تحریر:عادل قریشی
جموں کشمیر پولیس کئی محاذوں پر مصروف ہے ۔ اس حوالے سے ایک بڑا چیلنج منشیاتی دہشت گردی ہے جس کے خلاف پولیس تازہ کاروائیوں میں مصروف ہے ۔ خطے میں پاکستان کی پشت پناہی سے چلنے والی دراندازی کا جائزہ لیا جائے تو اس کے پاس منظر میں کئی ایسے گروہ سامنے آئے ہیں جن کا غیر قانونی سرگرمیوں کے ساتھ تعلق رہاہے ۔ پولیس نے اپنے طور ایسے سرگرمیوں کو ختم کرنے کی سخت کوششیں کیں ۔ اصل میں ان طریقوں سے دہشت گردوں کی مالی مدد کی جاتی ہے ۔ منشیات پر قابو اس تناظر میں سیکورٹی فورسز کی ترجیحات میں شامل ہے ۔ جموں کشمیر پولیس نے ایسے ہر ماڈیول کو تہس نہس کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو اس طرح کی سرگرمیوں میں ملوث نظر آئے ۔ خاص طور سے دہشت گردی کے مددگار ایسے گروہوں کو کسی بھی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا ۔ ایسے گروہوں کے خلاف پہلے ہی کاروائیاں کی جارہی ہیں ۔ پولیس دوسرے سیکورٹی اداروں سے مل کر ایسے عناصر کے خلاف اطلاعات جمع کرتی ہے ۔ پھر ایسے اشخاص یا گروہوں کے خلاف کاروائی کرکے انہیں پکڑ لیا جاتا ہے ۔ تحقیق میں خاص طور سے اس بات پر توجہ مرکوز کی جاتی ہے کہ ایسے دھندے چلانے والوں کا کہیں دہشت گردوں کے ساتھ کوئی تعلق تو نہیں ۔ ایسی اطلاع مل جائے تو انہیں کسی بھی صورت میں بخشا نہیں جاتا ہے ۔ یہ کاروائی ایک وسیع آپریشن کا حصہ ہے جس کا مقصد دہشت گردوں کو مالی امداد روکنا ہے ۔ پولیس ایسے کئی ماڈیول تباہ کرنے میں کامیاب ہوئی ۔ بلکہ دہشت گردی پر کسی حد تک مکمل کنٹرول حاصل کیا جاچکا ہے ۔ اس کے باوجود منشیات کا کاروبار اور دوسری ایسی سرگرمیوں کو مکمل طور ختم کرنے کی ضرورت ہے ۔ یوٹی میں منشیات کے معمولی کاروبار کو بھی ختم کرنا ہوگا ۔ یہ اس لئے ضروری ہے کہ منشیات کے اس کاروبار کا دہشت گرد انہ سرگرمیوں کے ساتھ براہ راست تعلق ہے ۔ منشیات کا کاروبار ان کی سرگرمیوں کی مالی مددکرنے کا موجب ہے ۔ روایتی مالی امداد کے طریقے اب ممکن نہیں رہے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ اب منشیات کے ذریعے مالی سہولیات حاصل کی جارہی ہیں ۔ ایسی سہولیات کا سراغ لگانا بڑا مشکل ہوتا ہے ۔ اس کے لئے منشیات کی کاشت کی جاتی ہے ۔ منشیات حاصل کرکے اس کو فروخت کیا جاتا ہے اور آمدنی کا بڑا حصہ دہشت گرد سرگرمیوں پر خرچ کیا جاتا ہے ۔
پچھلے دنوں NIA کیسوں کے لئے قائم عدالت نے منشیات سے وابستہ ایک گروہ کو ملک دشمن قرار دیا ۔ اس گروہ کے بارے میں کہا گیا کہ لشکر طیبہ اور حزب المجاہدین کے ساتھ مل کر سرحد کے آر پار منشیات اسمگل کرتا تھا ۔ اس بار میں معلوم ہوا تھا کہ پولیس نے اس گروہ کا پردہ فاش کرکے اس کی سرگرمیوں کو تہس نہس کیا ۔ منشیات کو سرحد پار سے لاکر یہاں فروخت کیا جاتا تھا ۔ بعد میں یہی پیسے لشکر اور حزب کی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لئے استعمال کئے جاتے تھے ۔ پچھلے ہفتے ایسے ہی ایک اسمگلر کو دہلی سے گرفتار کیا گیا ۔ گرفتار کئے گئے شخص کا نام محمد جاوید بتایا جاتا ہے ۔ اس کے خلاف پونچھ کی ایک پولیس اسٹیشن میں کیس درج کیا گیا تھا ۔یہاں کئی مہینے پہلے ایک واقع اس وقت پیش آیا جب سرحد پر تعینات سکھ انفنٹری کے جوانوں نے کچھ دراندازوں کو گرفتار کیا ۔ ان کے ذریعے جاوید کی سرگرمیوں کا پردہ فاش ہوا ۔ مختلف سطحوں پر تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ پاکستان اب منشیات کو بطور ایک ہتھیار کے استعمال کررہا ہے اور اس کے ذریعے دہشت گردانہ سرگرمیوں کو فروغ دیا جارہاہے ۔
