ملک میں کلہم آبادی میں نوجوانوں کا تناسب کم ہورہاہے ۔اس حوالے سے مرکزی سرکار کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا کہ آئندہ سالوں کے دوران اس تناسب میں مزید کمی آنے کا خدشہ ہے ۔ اس طرح سے کل آبادی میں نوجوانوں کی تعداد میں کمی آنے سے ترقی میں رکاوٹ پڑسکتی ہے ۔ جموں کشمیر کے حوالے سے یہ بات بڑی تشویشناک ہے کہ آئندہ دس پندرہ سولوں کے دوران یہ تعداد بہت حد تک کم ہوسکتی ہے ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس وقت مجموعی آبادی میں نوجوانوں کا تناسب 29 فیصد سے زیادہ ہے ۔ لیکن اگلے پانچ سالوں کے دوران یہ تناسب صرف 25 فیصد جبکہ دس سالوں کے دوران 21 ہی رہے گی ۔ اندازے صحیح ثابت ہوئے تو تعداد اور تناسب میں کافی کمی آسکتی ہے ۔
کسی بھی قوم یا ملک کی ترقی میں نوجوانوں کا نمایاں رول ہوتا ہے ۔ نوجوانوں کی محنت سے ہی تجارت ، زراعت ، قومی ڈھانچے، دفاعی ترقی اور دوسری صنعتوں میں ترقی ممکن ہوتی ہے ۔ نوجوان نہ رہیں یا ان کی تعداد کم ہوجائے تو ترقی کا خواب پورا نہیں ہوسکتا ہے ۔ نوجوان قوموں کی ترقی کے لئے ریڑھ کی ہڈی کا درجہ رکھتے ہیں ۔ لیکن ی ہڈی ٹوٹ جائے تو کھڑا اور زندہ رہنا مشکل ہوجاتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ نوجوانوں کی تعداد میں کمی کو اچھی نظر سے نہیں دیکھا جاتا ہے ۔ فوج کی بھرتی کے معاملے میں نوجوانوں پر تکیہ کیا جاتا ہے ۔ نوجوان نہ رہیں تو فوج میں ان کی بھرتی کیسے ہوسکتی ہے ۔ موجودہ دنیا میں آگے بڑھنا اور زندہ رہنا نوجوانوں کے بغیر ممکن نہیں ۔جمہوریت کی بقا کے لئے نوجوانوں کی سرگرمیاں بڑی اہمیت رکھتی ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ نوجوانوں کی تعداد کم ہونے پر تشویش کا اظہار کیا جارہاہے ۔ کچھ سال پہلے اس بات کی کوششیں کی جارہی تھیں کہ بزرگ افراد کی تعداد کم نہ ہوجائے ۔ بزرگوں کی بقا اور وقار کو اہم سمجھا جارہاتھا ۔ بزرگوں کے لئے ایک دن مخصوص رکھا گیا ہے ۔ اس موقعے پر بزرگوں کی اہمیت کو اجاگر کیا جاتا ہے ۔ بزرگوں کے تجربے اور ان کی ذہانت سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے ۔ لیکن نوجوانوں کی تعداد میں کمی کو تشویش کی نظر سے دیکھا جاتا ہے ۔ چھوٹے کنبے کا تصور جب سے اپنان شروع کیا گیا آبادی میں کمی آگئی ۔ اس کے نتیجے میں جوانوں کی تعداد اور ان کی صلاحیتوں پر روک لگ گئی ۔ اولاد کی تعداد مشخص کئے جانے کے بعد ایسا ہونا قدرتی بات ہے ۔ دوسری طرف بیماریوں اور قتل وغارت نے بھی اپنا رول ادا کیا ۔ جموں کشمیر میں ان وجوہات کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ہے ۔
