• Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper
اتوار, مئی ۱۱, ۲۰۲۵
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
Home اداریہ

ڈاکٹروں کی تعیناتی میں معقولیت

Online Editor by Online Editor
2022-08-02
in اداریہ
A A
FacebookTwitterWhatsappEmail

حکومت نے ایک تازہ حکم نامے میں ڈاکٹروں کو اپنی اصل تعیناتی کو چھوڑ کر من پسند جگہوں پر کام کرنے پر روک لگادی ہے ۔ اس حکم نامے سے اندازہ لگایا جاتا ہے کہ عوام کو بہتر طبی سہولیات میسر آئیں گی ۔ خاص طور سے دور دراز علاقوں کے غریب عوام کو طبی سہولیات ملنے کا امکان ہے ۔ اس حوالے سے کہا جاتا ہے کہ ڈاکٹر جن پوسٹوں پر تنخواہ نکالتے ہیں وہاں کام کرنے کے بجائے شہروں اور قصبوں کے ہسپتالوں میں کام کرتے ہیں ۔ حکومت نے اس طریقہ کار پر روک لگاکرڈاکٹر صاحبان سے وہیں کام کرنے کو کہا ہے جہاں سے یہ تنخواہ پاتے ہیں ۔ اس آڈر کو ایک حوصلہ افزا قدم قرار دیا جاتا ہے ۔ اندازہ لگایا جاتا ہے کہ اس حکم نامے سے سرکاری طبی نظام میں کافی بہتری آئے گی ۔
سرکاری ہسپتالوں کے حوالے سے عوام میں کافی تحفظات پائے جاتے ہیں ۔ ان ہسپتالوں کے اندر کی حالت سے واقف کار لوگوں کا کہنا ہے کہ سرکاری ہسپتال ذبح خانوں سے بھی ابتر ہیں ۔ یہاں بڑی چالاکی سے ایک ایسا مافیا چلایا جاتا ہے جو عوام کو لوٹنے اور ان کی صحت تباہ کرنے کا باعث ہے ۔ کئی واقعات ایسے پیش آئے جن سے یہ بات کھل کر سامنے آئی کہ ڈاکٹر عام مریضوں کو چھوڑ کر پہلے سے ڈھیل ہوئی مریضوں کا علاج کرتے ہیں ۔ تازہ حکم نامے سے پہلے سرکار نے صورہ ہسپتال میں تعینات ڈاکٹروں کی پرائیویٹ پریکٹس پر پابندی لگادی ۔ لیکن اس آڈر پر پوری طرح سے عمل نہ ہوا ۔ یہ ڈاکٹر کسی نہ کسی بہانے آج بھی نجی ہسپتالوں اور کلینکوں میں فیس وصول کرکے مریضوں کا علاج کرتے ہیں ۔ علاج کی آڑ میں ایسے ڈاکٹر مریضوں کو ایسے ٹیسٹ کراتے ہیں جن کی انہیں مبینہ طور کوئی ضرورت نہیں ہوتی ۔ لیکن بھاری قیمت کے عوض انہیں جو ٹیسٹ کرانے پر مجبور کیا جاتا ہے اس کا مقررشدہ حصہ ڈاکٹر کے بینک اکاونٹ میں جاتا ہے ۔ ی کوئی ایسے انکشافات نہیں جن سے حکومت یا تحقیقاتی ادارے واقف نہیں ۔ لیکن عجیب بات یہ ہے کہ چوتھے درجے کے ملازموں کو ایک دو ہزار کی رشوت لیتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑنے میں ایسے ادارے بڑی تن دہی سے کام کرتے ہیں ۔ روز کوئی نہ کوئی پٹواری ، انجینئر یا مینسپلٹی ورکر رشوت وصول کرتے ہوئے پکڑا جاتا ہے ۔ لیکن ڈاکٹروں کی قانونی خلاف ورزیوں کا جائزہ لینے کی آج تک کسی ادارے کو فرصت نہیں ملی ۔ کوئی اسٹنگ آپریشن کیا گیا نہ پولیس نے ان کے خلاف جانے کی جرات کی ۔ یہاں یہ بات کہنا بے جا نہ ہوگا کہ بہت سے ایسے ڈاکٹر اور طبی اہلکار موجود ہیں جو منشیات کے زمرے میں آنے والی ڈرگس کو فروغ دیتے ہیں ۔ ان کے کلینکوں پر ایسی ادویات کھلے عام فروخت ہوتی ہیں ۔ وہ اس کے مجرم نہیں ہیں ۔ اس کے بجائے عام اور غریب شہریوں پکڑنے میں سب شیر ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ بہت کم لوگ اس بات پر یقین کرتے ہیں کہ ڈاکٹروں کے لئے اجرا کئے گئے آڈر سے ہسپتالوں کے نظام کار میں کوئی بہتری آئے گی ۔ گائوں دیہات کے ہسپتال محض ریفرل سنٹر بن کر رہ گئے ہیں ۔ یہاں آنے والے مریضوں کو جتنی جلدی ممکن ہوسکے دوسرے ہسپتالوں کو ریفر کیا جاتا ہے ۔ اس کی آڑ میں انہیں پرائیویٹ ہسپتالوں میں علاج کرانے کا مشور دیا جاتا ہے ۔ عجیب بات یہ ہے کہ سرکاری ہسپتال میں بیٹھا سرجن وہاں موجود سہولیات سے مریض کا آپریشن کرنے سے معذوری ظاہر کرتا ہے ۔ اس کے بجائے دو یا چار کمروں والے نجی ہسپتال میں وہی آپریشن کرانے میں پیش پیش رہتا ہے ۔ ایک ہی دن میں ایک ہی مرض کو لے کر علاج کے لئے سرکاری ہسپتال آنے والے مریضوں کو عجیب صورتحال کاسامنا کرنا پڑتا ہے ۔ دونوں مریضوں میں سے جو مریض سرکاری ہسپتال کے بجائے نجی ہسپتال میں علاج کا مشورہ قبول کرتا ہے وہ ایک دو ہفتوں میں صحت یاب ہوکر کام کاج کرنے لگتا ہے ۔ اس کے بجائے کمزور مالی حالت والے مریض کو سالوں سال سرکاری ہسپتال کے چکر کاٹنا پڑتے ہیں اور وہ اس وقت تک تک ان چکروں اور دائروں میں پھنس کر رہ جاتا ہے جب تک اس کی موت آجاتی ہے ۔ اب سرکار نے ایک ایسا حکم نامہ جاری کیا جس سے توقع ہے کہ سارے ہسپتالوں میں ضرورت کے مطابق ڈاکٹر میسر آئیں گے ۔ اگرچہ توقعات کم ہیں ۔ اس سے پہلے اسکولوں میں تعینات اساتذہ کے لئے بھی اسی طرح آڈر نکالا گیا ۔ لیکن کسی وجہ سے اس کا نفاذ عمل میں نہیں آیا ۔ ڈاکٹر تو اساتذہ سے زیادہ اثر ورسوخ رکھتے ہیں ۔ ظاہر سی بات ہے کہ ایسا آڈر نافذ کرنا زیادہ مشکل ہے ۔ تاہم حکومت عام شہریوں اور دوردراز علاقوں میں رہنے والوں کی صحت کی ھوالے سے فکر مند ہوتو آڈر پر عمل کرانا مشکل نہیں ۔

Online Editor
Online Editor
ShareTweetSendSend
Previous Post

ایک بار پھرسوشل میڈیا پر لال سنگھ چڈھا کے بائیکاٹ کا مطالبہ

Next Post

ہریالی سے حوشحالی کا خواب نرالا ہے!!! 

Online Editor

Online Editor

Related Posts

موسمیاتی چیلنجز اور حکومتی تیاریاں

2024-12-25

خالی ٹریجریاں

2024-12-11

بغیر آب کے آبی ٹرانسپورٹ کا خواب

2024-12-10

ایک ہی سرکار کے دو الگ الگ  اجلاس

2024-12-04

پولیس بھرتی کے لئے امتحان

2024-12-03

370 کے علاوہ مسائل اور بھی ہیں

2024-11-30

کانگریس کا اسٹیٹ ہڈ بحال کرنے پر زور

2024-11-28
دس لاکھ حجاج کیلئے حج 2022 کی تمام تر تیاریاں مکمل

حج کمیٹی نے حج 2025 کی دوسری قسط کی ادائیگی کی آخری تاریخ کا اعلان کر دیا

2024-11-28
Next Post
ہریالی سے حوشحالی کا خواب نرالا ہے!!! 

ہریالی سے حوشحالی کا خواب نرالا ہے!!! 

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan