• Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper
ہفتہ, مئی ۱۰, ۲۰۲۵
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
Home اداریہ

پرائیویٹ اسکولوں پر کریک ڈاون

Online Editor by Online Editor
2022-06-25
in اداریہ
A A
FacebookTwitterWhatsappEmail

بڈگام انتظامیہ کی طرف سے کئی پرائیویٹ اسکولوں کو اپنا کام کاج بند کرکے طلبا کو سرکاری اسکولوں میں بھیجنے کے احکامات سے سخت ہلچل پیداہوگئی ہے ۔ اس سے عوامی حلقوں میں بھی سخت تشویش پائی جاتی ہے ۔ یہ نجی اسکول مبینہ طور سرکاری یا کاہچرائی اراضی پر ناجائز قبضہ کرکے تعمیر کئے گئے ہیں ۔ جنوبی کشمیر سے اطلاع ہے کہ ایک ایسی فہرست تیارکی جارہی ہے جس میں کئی درجن ایسے اسکولوں کی نشاندہی ہوگی جو غیر قانونی طور بنائی گئی عمارات میں کام جاری رکھے ہوئے ہیں ۔ ایسے اسکولوں کے خلاف بھی جلد ہی کاروائی کئے جانے کا اندیشہ ہے ۔نجی اسکولوں کے مالکان کے نام نوٹس جاری کرکے انہیں اسکول بند کرکے بچوں کو نزدیکی سرکاری اسکولوں میں درج کرانے کے احکامات دئے گئے ہیں ۔ ایسے طلبا کے والدین میں سخت تشویش پائی جاتی ہے ۔ معلوم ہوا ہے کہ نشاندہی کئے گئے اسکولوں کے مالکان سرکاری احکامات پر عمل درآمد کرنے سے بچنے کے لئے تگ و دو کررہے ہیں ۔ لیکن تاحال انہیں کوئی کامیابی نہیں ملی ہے ۔ اس وجہ سے ان میں سخت تشویش پائی جاتی ہے ۔
نجی اسکولوں کو بند کرانے کے احکامات سے متعلق کئی طرح کی چہ مے گوئیاں کی جارہی ہیں ۔ یاد رہے کہ اس سے پہلے مرکزی سرکار نے ایسے تمام اسکولوں کو بند کرانے کے احکامات دئے جو کالعدم جماعت اسلامی سے منسلک رہے ادارے فلاح عام ٹرسٹ سے منسلک ہیں ۔ 2019 میں اٹھائے گئے اقدامات کے حوالے سے جن حلقوں کے خلاف کاروائی کی گئی ان میں جماعت اسلامی کا نام سرفہرست ہے ۔ تاہم پچھلے تین سالوں کے دوران فلاح عام ٹرسٹ کو نظر انداز کرتے ہوئے وابستہ اسکولوں کو کام جاری رکھنے دیا گیا ۔ اب اچانک اس پالیسی کو ترک کرکے فلاح عام ٹرسٹ سے منسلک اسکولوں کو بستر بوریا لپیٹنے کے لئے کہا گیا ۔ اندازہ تھا کہ اس طرح سے سوا سو اسکول متاثر ہونگے اور کئی ہزار طلبا پریشانیوں سے دوچار ہوسکتے ہیں ۔ تاہم یہ اندیشے غلط ثابت ہوئے اور جموں کشمیر اسکولی بورڈ کی طرف سے وضاحت کی گئی کہ فلاح عام ٹرسٹ سے منسلک اسکولوں کی تعداد ایک درجن سے بھی کم ہے اور یہاں زیر تعلیم طلبا دوسرے اسکولوں میں درج ہوکر اپنی تعلیم جاری رکھ سکتے ہیں ۔ تاہم اساتذہ کے حوالے سے کہا گیا کہ سرکار ان کی کوئی مدد نہیں کرسکتی ۔ یہ آنجہانی گورنر جگ موہن کی اس پالیسی کے خلاف ہے جس کے تحت انہوں نے فلاح عام ٹرسٹ کے کئی سو اسکول بند کرکے وہاں تعینات اساتذہ کو سرکاری نوکری دینے کی پہل کی تھی ۔ اب کی بار سرکار نے ایسا کرنے سے انکار کیا ہے ۔ اس کے فوراََ بعد ایسے نجی اسکول بند کرانے کے احکامات دئے گئے جو کاہچرائی یا سرکاری اراضی پر تعمیر کی گئی عمارات میں کام کررہے ہیں ۔ ناجائز طریقے سے تعمیر کی گئی عمارات میں چلائے جانے والے ایسے اسکولوں کے لئے جواز فراہم کرنا صحیح نہیں ہے ۔ تاہم یہ بات نظر انداز نہیں کی جاسکتی کہ ان ناجائز اسکولوں کو کام کرتے ہوئے کئی سال گزر چکے ہیں ۔ یہ محکمہ تعلیم کی طرف سے رجسٹر شدہ اسکول ہیں ۔ کسی بھی اسکول کو رجسٹریشن فراہم کرنے سے پہلے ریونیو پیپرس کا جائزہ لینا ہوتا ہے ۔ محکمہ تعلیم اس کے لئے ایک کمیٹی کا تعین کرتا ہے ۔ یہ کمیٹی محکمے کے سینئر افسران پر مشتمل ہوتی ہے ۔ پھر کمیٹی ممبران کو جن بنیادی ضروریات کا جائزہ لینے کے لئے کہا جاتا ہے ان میں اراضی کے ریونیو پیپر بھی شامل ہیں ۔ ایسا نہ کرکے بڑا جرم محکمے کی طرف سے کیا گیا ہے ۔ جب ہی ایسے اسکولوں کو کام کرنے کی اجازت دی گئی ہے ۔ اس کے علاوہ یہ بات بھی بڑی اہم ہے کہ کاہچرائی اور اسٹیٹ لینڈ پر زیادہ تر اوقاف اسلامیہ کی عمارات بنائی گئی ہیں ۔ یہ عمارات کسی شخص یا اشخاص کی نجی ملکیت نہیں بلکہ پبلک پراپرٹی ہے ۔ پبلک پراپرٹی کو ناجائز تعمیرات کی فہرست میں لانا صحیح نہیں ہے ۔ ایسے عوامی ادارے حکومت کے پسندیدہ ادارے رہے ہیں اور انہیں استعمال کرکے عوام میں اپنے لئے جگہ تلاش کرنے کی کئی بار کوششیں کی گئیں ۔ بلکہ آج بھی جہاں پنج یا سرپنج موجود نہیں انہی اداروں کو چلانے والے اشخاص سے سرکار مدد لے کر اپنے کئی پروگرام چلاتی ہے ۔ گرام سبھا یا میڈیکل کیمپ چلانے ہوں ۔ کسی سرکاری شخصیت کا دوردراز علاقوں کا دورہ کرنا ہو ۔ یا کسی سفیر وغیرہ کے استقبال کے انتظامات کرانے ہوں تو اوقاف ممبران کی مدد لی جاتی ہے ۔ اب اچانک ان کے خلاف کریک ڈاون کرکے انہیں ایسے اداروں وک بند کرانے کے احکامات دئے جارہے ہیں ۔ اس سے ان حلقوں میں تشویش پیدا ہوگئی ہے ۔ صاحب ثروت لوگوں کے لئے بہتر اسکول تلاش کرنا مشکل نہیں ۔ تام ایسے غریب عوام جن کے بچے پبلک اسکولوں میں درج ہیں اپنے بچوں کے مستقبل کے حوالے سے فکر مند بتائے جاتے ہیں ۔

Online Editor
Online Editor
ShareTweetSendSend
Previous Post

مرکزی وزیر نے شرد پوار کو دھمکی دی: سنجے راوت

Next Post

یہاں ترقی کو راستہ نہیں ملتا

Online Editor

Online Editor

Related Posts

موسمیاتی چیلنجز اور حکومتی تیاریاں

2024-12-25

خالی ٹریجریاں

2024-12-11

بغیر آب کے آبی ٹرانسپورٹ کا خواب

2024-12-10

ایک ہی سرکار کے دو الگ الگ  اجلاس

2024-12-04

پولیس بھرتی کے لئے امتحان

2024-12-03

370 کے علاوہ مسائل اور بھی ہیں

2024-11-30

کانگریس کا اسٹیٹ ہڈ بحال کرنے پر زور

2024-11-28
دس لاکھ حجاج کیلئے حج 2022 کی تمام تر تیاریاں مکمل

حج کمیٹی نے حج 2025 کی دوسری قسط کی ادائیگی کی آخری تاریخ کا اعلان کر دیا

2024-11-28
Next Post
یہاں ترقی کو راستہ نہیں ملتا

یہاں ترقی کو راستہ نہیں ملتا

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan