• Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper
بدھ, مئی ۱۴, ۲۰۲۵
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
Home اداریہ

غیر حاضر ڈاکٹروں کی برطرفی 

Online Editor by Online Editor
2022-06-22
in اداریہ
A A
FacebookTwitterWhatsappEmail

انتظامیہ نے ایک بڑا قدم اٹھاتے ہوئے مبینہ طور ڈیوٹی سے غیر حاضر رہنے والے 112 ڈاکٹروں کو ان کی نوکری سے برطرف کیا ۔ محکمہ صحت کے سربراہ کا کہنا ہے کہ برطرف کئے گئے ڈاکٹروں کو قبل از وقت خبردار کرکے ڈیوٹی پر واپس آنے کے لئے کہا گیا تھا ۔ لیکن انہوں نے کوئی توجہ نہیں دی ۔ نوٹس کا جواب دیا نہ نوکری پر واپس آگئے ۔ اس کے بعد سرکار نے انہیں برطرف کرنے کا فیصلہ لیا ۔ یہ جرات مندانہ قدم ہے جو صحت سہولیات کو بہتر بنانے کے لئے اٹھایا گیا ہے ۔ ان ڈاکٹروں کے کوائف اگرچہ سامنے نہیں آئے ہیں ۔ تاہم یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ ایسے بیشتر ڈاکٹر اپنا گھربار چھوڑ کر کہیں اور نوکری کررہے ہیں ۔ جہاں انہیں زیادہ تنخواہ ملتی ہے اور دوسری سہولیات بھی ممکن ہے کہ توقع سے بہتر ہوں ۔ وہاں انہوں نے کنٹریکٹ پر دستخط کئے ہیں اور ان کے لئے معاہدہ کی خلاف ورزی ممکن نہیں ۔ اس لئے ڈیوٹی پر واپس آنے سے گریز کیا ۔ حکومت نے جو قدم اٹھایا ہے اندازہ لگایا جاتا ہے کہ ایک طرف خزانہ عامرہ پر بوجھ کم ہوجائے گا ۔ ساتھ ہی صحت عامہ کی سہولیات بہتر بنانے میں مدد ملے گی ۔

ڈاکٹروں کی برطرفی سے پہلے حکومت نے کئی درجن ایسے استاد اور استانیاں برطرف کیں جو کئی دہائیوں سے کشمیر میں موجود نہیں ہیں ۔ وہ اپنی شادی یا کسی دوسری وجہ سے ترک سکونت کرکے دوسرے مقامات پر بسنے کے لئے گئے ہیں ۔ وہاں انہوں نے باضابطہ شہریت اختیار کی ہوئی ہے ۔ اس کے باوجود کشمیر میں ان کی نوکریاں محفوظ تھیں ۔ بلکہ کئی ایک کو مبینہ طور تنخواہ بھی گھر پہنچادی جاتی تھی ۔ حکومت نے ایسے کئی ملازموں کو ان کی نوکریوں سے برطرف کیا ۔ اب اکٹھے ایک سو بارہ ڈاکٹروں کو ان کی نوکریوں سے رخصت کیا گیا ۔ یہ بڑے بدقسمتی ہے کہ انہیں ڈاکٹر بنانے پر قومی سرمایہ کا ایک خاطر خواہ حصہ خرچ کیا گیا ۔ بغیر کسی ذاتی لاگت کے انہیں سرکاری میڈیکل کالجوں میں ٹریننگ دے کر ایک باوقار پوسٹ پر تعینات کیا گیا ۔ لیکن انہوں نے اس کی کوئی قدر نہیں کی اور مزید کمائی کے لالچ میں یہاں سے نکل کر دوسری جگہوں پر نوکری کرنے لگے ۔ انہیں یہ بات یاد نہیں رہی کہ ان کے گھروالوں ، ہمسایوں اور دوسرے کئی سو شہریوں نے ان کے ڈاکٹر بننے پر بڑی خوشی کا اظہار کیا تھا ۔ قوم کے غریب طبقے کو امید تھی کہ یہ ڈاکٹر آگے جاکر ان کے کام آئیں گے ۔ لیکن ایسا نہیں ہوا ۔ مجموعی صورتحال یہ ہے کہ محکمہ صحت کے اندر غریب اور پسماندہ طبقوں کی طرف کوئی خاص توجہ نہیں دی جاتی ہے ۔ یہ محکمہ مکمل طور مفلوج نظر آتا ہے ۔ اس بات کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا کہ آج بھی سرکاری ہسپتالوں میں ہزاروں کی تعداد میں مریض علاج معالجہ کے لئے آتے ہیں ۔ لیکن ان میں سے بیشتر وہ مریض ہیں جنہیں پرائیویٹ ہسپتالوں تک رسائی حاصل نہیں ہے ۔ ایسے مریضوں کو معمولی ٹیسٹ کرانے کے لئے کئی کئی چکر لگانے پڑتے ہیں ۔ چوتھے درجے کے ملازموں کی منت سماجت کرنا پڑتی ہے ۔ لائنوں میں کئی کئی گھنٹے کھڑا رہنا پڑتا ہے ۔ سینئر ڈاکٹروں سے ان کو کوئی مشورہ نہیں ملتا ہے ۔ یہاں تک کہ تھک ہارکر ایسے مریض وقت سے پہلے موت کا شکار ہوجاتے ہیں ۔ یہاں ہسپتالوں میں کئی بار تیمار داروں نے توڑ پھوڑ کی اور الزام لگایا کہ ان کے مریض ڈاکٹروں کی لاپرواہی کی وجہ سے موت کا شکار بن گئے ۔ ضروری نہیں کہ ہر مرنے والا مریض ڈاکٹروں کی عدم توجہی کی وجہ سے مرگیا ہو۔ لیکن ایسے سارے الزامات مسترد بھی نہیں کئے جاسکتے ہیں ۔ یہ دیکھنا اور اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ مریضوں کو اللہ کے رحم و کرم پر چھوڑ کر ڈاکٹر اور دوسرا طبی عملہ موج مستیوں میں مگن ہوتا ہے ۔ اس دوران سرکار ایک سو بارہ ڈاکٹروں کو بیک جنبش قلم ان کی نوکریوں سے برطرف کیا ۔ اتنا ہی کافی نہیں ۔ بلکہ صحت عامہ کے اداروں کو راہ راست پر لانے کی ضرورت ہے ۔ ہمارے لئے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ اکثر مریض اپنی جائیداد فروخت کرکے دوسری ریاستوں کے پرائیویٹ ہسپتالوں میں جاکر علاج کراتے ہیں ۔ یہ مریض واپس آکر وہاں کے عملے کی تعریف کرتے ہیں ۔ اس کے باوجود ہمارے ڈاکٹر اور دوسرے ملازمین ٹس سے مس نہیں ہوتے ۔ سرکاری ہسپتالوں کا نطام بہت پہلے سے افرا تفری کا شکار ہے ۔ بڑے بڑے ہسپتالوں میں رشوت اور سفارشوں کا مضبوط سسٹم پایا جاتا ہے ۔ کئی ہسپتالوں میں سینئر ڈاکٹر او پی ڈی میں آنا اپنی شان کے خلاف سمجھتے ہیں ۔ آپریشن تھیٹروں میں ان کا آنا ان کے منصب سے زیادتی سمجھی جاتی ہے ۔ خود کو مسیحا کہلانے والے یہ نام نہاد ڈاکٹر پورے طبی نظام کے لئے کلنک کا ایک داغ بنے ہوئے ہیں ۔ ڈاکٹروں کی برطرفی کافی نہیں ۔ بلکہ نظام کو درست کرنے کی ضرورت ہے ۔ امید ہے کہ اس طرف توجہ دی جائے گی ۔تاکہ غریبوں کا بھلا ہو۔

Online Editor
Online Editor
ShareTweetSendSend
Previous Post

صدارتی انتخاب میں دروپدی مرموہوں گی این ڈی اے کی امیدوار

Next Post

ہمارے معاشرے میں جہیز کی لعنت

Online Editor

Online Editor

Related Posts

موسمیاتی چیلنجز اور حکومتی تیاریاں

2024-12-25

خالی ٹریجریاں

2024-12-11

بغیر آب کے آبی ٹرانسپورٹ کا خواب

2024-12-10

ایک ہی سرکار کے دو الگ الگ  اجلاس

2024-12-04

پولیس بھرتی کے لئے امتحان

2024-12-03

370 کے علاوہ مسائل اور بھی ہیں

2024-11-30

کانگریس کا اسٹیٹ ہڈ بحال کرنے پر زور

2024-11-28
دس لاکھ حجاج کیلئے حج 2022 کی تمام تر تیاریاں مکمل

حج کمیٹی نے حج 2025 کی دوسری قسط کی ادائیگی کی آخری تاریخ کا اعلان کر دیا

2024-11-28
Next Post
ہمارے معاشرے میں جہیز کی لعنت

ہمارے معاشرے میں جہیز کی لعنت

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan