انگریزی سے ترجمہ:ڈاکٹر جی ایم بٹ
خشونت سنگھ کانام ہندوستان کے صحافتی ، سیاسی اور سماجی حلقوں میں کافی دیر تک سنا جائے گا ۔ سنگھ صرف ایک قلم کار نہیں بلکہ ایک بڑا دانشور بھی تھا ۔ یہی وجہ ہے کہ ان کے خیالات کا آج تک اظہار کیا جارہا ہے ۔ ان کے اندر یہ خاص صفت پائی جاتی تھی کہ باتوں کو اپنے تک محدود رکھنے کے بجائے بڑی دیانت داری سے ان کا اظہار کرتے تھے ۔ سچائی کا اظہار کرنے میں کبھی کوئی باق محسوس نہیں کی ۔ بحیثیت ایک معزز شہری کے انہوں نے اپنے جاننے والوں کو صحیح مشورے دیا ۔ بلکہ عام لوگوں کو زندگی کی حقیقت اور آنے والے وقت کے تقاضے سمجھنے کے مشوروں سے نوازا۔ حال ہی میں ان کا ایک خاص مضمون سامنے آیا جس میں سنگھ نے زندگی کے حوالے سے اپنے تجربات کا ذکر کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ آدمی بہتر اور اطمینان بخش زندگی گزارنے میں کیسے کامیاب ہوسکتا ہے ۔ آدمی کو کیسے جینا اور کیسے مرنا چاہئے ۔ان باتوں پر ہر کسی کی نظر ہونی چاہئے ۔ان کا کہنا ہے کہ خوش رہنے کے لئے ضروری ہے کہ زندگی کی بنیادی حقیقتوں اور ضرورتوں کو سمجھا جائے ۔ جب ہی خوش رہا جاسکتا ہے کہ کچھ بنیادی چیزیں انسان کو میسر ہوں ۔
1 ۔پہلی اور بنیادی ضرورت صحت ہے ۔ اچھی صحت کے بغیر اچھی زندگی گزارنا ممکن نہیں ہے ۔ مرض کتنا بھی معمولی کیوں نہ ہوں زندگی کی خوشیوں پر اثر انداز ہوتا ہے ۔ صحت مند زندگی ہی خوشیوں کی باعث ہوسکتی ہے ۔ بصورت دیگر پریشانیاں لازمی ہیں ۔
2 ۔ بہتر بینک بیلنس۔امیر کبیر ہونا ضروری نہیں ہے ۔ ایسا نہیں ہے کہ کروڑوں کی بینک بیلنس والے ہی خوش رہتے ہیں ۔ لیکن کنگال ہوکر اطمینان بخش زندگی گزارنا ممکن نہیں ہے ۔ اس قدر سرمایہ موجود ہونا ضورری ہے کہ آدمی اس طرٖ سے مطمئن ہوکر رہے ۔ اتنا سرمایہ ہونا لازمی ہے کہ آدمی روزمرہ کی ضروریات پورا کرسکے ۔ پیٹ بھر کر کھانا اور ساتھ ہی سیر و تفریح کے لئے پیسوں اک موجود ہونا بھی اہم ہے ۔ ایسی چھوٹی چھوٹی چیزوں کو چھوڑ کر زندگی کے مزے حاصل نہیں کئے جاسکتے ہیں ۔ پیسوں کی کمی سماج میں کم تر بناتی ہے ۔ قرض لے لے کر جینا خوشیوں کو چھیننے کا باعث ہوتا ہے ۔
3 ۔ اپنا گھر ہونا ضروری ہے ۔ کرایے کے مکان میں جینا کوئی جینا نہیں ہے ۔ یہاں آدمی کو وہ آزادی اور خوشی حاصل نہیں ہوتی جو اپنے گھر میں ہوتی ہے ۔ پھر یہاں کشادہ صحن اور اضافی زمین میسر ہوتو سونے پر سہاگہ ۔ باغیچے کے اندر درخت اور پودے لگانے میں بڑا مزہ آتا ہے ۔ پھولوں کی کیاریاں بناکر اور سبزہ دار اگاکر آدمی کو لگتا ہے کہ میں ایک بڑا آدمی ہوں ۔ اپنے گھر میں مالکانہ حقوق حاصل ہوتے ہیں تو آدمی خود کو محفوظ محسوس کرتا ہے ۔ بے گھر ہونے کا خوف نہیں ستاتا ہے ۔
