تحریر :غلام حسن سوپور
ایک صاحب نے اپنے ہی ایک رشتہ دار سے دلال کے ذریعہ ایک کنال زمین خریدی , دلال دونوں کا رشہ دار تھا اور دونوں سے دلالی نہ لینے کا اس بناہ پر واعدہ کیا اور قسم کھائی , ایک دن زمین فروخت کرنے والا رشتہ دار دوڑے دوڑے صبح صبح ایک اور شخص کو ساتھ لیکر اس رشتہ دار کے گھر آیا جس نے زمیں خریدی تھی ‘ “کہا میرے عزیز بھائی یہاں سے جاتے ہی جب سودا طے ہوا تھا , امی جان آستانہ کے نذیک چکر کھا کر گر پڑی , آس کی حالت بہت بگڑ گئ ہم نے اسے جلدی جلدی اسپتال لیا اور علاج کرایا ابھی بھی اسکی طبیت بہت خراب ہے , دراصل جب ہم نے آپ کو زمین فروخت کی اور جس دلال کو ہم ساتھ لائے تھے اس نے میری امی جان سے کہا آپ زائد از دو لاکھ روپیہ رقم کی جھوٹی قسم آمنے سامنے کھا کر کہیں میں نے زمین دلال کو اتنے میں فروخت کی , بعد میں ہم دونوں یہ زائد رقم آپس میں بانٹ کھایئں گے , امی جان نے ایسا ہی کیا تو یہاں سے جاتے وقت آستانہ کے نذیک چکر کھا کر گر پڑی اور بدسطور اس کی حالت خراب ہے , اس لئے ہم آپ سے معافی کی درخواست لے کر آئیے ہیں اور آپ باقی زائد رقم دلال سے واپس لیں, ہم نے آپ کے ساتھ دوکھ اور غداری کی ہے ۔ہم نے جھو ٹی قسم کھائی ہے آپ ہمیں بخش دیں ” ۔
اس پر زمین خریدنے والے شخص نے کہا , آپ دونوں میرے رشتہ دار ہیں میں نے آپ دونوں پر بھروسہ کیا اور آپ کی کھائی ہوئی قسم پر توکل کرکے النبی صلعم پر ایمان برابر قائم رکھا اگر میں زرا برابر شک میں پڑجاتا تو میں بے ایمان ہوجاتا اور آخرت میں نبی صلعم کی شفاعت سے محروم ہوجاتا ۔میں رقم ادا کرچکا ہوں, البنی صلعم جانیں اور آپ جانیں ۔ اس پر زمین فروخت کرنے والے رشتہ دار کی مایوسی ہوئی اور غصہ ہوکر چل پڑا ۔
جب دلال نے معملہ کی نذاکت پھانپ لی اس نے حج کیلئے فارم بھر دیا ٹکٹ ملی دلال حج کو چلا گیا سفید جبہ پہن کر دلال نے دھڑا دھڑ فوٹو رونہ کیے پھر دھوم سے واپس آگیا , واپس آکر گھر میں بڑی بے آرامی ہوئی, پریشانی ہوئی سکون ختم ہوا , بچے روگردان اور نافرمان ہوئے , بیمار داری کا سامنا ہوا , آج تک تین مکانوں کو بدلا پھر بھی سکون نہ ہوا , برادری میں پائی عزت ختم ہوئی سب لوگ دلال کو بے سکون آوارہ اور گرے ہوئے نظروں سے دیکھکر عبرت حاصل کررہے ہیں ۔ کہانی جاری ہے اینڈ ہونا باقی ہے , واقع ایک حقیقت ہے ۔