• Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper
پیر, مئی ۱۲, ۲۰۲۵
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
Home اداریہ

عید سے پہلے پھر مہنگائی

Online Editor by Online Editor
2022-04-30
in اداریہ
A A
FacebookTwitterWhatsappEmail

عید کی آمد کے ساتھ ہی تجارتی طبقے نے لوگوں کا استحصال کرنا شروع کیا ہے ۔ کئی علاقوں سے اطلاع ہے کہ انتظامیہ نے مارکٹ چیکنگ کے دوران دکانداروں سے سرکاری نرخ نامے پر عمل کرنے کی ہدایت کی ۔ لیکن ہدایات پر مبینہ طور عمل نہیں کیا جارہاہے ۔ یہ جان کر افسوس ہورہاہے کہ قصایوں کے علاوہ مرغ فروش گراں بازاری سے کام لے رہے ہیں ۔ سرکار کی طرف سے مرغوں کی جو ریٹ مقرر کی گئی ہے بالائے طاق رکھ کر اضافی قیمت وصول کی جارہی ہے ۔ لوگوں کے اعتراض کو کوئی اہمیت نہیں دی جاتی ہے ۔ بلکہ کئی جگہوں سے معلوم ہوا ہے کہ خریداروں کی بے عزتی کی جاتی ہے ۔ سرکار نے کئی بازاروں میں مرغ بھیج کر کم ریٹ پر فروخت کئے ۔ لیکن حسب معمول یہ مرغ لوگوں کے معیار پرپورا نہیں اترتے ۔ یہی وجہ ہے کہ دکاندار من مانی سے کام لے رہے ہیں ۔ اسی طرح بیکری والوں نے ابھی سے لوٹ کھسوٹ کا بازار گرم کیا ہوا ہے ۔ ان کے لئے جیسے کوئی سرکاری قانون بنا ہی نہیں ہے ۔ پچھلے کئی سالوں بلکہ کئی دہائیوں سے شکایت کی جارہی ہے ک قصائی اور نانوائی خاص کر بیکری بنانے والے بڑے پیمانے پر لوگوں کا استحصال کررہے ہیں ۔ اس حوالے سے اونچی دکان والوں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ حد سے زیادہ ریٹ وصول کرنے کے علاوہ بڑی ناقص روٹیاں پیک کرکے رکھتے ہیں اور لوگوں کو فروخت کرتے ہیں ۔ کچھ دن پہلے معلوم ہوا کہ بعض دکاندار خریداروں کا رش ہونے کے پیش نظر آٹا ہاتھوں کے بجائے پیروں سے گوندتے ہیں ۔ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ان کے یہاں کس قدر روگردانی اور من مانی پائی جاتی ہے ۔ ایک تو یہ لوگ ایسے موقعے پر لاکھوں روپے کا منافع کماتے ہیں ۔ دوسری طرف لوگوں کی توہین کرکے انہیں گندی اشیا خریدنے پر مجبور کرتے ہیں ۔ یہاں کچھ لوگوں کی بات کرکے یہ اندازہ لگانا گلط ہے ک یہی دوچار طبقے لوگوں کی کھال اتارکر اپنے لئے روزی روٹی تیار کرتے ہیں ۔ ہر طبقے تو یہی روش اختیار کئے ہوئے ہے ۔ درزی ، حجام ، جوتے فروخت کرنے والے اور سب سے بڑھ کر دوا فروش لوگوں کا خون چوسنے کے ماہر بتائے جاتے ہیں ۔ سب ہی ایک ہی سوچ کے مالک ہیں ۔ جس کو بھی موقعہ ملتا ہے عام شہریوں کا خون چوستا ہے ۔