4 ۔ اپنے ساتھ رہنے والوں کو نظر انداز نہ کیجئے ۔ انہیں سمجھئے ۔ یار دوستوں اور بیوی بچوں کو پرکھنا ضروری ہے ۔ہر کسی کے بارے میں غلط فہمیاں پالنا آپ کی زندگی پر اثر انداز ہوگا ۔ ان چیزوں سے پرہیز کیجئے ۔
5۔ دوسرے کے مقابلے میں آگے بڑھنا ضروری ہے ۔ جتنی ترقی ملے اتنا آدمی اندر سے خوش ہونے لگتا ہے ۔ زیادہ پیسے کمانے کی کوشش کیجئے اور شہرت حاصل ہونے کے لئے جدوجہد کیجئے ۔ یہ دو چیزیں آپ کو کم تر ہونے کے احساس سے بچاسکتی ہیں ۔ دوسروں کے ساتھ تنگ دائروں میں رہنے کے بجائے وسیع دنیا میں پھیلنے کی کوشش کیجئے ۔ پھر دیکھئے زندگی میں کس قدر مزہ ہے ۔
6 ۔ خود کو مزاق بننے نہ دیجئے ۔ دوسرے آپ کو کھلونا بنائیں تو ظاہر سی بات ہے کہ آپ کے اندر خود اعتمادی ختم نہیں ہوگی ۔ ایسے لوگوں کے ساتھ جینے کے بجائے ان دائروں سے نکلنا بہتر ہے ۔ پھر اطمینان سے آگے بڑھنے کی کوشش کرنا ضروری ہے ۔ یہ چیز خوشی دے گی ۔
7 ۔ اپنے لئے Hobby تلاش کرنا ضروری ہے ۔ باغبانی ، کھیل کود ، لکھنا پڑھنا اور اسی طرح کی دوسری مشغولیات میں خود کو مصروف رکھنے سے آدمی پریشانیوں میں پڑنے سے بچ جاتا ہے ۔ مطالعہ آدمی
کا اچھا سہارا بن سکتا ہے ۔ اس دوران ضروری ہے کہ سارا وقت فضول میں ضایع نہ کیا جائے ۔ وقت کو بہتر طریقے سے خرچ کرنا اور منافع بخش بنانا ضروری ہے ۔
8 ۔ ہر صبح و شام کوخود کو سکون بہم پہنچانا ضروری ہے ۔ اپنے دماغ کو تمام پریشانیوں سے آزاد کرکے روحانی سکون حاصل کیجئے ۔ اس کے بعد اپنا پروگرام ترتیب دیجئے ۔ زندگی کو نظم وضبط کا پابند بنالیجئے ۔
9 ۔ شرارتی اور چڑچڑا پن جس کی زندگی میں ہوگا وہ خود خوش رہے گا نہ دوسرے اس سے خوش ہونگے ۔ دوسرے آپ سے زیادتی کریں تو خود کو اس کے ساتھ مت الجھائے ۔ اطمینان رکھئے کہ ایسی چیزوں کو نظر انداز کرنا بہتر ہے ۔ ورنہ خوشیاں ماند پڑجائیں گی ۔
10 گزرے وقت پر پچھتانا اور آہیں بھرنا ہرگز فائدہ مند نہیں ہوگا ۔ جو گزری جیسے بھی گزری اسے جانے دیجئے ۔ اس پر سوچنے اور مزید وقت ضایع کرنے سے کچھ نہ ہوگا ۔ آنے والے وقت کے بارے میں سوچ بچار کیجئے ۔ جو وقت بچا ہے اس کا فائدہ ٹھانے کی کوشش کیجئے ۔ آنے والے وقت سے خوشیاں تلاش کیجئے ۔
یہ چند باتیں زندگی کا اصل راز ہیں اور ان سے ہی زندگی کو خوش کن بنایا جاسکتا ہے ۔
