاد کیا گیا ۔ ان تقریبوں میں ذہنی امراض کے ماہر ڈاکٹروں نے مدعو کئے گئے لوگوں کو جانکاری دی اور پاگل پن سے بچنے کی ضرورت پر زور دیا ۔ ذہنی مرض کے حوالے سے یہ بات بڑی اہم ہے کہ اس کے دائرے میں تمام انسانی افعال اور حرکات آتی ہیں ۔ لوگوں کو ان امراض سے بچنے کے لئے ذہنی توازن کے علاوہ جسمانی ، جذباتی اور روحانی طور متوازن رہنے پر زور دیا جاتا ہے ۔ ذہنی بگاڑ سے بچائو کے لئے متوازن غذا اور بہتر ماحول کو بنیادی محرک مانا جاتا ہے ۔ ایسا نہیں ہے کہ کسی شخص کو ذہنی توازن میں کسی قسم کے بگاڑسے بچنے کے لئے محض دماغ یا سوچ بچار ٹھیک کرنے کے لئے کہا جائے ۔ یہ ہماری نادانی کی وجہ سے ہے کہ ذہنی بیماریوں یا مینٹل ہیلتھ کے لئے چند مخصوص ادویات کا استعمال کافی قرار دیا جائے ۔ ایسا ہرگز نہیں ہے ۔ بلکہ ذہنی توازن برقرار رکھنے کے لئے ارد گرد کے ماحول ، گھر کے سکون اور کام کرنے کی جگہ پر بہتر طریقہ کار کو بہت ضروری خیال کیا جاتا ہے ۔ اسی طرح اپنے اندر مضبوط قویٰ کا ہونا بھی ضروری مانا جاتا ہے ۔ یہاں یہ بات بڑی اہم ہے کہ جسم کے کسی حصے میں بیماری پیدا ہوجائے تو آدمی اپنے توازن کو برقرار رکھ سکتا ہے ۔ اس دوران آدمی کام کاج کرسکتا ہے اور کاروبار زندگی کسی حد تک چلا سکتا ہے ۔ لیکن مینٹل ہیلتھ ٹھیک نہ ہوتو سب کچھ بگڑ جاتا ہے ۔ آدمی ایک زندہ لاش بن کر اپنے دن کاٹتا ہے ۔ بلکہ اس کو راتیں کاٹنے کو آتی ہیں اور یہ اپنے ساتھ پورے خاندان کے لئے ایک بڑا مسئلہ بن جاتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ ذہنی توازن اور دماغی صحت کو انسانی زندگی میں بڑی اہمیت دی جاتی ہے ۔
کشمیر میں ذہنی اور دماغی صحت ایک بڑا مسئلہ بنا ہوا ہے ۔ شورش زدہ حالات کی وجہ سے پوری انسانی برادری پر اس کے نمایاں اثرات پائے جاتے ہیں ۔ پہلی ملی ٹنسی کی وجہ سے اور اندرونی خود مختاری ختم ہونے کے بعد عام لوگ سخت خوف وہراس کا شکار ہیں ۔ انہیں بتایا جاتا ہے کہ آنے والے وقت میں ان کا سب کچھ چھین کر لیا جائے گا اور ان سے زندہ رہنے کا کوئی بھی حق برقرار نہیں رکھا جائے گا ۔ اس وجہ سے لوگ ذہنی طور عدم توازن کا شکار ہیں ۔ کوئی پوری طرح سے اپنے حواس کھو چکا ہے اور کسی میں اس کے کم اثرات پائے جاتے ہیں ۔ ماہرین کا خیال ہے کہ یہاں کا ہر شہری اس صورتحال کی وجہ سے ذہنی امراض میں مبتلا پایا جاتا ہے ۔ ذہنی امراض کے مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوتا جارہاہے ۔ پریشانی یہ ہے کہ بحیثیت ایک سماجی برادری کے ہم اس پر زیادہ توجہ نہیں دے رہے ہیں ۔ کشمیر میں بڑے پیمانے پر مینٹل ہیلتھ ڈے منانے کی ضرورت ہے ۔ اس حوالے سے ہر شہری کو باخبر کرنے کی ضرورت ہے ۔ صرف ایک دن کو مخصوص کرنے کے بجائے آئے روز اس موضوع پر سیمنار اور تقاریب منعقد کرنے کی ضرورت ہے ۔ ایک دو دہائی قبل سمجھا جاتا تھا کہ ایسے مریضوں کے لئے کوئی علاج نہیں ہے ۔ لیکن اب ایسی صورتحال بالکل ہی نہیں ہے ۔ بلکہ ادویات کے علاوہ کونسلنگ کے ذریعے ذہنی امراض میں مبتلا بیماروں کو ٹھیک کیا جاسکتا ہے ۔ ہمارے آس پاس کئی سو مریض ایسے ہیں جو چند سال پہلے پاگل پن کا شکار تھے ۔ لیکن آج صحت مند ہیں اور ایک عام شہری کی طرح زندگی گزارتے ہیں ۔ یہ بڑا المیہ ہے کہ پاگل پن کے شکار بہت سے مریضوں کو اللہ کے رحم و کرم پر چھوڑا جاتا ہے اور ان کے عزیز و اقارب ان پر کوئی خاص توجہ نہیں دیتے ہیں ۔ یہاں ایسی کوئی سماجی تنظیمیں بھی نہیں پائی جاتی ہیں جو ایسے مریضوں کی دیکھ بال کرتیں ۔ ایک پاگل خانہ ہے جہاں مریضوں کو علاج کے لئے داخل کرانا پورے خاندان کے لئے شرمندگی کا باعث سمجھا جاتا ہے ۔ یہ کوئی شرمندگی کی بات نہیں ہے ۔ بلکہ وقت کی ضرورت ہے ۔ اس حوالے سے غیرسرکاری تنظیموں کو سامنے آکر مختلف مقامات پر ایسے کلینک قائم کرنے چاہئے جہاں دماغی عدم توازن کے شکار مریضوں کے ساتھ ساتھ ان کے عزیز و اقرب کی کونسلنگ کرکے انہیں پوری صورتحال سے باخبر کیا جائے ۔ عوام کو یہ بتانے کی ضرورت ہے کہ جس طرح سے کمر درد یا پیٹ کے مرض کو ادویات سے ٹھیک کیا جاسکتا ہے اسی طرح ذہنی امراض کا شکار مریضوں کا علاج بھی ممکن ہے ۔ انہیں سرے سے نظر انداز کرنا صحیح سوچ نہیں ہے ۔ بہت سے لوگ ایسے مریضوں کو پیروں فقیروں کے پاس لے جاکر اتنا ہی کافی سمجھتے ہیں ۔ اس طرح کے مرض کو ڈاکٹروں کی پہنچ سے دور خیال کیا جاتا ہے ۔ جعلی پیر و فقیر بھی یہی درس دیتے ہیں ۔ یہ بالکل غلط ہے اور حقیقت سے ماورا ہے ۔ اصل حقایق کا ادراک کرکے مینٹل ہیلتھ کا خیال رکھنا از حد ضروری ہے ۔

Online Editor
Online Editor
ShareTweetSendSend
Previous Post

لیفٹیننٹ گورنر نے مختلف محکموں کی سرمائی تیاریوں کا جائزہ لیا

Next Post

مقامی دیہاڑی باز

Online Editor

Online Editor

Related Posts

موسمیاتی چیلنجز اور حکومتی تیاریاں

2024-12-25

خالی ٹریجریاں

2024-12-11

بغیر آب کے آبی ٹرانسپورٹ کا خواب

2024-12-10

ایک ہی سرکار کے دو الگ الگ  اجلاس

2024-12-04

پولیس بھرتی کے لئے امتحان

2024-12-03

370 کے علاوہ مسائل اور بھی ہیں

2024-11-30

کانگریس کا اسٹیٹ ہڈ بحال کرنے پر زور

2024-11-28
دس لاکھ حجاج کیلئے حج 2022 کی تمام تر تیاریاں مکمل

حج کمیٹی نے حج 2025 کی دوسری قسط کی ادائیگی کی آخری تاریخ کا اعلان کر دیا

2024-11-28
Next Post
مقامی دیہاڑی باز

مقامی دیہاڑی باز

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan