اونتی پورہ میں قائم اسلامک یونیورسٹی کا 17 واں یوم تاسیس 7 نومبر کو منایا گیا ۔ اس حوالے سے مختصر سی تقریب کا انعقاد کیا گیا اور یونیورسٹی کی کارکردگی بیان کی گئی ۔ تقریب میں اس بات پر خوشی کا اظہار کیا گیا کہ یونیورسٹی اپنے تاسیس سے لے کر آج تک کافی ترقی کرچکی ہے ۔ اس دوران یہاں کئی ایسے اسکالر تیار ہوئے جو بڑی خوش اسلوبی سے اپنا کام انجام دے رہے ہیں ۔ یونیورسٹی کے حوالے سے یہ بات بڑی اہم ہے کہ یہ دراصل ایک تکنیکی یونیورسٹی ہے جو کئی شعبوں میں ماہر افراد تیار کررہی ہے ۔ اس دوران بعض ایسے شعبے بھی کام کررہے ہیں جہاں داخلہ لینے والے طلبہ خالص تعلیم حاصل کرتے ہیں ۔ ایسے طلبہ کے لئے ریسرچ کرنے کے بہتر مواقع میسر ہیں ۔ تاہم یہ بات بڑی اہم ہے کہ یونیورسٹی کے ساتھ ساتھ بہت سے انجینئرنگ شعبوں میں بھی تربیت فراہم کررہی ہے ۔ طلبہ کے لئے جو سہولیات میسر ہیں اس وجہ سے یونیورسٹی سماج کے اندر ایک بہتر ادارے کی حیثیت سے جانی جاتی ہے ۔ جنوبی کشمیر میں یہ اپنی نوعیت کی منفرد یونیورسٹی ہے ۔
17 سال پہلے جب سرینگر سے نکل کر ایک دیہی علاقے میں اسلامک یونیورسٹی کا قیام عمل میں لایا گیا تو بہت کم لوگوں کا خیال تھا کہ یونیورسٹی آگے جاکر ایک بڑے تعلیمی ادارے کا روپ اختیار کرے گی ۔ یونیورسٹی کے قیام کا خیال اس وقت کے وزیراعلیٰ مفتی محمد سعید نے پیش کیا ۔ مسلم اوقاف کو حاصل ہونے والی آمدنی کے بل بوتے پر قائم کی جانے والی اس یونیورسٹی کے قیام کی بہت کم لوگوں نے حمایت کی ۔ سرینگر کو چھوڑ کر ایک دیہی علاقے میں یونیورسٹی کا قیام کسی دوانے کے خواب سے کم نہیں سمجھا جاتا تھا ۔ تاہم مفتی مرحوم نے تن تنہا اس خواب کو روبہ عمل کرنے کا بیڑہ اٹھایا اور اس میں کامیاب ہوئے ۔ مفتی سعید خود علی گڈھ یونیورسٹی کے فارغ التحصیل رہے ہیں ۔ اس کے بعد مرکز ی سرکار میں کام کرنے کے دوران انہوں نے پورے ملک میں لوگوں کو حاصل تعلیمی اور دوسری سہولیات کا جائزہ لیا ۔ بعد میں جب وہ جموں کشمیر سرکار کے سربراہ بن گئے تو انہوں نے اس بات کا تہیہ کیا کہ یہاں کے عوام کو بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں گی ۔ پہلی بار سڑکوں کو وسعت دینے کا کام انہوں نے ہی ہاتھ میں لیا ۔ اس کے علاوہ اعلیٰ تعلیمی سہولیات فراہم کرنے کا بیڑہ اٹھایا ۔ دوردراز کے علاقوں میں ہائر اسکنڈری اسکول قائم کرنے کے علاوہ کئی ڈگری کالجوں کا قیام عمل میں لایا گیا ۔ ان کالجوں سے تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ ان کے قیام پر خوشی کا اظہار کرتے ہیں ۔ تاہم اسلامک یونیورسٹی کی وجہ سے مفتی سعید مرحوم کو کافی عرصے تک یاد کیا جائے گا ۔ حکومتی سربراہوں سے یقینی طور کچھ ایسے قدم بھی اٹھائے جاتے ہیں جن پر عوام ان سے ناخوش ہوتے ہیں ۔ مفتی سعید سے پہلے یہاں شیخ محمد عبداللہ ایک متنازع سیاسی رہنما رہے ہیں ۔ تاہم صورہ میڈیکل انسٹی چیوٹ اور اسی طرح کے دوسرے کئی اداروں کے قیام کے حوالے سے ان کی خدمات کو فراموش نہیں کیا جاسکتا ہے ۔ اسی طرح مفتی سعید مرحوم نے اسلامک یونیورسٹی قائم کرکے اپنے لئے عوام میں باعزت مقام پیدا کرنے کا ایک احسن قدم اٹھایا ۔ اس یونیورسٹی کے قیام سے ہائر ایجوکیشن کو کافی سہارا ملا ۔ اس کے علاوہ کئی سو بے روزگاروں کے لئے یونیورسٹی روزگار کا بڑا وسیلہ ہے ۔ یونیورسٹی میں تقرریوں کا عمل غیرجانبداری سے انجام دیا جاتا تو اس پر تنقید کرنے والوں کی تعداد بہت کم ہوتی ۔ اس حوالے سے کئی طرح کے تحفظات کا اظہار کیا جاتا ہے ۔ یونیورسٹی میں آج بھی ایک مخصوص طبقے کا پلڑا بھاری ہے ۔ اس عمل نے یونیورسٹی کے وقار کو بہت حد تک ٹھیس پہنچائی ۔ اس کے باوجود یہ بات نظر انداز نہیں کی جاسکتی کہ یونیورسٹی کم ترین مدت میں ایسی خدمات انجام دینے میں کامیاب رہی جو کسی دوسرے ادارے سے ممکن نہ ہوسکا ۔ جدید سہولیات اور طرز تعلیم کے حوالے سے یونیورسٹی اپنے طلبہ کے اندر اعلیٰ مقام رکھتی ہے ۔ آج تک ایسا کوئی بڑا واقعہ پیش نہ آیا جس کی بنیاد پر یونیورسٹی کی اقدار کو کسی قسم کی ٹھیس پہنچنے کا خدشہ ظاہر کیا جائے ۔ بلکہ یونیورسٹی بڑی تیزی سے ترقی کررہی ہے ۔