عید کے موقعے پر بڑے پیمانے پر خریداری کی جاتی ہے ۔اس طرح کی خریداری کے موقعے پر دکاندار کم قیمت پر اور چھوٹ دے کر اپنی اشیا فروخت کرتے ہیں ۔ زیادہ مال بکنے کے پس منظر میں کم منافع وصول کیا جاتا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ گاہک مل جائیں ۔کشمیر میں ایسا نہیں ہوتا بلکہ اس کے برعکس ہوتا ہے ۔ یہاں کم مال فروخت کرکے زیادہ سے زیادہ منافع کمانے کی کوشش کی جاتی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں لوگ راتوں رات امیر اور سرمایہ دار بن جاتے ہیں ۔ یہ صحیح ہے کہ پورے ملک میں اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے اور سلسلہ ابھی تک جاری ہے ۔ لیکن سرکاری تخمینوں کے مطابق ریٹ میں تین فیصد کے آس پاس ہی اضافہ ہوا ہے ۔ کشمیر میں پچاس فیصد سے زیادہ اضافہ بتایا جاتا ہے ۔ ادویات پچھلے سال کے مقابلے میں ڈیڑھ گنا اضافے کی قیمت پر فروخت کی جاتی ہیں ۔ یہی حالت دوسریا شیا کی بھی ہے ۔ اس وجہ سے غریب لوگ سخت مشکلات کا شکار ہیں ۔ لوگ سبزی خریدنے بازار جاتے ہیں ۔ لیکن وہاں قیمتوں کی حالت دیکھ کر خالی ہاتھ واپس لوٹ جاتے ہیں ۔عید کے موقعے پر بچوں کے لئے پوشاکیں خریدی جاتی ہیں ۔ بچوں کے لئے بڑے پیمانے پر شاپنگ کی جاتی ہے ۔ اس حوالے سے کہا جاتا ہے کہ کوئی سوٹ زار دو ہزار روپے سے کم قیمت میں بکتا ہی نہیں ہے ۔ اس وجہ سے غریب لوگ سخت پریشانیوں سے دوچار ہیں ۔ سرکار بھی ایسے موقعے پر عام لوگوں کا سہارا بننے کے بجائے تجارتی طبقے کی ہی حمایت کرتی ہے ۔ دکھاوے کے لئے دو چار دودھ فروشوں یا دوائیں بھیجنے والوں کو جرمانہ کرتی ہے ۔ دس بیس کلو دودھ ضایع کرکے اس کے ویڈیو وائرل کرائے جاتے ہیں ۔لیکن عملی صورتحال یہ ہے کہ مہنگائی عروج کو پہنچ چکی ہے اور مارکیٹ پر کوئی نظر رکھے ہوئے نہیں ہے ۔ قصائی اپنی مرضی سے گوشت فروخت کرتے ہیں ۔ بیکری والے دو دوہاتھ لوگوں کو لوٹتے ہیں ۔ اسی طرح دوسرے دکاندار بھی مال کمانے میں لگے ہوئے ہیں ۔ پتہ نہیں یہ سلسلہ کب تک جاری رہے گا ۔ ہمارے لئے یہ بات سوہان روح بنی ہوئی ہے ۔ سب سے افسوس اس بات پر ہے کہ مارکیٹ کو قابو میں کرنے کا کوئی پروگرام نہیں ہے ۔ سرکاری اہلکار بڑے پیمانے پر متحرک ہوکریہ کام انجام نہ دے سکیں تو عام لوگ مصائب سے دوچار رہیں گے ۔

Online Editor
Online Editor
ShareTweetSendSend
Previous Post

کشمیر میں یوم القدس کے موقعے پر ریلیاں بر آمد

Next Post

تعلیم ہے اس دور میں امراض ملت کی دوا

Online Editor

Online Editor

Related Posts

موسمیاتی چیلنجز اور حکومتی تیاریاں

2024-12-25

خالی ٹریجریاں

2024-12-11

بغیر آب کے آبی ٹرانسپورٹ کا خواب

2024-12-10

ایک ہی سرکار کے دو الگ الگ  اجلاس

2024-12-04

پولیس بھرتی کے لئے امتحان

2024-12-03

370 کے علاوہ مسائل اور بھی ہیں

2024-11-30

کانگریس کا اسٹیٹ ہڈ بحال کرنے پر زور

2024-11-28
دس لاکھ حجاج کیلئے حج 2022 کی تمام تر تیاریاں مکمل

حج کمیٹی نے حج 2025 کی دوسری قسط کی ادائیگی کی آخری تاریخ کا اعلان کر دیا

2024-11-28
Next Post
تعلیم ہے اس دور میں امراض ملت کی دوا

تعلیم ہے اس دور میں امراض ملت کی دوا

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan