میوہ صنعت سے وابستہ افراد نے لیفٹنٹ گورنر کا شکریہ کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ ان کی ہدایات پر عمل کیا جائے ۔ ایل جی منوج سنہا نے اتوار کو ہدایت دی کہ میووں سے بھری ٹرکوں کے نقل وحرکت میں کسی قسم کی رکاوٹ نہ ڈالی جائے ۔ انہوں نے نیشنل ہائی وے پر تعینات پولیس افسران کو ہر صورت میں میوہ ٹرکوں کو آگے بڑھنے اور روکنے سے احتراز کرنے کا حکم دیا ۔ اس حکم کے آتے ہی کہا جاتا ہے کہ میوہ ٹرکوں کے نقل وحمل میں کافی سہولت آگئی ہے ۔ سوپور میوہ منڈی کے یونین پریذیڈنٹ نے اس بات پر ایل جی کا شکریہ کیا کہ انہوں نے بروقت مداخلت کرتے ہوئے میوہ ٹرکوں کو درپیش مشکلات سے نجات دلائی ۔ ایل جی کی طرف سے دی گئی ہدایات سے پہلے سوپور میں میوہ صنعت سے وابستہ تاجروں نے الزام لگایا تھا کہ جموں سرینگر شاہرہ پر میوہ جات سے بھری ٹرکوں کے آگے بڑھنے میں مشکلات پیدا کی جارہی ہیں ۔ انہوں نے احتجاج کرتے ہوئے اس بات پر سخت افسوس کا اظہار کیا تھا کہ میوہ ٹرکوں کو مختلف جگہوں پر کئی کئی گھنٹے روک کر ان کے آگے جانے میں وقت ضایع کیا جاتا ہے ۔ اس وجہ سے سخت گرمی کی وجہ سے میوے سڑکر خراب ہوتے ہیں اور میوہ مالکان کو کئی لاکھ روپے کا روزانہ نقصان اٹھانا پڑتا ہے ۔ بعد میں لیفٹنٹ گورنر نے اس معاملے میں مداخلت کرتے ہوئے ہدایت دی کہ میوہ ٹرکوں کے چلنے میں کسی طرح کی رکاوٹ نہ ڈالی جائے ۔ اب متاثرین کا کہنا ہے کہ ان احکامات کے بعد انہیں کافی سہولیات میسر آئی ہیں اور میوہ ٹرکوں کے نقل وحرکت میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی جاتی ہے ۔ ایل جی کی تعریف کرتے ہوئے انہوں نے امید ظاہر کی کہ ان کے احکامات کا ہر صورت میں نفاذ عمل میں لایا جائے گا ۔ تاکہ میوہ جات کو مختلف بازاروں تک پہنچانے میں کوئی دقت پیش نہ آئے ۔ حکومت کے ان اقدامات کی تعریف کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میو صنعت سے وابستہ افراد کو انتظامیہ پر بھروسہ ہے اور امید کرتے ہیں کہ میوہ صنعت کے لئے بلاوجہ مشکلات پیدا نہ کی جائیں ۔
اس وقت جموں کشمیر میں سرکار امرناتھ یاترا کے ساتھ لگی ہوئی ہے ۔ یاتریوں کے حفاظت ان کی اولین ترجیح ہے ۔ سرکار کو معلوم ہوا ہے کہ کئی جنگجو عناصر یاتریوں پر حملہ کرنے کا منصوبے بنارہے ہیں ۔ ایسے عناصر میں کئی افراد کو مبینہ طور ہلاک یا گرفتار کیا گیا ہے ۔ تاہم حکومت یاتریوں کی حفاظت کو ممکن بنانے کے لئے ہر طرح کے اقدامات کررہی ہے ۔ جہاں بڑی تعداد میں سیکورٹی فورسز کو تعینات کیا گیا ہے وہاں لوگوں اور ٹریفک کے نقل وحمل پر بھی وقفے وقفے سے پابندی لگائی جاتی ہے ۔ اس دوران ہائی وے پر گاڑیوں کو روک کر یاترا کے لئے آئے مسافروں کے آگے بڑھنے تک دوسری تمام گاڑیوں کو روکا جاتا ہے ۔ اس احتیاط کی وجہ سے میووں سے بھری ٹرکوں کو بھی کئی مقامات پر روکا جاتا رہاہے ۔ ادھر موسم میں شدت کی گرمی پانے کی وجہ سے میوہ جات کو شدید نقصان پہنچنے کی اطلاعات ہیں ۔ موجودہ مرحلے پر جو میوے باہر کی ریاستوں میں لئے جاتے ہیں وہ بڑے نازک میوے ہیں ۔ آلو بخارے ، آڑواور اسی قسم کے دورسے میووں کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ جتنی جلدی بازار میں پہنچائے جائیں اتنی قیمت زیادہ مل پاتی ہے ۔ بصورت دیگر ان کا بڑا حصہ سڑ کر ضایع ہوتا ہے ۔ کئی حلقوں کی طرف سے الزام لگایا گیا کہ میوے دوسرے بازاروں میں پہنچنے سے پہلے ہی ضایع ہوکر رہ جاتے ہیں ۔ اس وجہ سے کسانوں کو سخت نقصان اٹھانا پڑتا ہے ۔ اس رکاوٹ اور گھاٹے کے خدشے کی وجہ سے بیوپاریوں نے کسانوں سے میوے خریدنا ترک کیا ۔ اس صورتحال کا اندازہ لگاتے ہوئے ایل جی نے ذاتی مداخلت کرتے ہوئے ہدایت دی کی کہ میوہ ٹرکوں کو ہائی وے پر نہ روکا جائے اور ٹرکوں کی نقل وحمل ممکن بنانے کے لئے انہیں ہر قسم کی سہولت دی جائے ۔ اب معلوم ہوا ہے کہ ان ہدایات کی وجہ سے ٹرکوں کو آگے بڑھانا آسان بن گیا ہے ۔ اس طرح سے انتظامی نے کسان دوست اقدام کرکے ایک اچھی مثال قائم کی ہے ۔ یہ بات نظر انداز نہیں کی جاسکتی ہے کہ اپنے شہریوں کی زندگی کو محفوظ بنانا سرکار کی پہلی ترجیح ہونی چاہئے ۔ خاص طور سے یاتریوں کے جان و مال کی حفاظت کرنا سرکار کی ذمہ داری ہے ۔ اس حوالے سے کسی قسم کا تساہل کرنا ممکن نہیں ۔ کسی یاتری کی جان خطرے میں پڑجائے تو اس وجہ سے نہ صرف حکومت بلکہ عام کشمیری بدنام ہوجاتے ہیں ۔ ایسا کوئی حادثہ روکنے کے لئے ضروری ہے کہ سیکورٹی کو مضبوط بنایا جائے اور اس حوالے سے کسی قسم کا تساہل نہ کیا جائے ۔ تاہم اس کی آڑ میں بلاضرورت بندشیں لاگو کرنا بھی مناسب نہیں ۔ میوہ جات سے منسلک حلقوں کے ساتھ تال میل بناکر دونوں ضرورتوں کو پورا کیا جاسکتا ہے ۔
