سیکورٹی حلقوں کا کہنا ہے کہ اس سال اب تک 100 جنگجو مختلف کاروائیوں میں مارے جاچکے ہیں ۔ اس حوالے سے سوموار کو اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے پولیس سربراہ نے دعویٰ کیا کہ سال روان کے صرف چھے مہینوں کے اندر 29 غیر ملکی جنگجووں سمیت ایک سو ملی ٹنٹ مارے جاچکے ہیں ۔اس حوالے سے تفصیل دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مارے گئے ایک سو ملی ٹنٹوں میں 63 کا تعلق لشکر طیبہ سے تھا ۔ یہ پچھلے چھے مہینوں کے دوران عسکری تنظیم کا سب سے زیادہ نقصان ہے ۔ باقی تنظیموں کا بھی اسی طرح کچھ نہ کچھ نقصان ہوا ہے ۔ ملی ٹنٹ مخالف آپریشنوں کے دوران کئی اعلیٰ کمانڈر بھی مارے گئے۔ اس دوران حفاظتی دستوں نے مبینہ طور کئی درجن ملی ٹنٹ حامی اپر گراونڈ کارکنوں کو گرفتار کرکے انہیں مختلف جیلوں میں بند رکھا ۔ ان سرگرمیوں سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ملی ٹنٹ مخالف کاروائیوں کا سلسلہ جاری ہے اور کشمیر میں جاری ملی ٹنسی کو قابو میں کرنے کے لئے بڑے پیمانے پر کوششیں کیا جارہی ہیں ۔ اس حوالے سے دعویٰ کیا جارہاہے کہ سیکورٹی فورسز کو ملی ٹنٹ مخالف کاروائیوں کے دوران عوام کا سپورٹ مل رہا ہے ۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ اب تک کے چھے مہینوں سے بھی کم عرصے کے اندر ایک سو ملی ٹنٹوں کا مارا جاسکا ۔ یہ سیکورٹی فورسز کی بڑی کامیابی مانی جاتی ہے ۔
سیکورٹی فورسز کی طرف سے جنگجو مخالف کاروائیوں کے دوران ایک سو کا آنکڑا پار کرنے کی خبر اس وقت سامنے آئی جب کہ کشمیر میں بہت حد تک کوف و ہراس پایا جاتا ہے ۔ ملی ٹنٹوں نے کئی نان لوکل شہریوں کو ہلاک کرکے دبائو بڑھانے کی کوشش کی ۔ خاص طور سے پنڈت ملازموں کو ہلاک کرکے پر امن ماحول کو تہس نہس کرنے کی کوشش کی گئی ۔ ٹارگٹ کلنگ کے اس طرح کی کاروائیوں سے نہ صرف پنڈتوں کے اندر خوف بڑھادیا گیا بلکہ پورے کشمیر میں ایک عجیب صورتحال نے جنم لیا ۔ اس طرح کی تارگٹ کلنگ ہر شہری کے لئے تشویش کا باعث قرار دی جاتی ہیں ۔ لیفٹنٹ گورنر کا کہنا ہے کہ ملی ٹنٹوں پر دبائو بڑھ جانے اور مایوس ہوجانے کے بعد انہوں نے عام شہریوں کو قتل کرنے کا سلسلہ شروع کیا ۔ اس وجہ سے کشمیری پنڈتوں نے ایک بار پھر کشمیر چھوڑنے کی دھمکی دی ہے ۔ کشمیری پنڈتوں نے پہلی بار سڑکوں پر آکر احتجاج کیا ۔ اگرچہ کشمیر میں بہت کم کشمیری پنڈت رہائش پذیر ہیں ۔ نوے کی دہائی میں جبکہ کشمیر میں جنگجو کاروائیوں میں بڑی تیزی پائی جاتی تھی کشمیری پنڈتوں نے بڑی تعداد میں ہجرت کرکے ملک کے دوسرے شہروں میں رہائش اختیار کی ۔ کئی سال سخت مشکلات میں گزارنے کے بعد سرکار نے ان کی بحالی کے کئی منصوبوں پر کام کرنا شروع کیا ۔ ان کے لئے محفوظ پناہ گاہیں تعمیر کرنے کے علاوہ سرکاری نوکری میں ان کے لئے کوٹا مقرر کیا گیا ۔ پی ایم پیکیج کے تحت انہیں کشمیر میں نوکریاں فراہم کرکے ان کے لئے کشمیر میں رہائش کا راستہ ہموار کیا گیا ۔ اس دوران کچھ درجن کے آس پاس پنڈت خاندان واپس گھروں کو لوٹے ۔ حالیہ دنوں کے دوران چند ایسے ہی ملازموں کو نشانہ بناکر ہلاک کیا گیا ۔ اس وجہ سے پورے کشمیر میں سخت خوف کا ماحول پیدا ہوگیا ۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ ایسی ہلاکتوں میں ملوث بیشتر جنگجووں کو اب تک ہلاک کیا جاچکا ہے ۔ اس کے باوجود کشمیری پنڈت احتجاج جاری رکھے ہوئے ہیں ۔ یہ پنڈت شہری مطالبہ کررہے ہیں کہ امن کا ماحول بحال ہونے تک انہیں واپس آنے پر مجبور نہ کیا جائے ۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ملی ٹنٹوں کے خلاف کاروائی جاری ہے اور بہت جلد کشمیر کو ان سرگرمیوں سے نجات دی جائے گی ۔ اگرچہ ملی ٹنٹوں کا مارنے کا سلسلہ پچھلے تیس پنتیس سالوں سے جاری ہے ۔ کئی بار دعویٰ کیا گیا کہ اگلے چند مہینوں کے اندر کشمیر کو ملی ٹنٹوں سے صاف و پاک کیا جائے گا ۔ لیکن سیکورٹی حلقے یہ ہدف حاصل کرنے میں کامیاب نہ ہوئے ۔ تاہم پچھلے کچھ عرصے سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ملی ٹنٹوں پر سخت دبائو پایا جاتا ہے ۔ نئے جنگجو بھرتی کرنے میں انہیں مشکلات پیش آرہی ہیں ۔ بلکہ ان کے لئے بندوقیں فراہم کرنا ممکن نہیں ہورہاہے ۔ جتنے بھی جنگجو مارے گئے ان سے ملے جنگی سامان سے اندازہ ہورہاہے کہ ان کے پاس ایمونیشن کی کمی ہے ۔ پہلے جنگجووں سے بڑے پیمانے پر جنگی ساز وسامان حاصل کیا جاتا تھا ۔ لیکن اب چند بندوقیں اور کچھ طمنچے ان سے ملتے ہیں ۔ شاید یہی وجہ ہے کہ جنگجووں کو مارنا بہت آسان بن گیا ہے ۔ ملی ٹنٹوں کی دراندازی بھی بہت حد تک روک دی گئی ہے ۔ سرحد پار سے انہیں بہت کم مدد میسر آتی ہے ۔ ان حقایق سے اندازہ لگایا جاتا ہے کہ ملی ٹنٹ کاروائیوں میں بڑے پیمانے پر کمی آسکتی ہے ۔
